ڈرامہ سیریل ڈنک کے خلاف وفاقی محتسب کا ایکشن ڈرامہ سیریل فوری طور روک کر پروڈیوسر اور چینل مالکان کو طلب کرلیا گیا

وفاقی محتسب برائے تحفظ جنسی استحصال و ہراسیت برائے خواتین کشمالہ طارق نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے کے ڈرامہ سیریل ڈنک کے بارے میں کہا ہے کہ ‘ایک خاتون کسی فرد کو بدنام کرنے کے لیے اپنی عزت و وقار داؤ پر لگاتے ہوئے جھوٹی شکایت درج کیوں کروائے گی؟-

باغی ٹی وی : وفاقی محتسب برائے تحفظ جنسی استحصال و ہراسیت برائے خواتین کشمالہ طارق نے اے آر وائی ڈیجیٹل پر آن ایئر ہونے والے ڈرامہ سیریل ’ڈنک‘ میں خاتون کی جانب سے مبینہ طور پر جنسی ہراسیت کی جھوٹی شکایت درج کرانے کے تاثر کو تقویت دینے والی کہانی دکھائے جانے پر چیئرمین پیمرا، چینل کے سربراہ اور پروڈیوسر فہد مصطفیٰ کو طلب کر لیا ہے۔

خاتون محتسب نے تینوں کو 15 جنوری کو ذاتی حیثیت میں حاضر ہو کر اپنا موقف پیش کرنے اور مزید احکامات تک ڈرامہ سیریل ’ڈنک‘ نشر کرنے سے روکنے کا حکم دیا ہے۔

اس حوالے سے دیئے گئے نوٹس میں خاتون محتسب نے لکھا ہے کہ اس ڈارمے میں اب تک دکھائی جانے والی اقساط میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ خواتین عموماً جنسی ہراسیت کے جھوٹے الزامات عائد کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ اس طرح کا ڈرامہ انسدادِ ہراسیت بمقامِ کار ایکٹ 2010 کی روح کے منافی ہے جس کا مقصد پاکستان میں خواتین کو ہراسیت سے تحفظ فراہم کرنا تھا۔

نوٹس میں کشمالہ طارق نے کہا کہ وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت، خواتین کو سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے ہر طرح کی ہراسیت کے خلاف خدمات سرنجام دے رہا ہے تاکہ خواتین معاشرے میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔ ہمیں بحیثیت معاشرہ خواتین کو حقیقی آزادی دلانے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔

کشمالہ طارق نے کہا کہ ریاست پاکستان نے انسداد ہراسیت ایکٹ 2010 جیسے قوانین کے ذریعے خواتین کو مرکزی دھارے میں کردار ادا کرنے کے قابل بنایا ہے، لیکن اس طرح کے ڈرامے ان کوششوں اور ہراسیت کے خلاف آواز اٹھانے والوں کی حوصلہ شکنی کے مترادف ہیں۔

نوٹس میں کہا گیا ہے کہ جنسی ہراسیت ہمارے معاشرے میں ابھی ایک ایسا موضوع ہے جس پر بات کرنا مناسب نہیں سمجھا جاتا۔ ویسے بھی یہ عام فہم بات ہے کہ ایک خاتون کسی فرد کو بدنام کرنے کے لیے اپنی عزت و وقار داؤ پر لگاتے ہوئے جھوٹی شکایت درج کیوں کروائے گی؟-

کشمالہ طارق نے کہا کہ پاکستان کے اندرونی اور بیرونی دشمن جنسی تفریق مذہبی عدم برداشت اور بنیاد پرستی جیسے الزامات لگا کر پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ ہمارے ہمسائے کی جانب سے پاکستان کو انہی بنیادوں پر فیٹف کی بلیک لسٹ میں شامل کرانے کی کوشش اس کی ایک مثال ہے۔

وفاقی محتسب کا کہنا ہے کہ یہ پیمرا کا فرض ہے کہ وہ ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والے ڈراموں کے مواد کو دیکھے اور یقینی بنائے کہ ان میں ریاست اور انسانی حقوق کے خلاف کوئی مواد موجود نہیں ہے۔

واضح رہے کہ اے آر وائی پر ان دنوں ڈرامہ سیریل ڈنک نشر کیا جا رہا ہے جس کے بارے میں سوشل میڈیا پر بھی منقسم رائے پائی جاتی ہے۔ بعض صارفین کا خیال ہے کہ اس ڈامے میں جنسی ہراسیت کے جھوٹے الزامات لگانے کے عمل کو فروغ دیا گیا ہے تاہم کچھ کہتے ہیں کہ یہ ڈرامہ جنسی ہراسیت کے خلاف آگہی پر مبنی ہے-

پروڈیوسر فہد مصطفیٰ کے اس ڈرامے میں اداکار بلال عباس خان اور ثنا جاوید مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں ڈرامے کی دیگر کاسٹ میں نعمان اعجاز، فہد شیخ ، ازیکہ ڈینئیل اور یاسرہ رضوی شامل ہیں۔

اس ڈرامے کے ڈائریکٹر فہد مصطفیٰ اور ڈاکٹر علی کاظمی ہیں اس ڈرامے کے پروڈیوسر بدر محمود ہیں یہ مشہور ڈرامے بلا اور چیخ بھی پروڈیوس کر چکے ہیں-

ڈنک ڈرامہ سیریل کی کہانی ڈرامہ سیریل چیخ جیسے اسرار پر مبنی ہے۔ ثنا جاوید مرکزی کردار نبھال رہی ہیں “عمال” اور بلال عباس خان مرکزی اداکار کا کردار “حیدر” ادا کررہے ہیں۔

ڈنک ڈرامہ کی کہانی یونیورسٹی کے ایک طالب علم امل کی جانب سے اپنے پروفیسر ہمایوں (نعمان اعجاز) کے خلاف دائر ہراساں کرنے کے کیس کے گرد گھوم رہی ہے۔ حیدر (بلال عباس) ہراساں کرنے کے معاملے میں امل کی حمایت کرتا ہے۔ لیکن پروفیسر ہمایوں تمام الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ ہمایوں کی زندگی ہراساں کرنے کے الزامات کی وجہ سے دکھی ہوجاتی ہے۔

Comments are closed.