دنیا میں دو طرح کے لوگ!!! — ضیغم قدیر

0
68

دنیا میں دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں!

اچھی زندگی گزارنے والے
اچھی زندگی گزارنے والوں سے جلنے والے

حماد صافی نامی پبلک فگر پر اس لئے تنقید ہو رہی ہے کہ وہ مغرب کیخلاف بات کرکے وہیں جوانی کو انجوائے کرنے چلا گیا ہے۔ مگر وہ بچہ بالکل درست کر رہا ہے۔ اس کے پیرنٹس کو پتا ہے کہ یہاں ہمارے ملک میں مغرب دشمنی کا چورن بیچ کر وہ پیسہ تو کما سکتے ہیں مگر لائف انجوائے نہیں کر سکتے، اس لئے انہوں نے اپنے بچے کو باہر بھیجنا مناسب سمجھا۔ اب میرے یا آپکے جلنے سے نا اسکی زندگی کا مزہ کم ہوگا نا ہی سکون، ہاں مگر کچھ دن تک حماد صافی پہ ہر جگہ ہوتی تنقید سے یہی نظر آ رہا ہے کہ بہت سے لوگ بس اس کنویں سے فرار چاہتے ہیں اور ان کو مسئلہ کسی کے فرار سے نہیں اپنے پیچھے رہ جانے سے ہے کہ وہ آگے کیوں نہیں بڑھ پا رہے۔

وہ بچہ سچ بول کر گیا ہو یا جھوٹ بول کر، ایٹ لیسٹ وہ اپنی ٹین ایج سے لیکر تھرٹیز تک ایک بہترین زندگی جئیے گا۔ یہی ہر خود غرض انسان کا مقصد ہوتا ہے دوسرے کو کنویں میں دھکا دیکر اس کے کندھوں پہ پاؤں رکھ کر خود کو اس کنویں سے نکالو اور پھر کنارے پر کھڑے ہو کر کنویں کے کیچڑ میں جینے کی فضیلت بیان کرو۔

اگر نہیں یقین تو ٹاپ لیڈرشپ کو دیکھ لیں 99% بیسویں سکیل کے افسر سے لیکر تمام سابق آرمی چیفس، وزرائے اعظم اور صدور تک سب کی اولاد پاکستان سے باہر ہے۔ خود یہ بھی چھ سات مہینے باہر گزارتے ہیں۔

وہیں

عام شخص کو بس بتایا جاتا ہے کہ کنویں میں جینا بہترین ہے اور اس کو بدلنا ناممکن ہے۔

وہ دو بکریوں والی کہانی سنی ہوگی، جس میں سے ایک بکری دوسری کو کنویں میں بلاتی ہے کہ بہت مزے کی زندگی ہے اور وہ پھر اسی بھولی بکری کے کندھوں پہ چڑھ کر باہر نکلتی ہے۔

بس وہی کہانی یہاں چل رہی ہے۔

ضیغم قدیر

Leave a reply