مزید دیکھیں

مقبول

ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس سماعت کیلئے مقر ر

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل ازخود...

اپوزیشن صرف گالم گلوچ اور شور شرابے کے علاوہ کچھ نہیں کرتی ،بلاول

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا...

چیمپئنز ٹرافی: ویرات کوہلی پریکٹس سیشن میں زخمی

دبئی: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل سے...

دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ انٹارکٹیکا سے الگ ہو گیا

ہزاروں کلومیٹر پر پھیلا دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ انٹارکٹیکا سے الگ ہو گیا-

باغی ٹی وی :سپین کے جزیرے میجورکا کے سائز سے بڑا برفانی تودہ انٹارکٹیکا کے منجمد کنارے سے الگ ہو کر ویڈیل کے سمندر میں داخل ہو گیا ہے سیٹلائٹ تصاویر نے تصدیق کی ہے کہ انٹارکٹیکا کی وسیع وعریض برفانی چادر سے برف کا اتنا بڑا ٹکڑا الگ ہوا ہے کہ اب اسے دنیا کے سب سے بڑے برفانی تودے (آئس برگ) میں شمار کیا گیا ہے۔

انگلی کی شکل کے آئس برگ کی لمبائی 4350 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی ہے لیکن اسے انسانی مداخلت سے رونما ہونے والے آب و ہوا میں تبدیلی کا شاخسانہ قرار نہیں دیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یورپین سپیس ایجنسی نے بدھ کو کہا ہے کہ پانی کی سطح پر تیرنے والا یہ دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ ہے انٹارکٹیکا کے منجمد کنارے سے الگ اس برفانی تودے کو سائنسدانوں کی جانب سے اے 76 کا نام دیا گیا ہے-

یورپین سپیس ایجنسی کے مطابق کوپرنیکس سینٹیل ون مشن نے اس بڑے برفانی تودے کی تصاویر لی ہیں اس کی سطح کا رقبہ چار ہزار 320 مربع کلومیٹر ہے اور اس کی لمبائی 175 کلومیٹر جبکہ چوڑائی 25 کلومیٹر ہے۔

رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس کے مقابلے میں سپین کے مشہور سیاحتی جزیرے میجورکا رقبہ تین ہزار 640 مربع کلومیٹر ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ سپین کے جزیرے سے بھی بڑا ہےامریکہ کا رہوڈ آئی لینڈ اس سے بھی چھوٹا ہے جس کا رقبہ دو ہزار 678 مربع کلومیٹر ہے۔

اے 76 نام کا دنیا کا سب سے بڑا یہ برف کا تودہ انٹارکٹیکا کے رونے آئس شیلف سے الگ ہوا ہے اور یہ کرہ ارض پر موجود سب سے بڑا برفانی تودہ ہے۔

اس سے قبل بھی ایک تودہ ویڈیل کے سمندر میں تیر رہا ہے جس کا سائز تین ہزار 380 کلومیٹر ہے۔ اس کا نام اے 23 ہے۔

یورپی خلائی تنظیم نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس علاقے میں قدرے گرم پانی داخل ہونے سے گلیشیئر اور تودے پگھل کر الگ ہورہے ہیں۔

برطانیہ میں گلیشیئر کے ماہر ایلیکس برسبورن نے کہا کہ یہ قدرتی چکر ہے جو جاری رہتا ہے اور اس کا تعلق گلوبل وارمنگ سے نہیں ہے۔

اے 76 جیسے آئس برگ پر افقی لکیریں اس پر دباؤ کو ظاہر کرتی ہیں جو ٹوٹنے کے عمل پر منتج ہوئی۔ اب یہ برفانی ڈھیر پانی پر تیررہا ہے اور توقع ہے کہ اس سے سمندری سطح میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا ان سب کے باوجود یہ انسانی معلومہ تاریخ کا سب سے بڑا آئس برگ ہے۔

رون آئس شیلف اس وقت مستحکم حالت میں ہے اور وہ اتنی برف کھونے کے بعد مزید پھیلے گا۔ اس سے قبل 1986 میں یہاں سے کل 11 ہزار کلومیٹر کی برف ٹوٹ کر چھوٹے بڑے آئس برگ کی شکل میں الگ ہوئی تھی۔

سائنسدانوں نے رواں برس کے آغاز میں بتایا تھا کہ انٹارکٹیکا کا ایک اور برفانی تودہ جس نے جنوبی امریکہ کے جنوبی حصے سے دور پنگوئن کے ایک جزیرے کو خطرے سے دوچار کیا تھا، اس کا زیادہ حصہ پگھل گیا ہے اور یہ کئی ٹکڑوں میں ٹوٹ گیا ہے۔

فوٹو اے ایف پی