متنازعہ شہریت بل، دلہن نے بھی کیا مودی سرکار کے خلاف احتجاج

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی نیو دہلی کی طالبہ نے بھارتی شہریت بل کے خلاف اپنی شادی کے دن احتجاج کیا ہے،

میڈیا رپورٹس کے مطابق جامعہ ملیہ کی ایک طالبہ نے اپنی شادی کے موقع پر متنازعہ شہریت بل کے خلاف احتجاج کیا ہے، طالبہ نے دلہن کے لباس میں دولہا اور دیگر خاندان کے افراد کے ہمراہ متنازعہ شہریت بل کے خلاف پلے کارڈز اٹھا کر احتجاج کیا، اس احتجاج میں دولہا اور خاندان کے دیگر افراد بھی ساتھ تھے۔

احتجاج کے موقع پر دلہن کا کہنا تھا کہ متنازعہ شہریت بل کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے اپنی شادی کے موقع کو بھی ایک پلیٹ فارم کی طرح استعمال کیا ہے ،ہم اس بل کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے.

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی معروف یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کا مرکز ہے اور اب طلبہ کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کی دیواریں بھی اس قانون پر نکتہ چینی کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔

رواں ماہ کی 11 تاریخ کو منظور کیے گئے کالا قانون کے خلاف بھارت بھر میں شدید احتجاج جاری ہے، لاکھوں افراد ملک کی مختلف ریاستوں میں احتجاج کر رہے ہیں جبکہ اس دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 29 مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں سب سے زیادہ ہلاکتیں ریاست اتر پردیش میں ہوئی ہیں۔

احتجاج میں حصہ کیوں لیا؟ مودی سرکار کا غیر ملکی طالبعلم کیخلاف انتہائی اقدام

واضح رہے کہ بھارت کی طرف سے منظور کیے گئے قانون کالے قانون میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک رکھا جس میں سکھ، ہندو، عیسائی، جین، پارسائی سمیت دیگر لوگوں کو تو شہریت دی جائے گی جبکہ مسلمان اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔

Shares: