پی جی ایم آئی کے ڈاکٹر کا کارنامہ ،پاکستا ن میں پہلی بار پراسٹیٹ (غدود) کا جدید علاج متعارف کرا دیا
پروفیسر خضر حیات گوندل نے 75سالہ دل کے مرض میں مبتلا شخص کا نجی ہسپتال میں کامیاب آپریشن کیا
انجیکشن لگا کر کئے جانے والے پروسیجر میں مریض کو بیہوش کرنے کی ضرورت نہیں
مختلف پیچیدہ امراض بشمول امراض قلب میں مبتلا افراد کیلئے بھی ایک محفوظ طریقہ ہے
پراسٹیٹ کے نوجوان مریضوں میں REZUM طریقہ سے مردانہ قوت بھی بحال: پروفیسر آف یورالوجی
پروسیجر کا دورانیہ 30منٹ سے کم، مریض اسی روز گھر منتقل، مہنگی ادویات و درد سے چھٹکارا: پروفیسر خضر حیات گوندل
بڑھے ہوئے پراسٹیٹ (غدود) کے علاج اور آپریشن کیلئے پاکستان میں پہلی بار جدید طریقہ REZUMمتعارف کروا دیا گیا،پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج کے پروفیسر آف یورالوجی ڈاکٹر خضر حیات گوندل نے لاہور کے ایک نجی ہسپتال میں مریض کی اوپن سرجری کی بجائے محض واٹر سٹیم انجیکشن لگا کر بڑھے ہوئے غدود کا پروسیجر کامیابی سے مکمل کیا ہے۔
تفصیلات بتاتے ہوئے پروفیسر خضر حیات گوندل نے کہا کہ اس دوران مریض کو بیہوش کرنے کی بجائے مخصوص جگہ کو سن کر کے (لوکل انستھیزیا) پروسیجر مکمل ہوتا ہے۔ جو مختلف پیچیدہ امراض بشمول امراض قلب میں مبتلا فراد کیلئے بھی ایک محفوظ طریقہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عمومی طور پر پراسٹیٹ کا بڑھنا بڑی عمر کے افراد کی بیماری ہے۔ تاہم بعض کیسز میں نوجوان افراد بھی پراسٹیٹ انلارجمنٹ کے مرض میں مبتلا ہو جاتے ہیں جس سے نہ صرف انہیں پیشاب کرنے میں رکاوٹ ہوتی ہے بلکہ ان کی مردانہ قوت بھی متاثر ہونے سے وہ اولاد پیدا کرنے کے قابل بھی نہیں رہتے۔
یہ ہے پنجاب،ایک روز میں ایک شہر میں جنسی زیادتی کے چھ کیسزسامنے آ گئے
شوہر نے بھائی اور بھانجے کے ساتھ ملکر بیوی کے ساتھ ایسا کام کیا کہ سب گرفتار ہو گئے
لڑکیوں سے بڑھتے ہوئے زیادتی کے واقعات کی پنجاب اسمبلی میں بھی گونج
لاہور میں خواتین سے زیادتی کے بڑھتے واقعات،ملزمہ کیا کرتی؟ تہلکہ خیز انکشاف
پروفیسر خضر حیات کا کہنا تھا کہ یہ بات مشاہدہ میں آئی ہے کہ پراسٹیٹ (غدود) کے روایتی طریقہ سے آپریشن کے بعد مریض میں بہت سی پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں اور مریض کا پیشاب پر کنٹرول نہیں رہتا اور اکثر کیسز میں مستقل طور پر یورین بیگ بھی لگانا پڑتا ہے جبکہ REZUMجدید طریقہ علاج سے سرجری 30منٹ سے کم وقت میں مکمل ہونے سے مریض کو ایک دن بھی ہسپتال میں قیام نہیں کرنا پڑتا اور نہ ہی ادویات لینے کی ضرورت پیش ہوتی ہے اور وہ روزمرہ کے معاملات زندگی بھی بلا تعطل شروع کرسکتا ہے۔ بالخصوص نوجوان مریضوں میں مردانہ قوت متاثر نہیں ہوتی اور وہ ازدواجی زندگی بھی خوشی سے گزار سکتے ہیں۔