باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ بہت ہی مشکل ٹائم آ رہا ہے پاکستان کے لئے، پاکستان کے پاس جو چوائسز ہیں بھی اور نہیں بھی،پرانے دوست بد ترین دشمنوں کے ساتھ مل رہے ہیں ،نئے دوست بنا رہے ہیں انکی وجہ سے مزید دشمن آ رہے ہیں، پاکستان کو ابھی فیصلے کرنے ہیں، اس سارے مرحلے میں دشمن ملکر دہشت گردی کی نئی لہر پاکستان میں لا رہے ہیں، سی پیک اور اسکے منصوبوں سست روی کا شکار کیا جا رہا ہے تا کہ وہ رک جائے، پاکستان میں انتہا کے درجے پر فرقہ واریت کو بڑھایا جا رہا ہے، سیاسی عدم استحکام خاص طور پر پیدا کیا جا رہا ہے اب میں کنونسڈ ہوں کہ یہ بیرونی طاقتیں ہیں جو اندرونی خلفشار زیادہ کر رہی ہیں، مشنری ، اسٹیبلشمنٹ سے لوگوں کا اعتبار اٹھ جائے یہ کیا جا رہا ہے

مبشر لقمان کاکہنا تھا کہ شاید پاکستان اور ترکی ملکر نیا بلاک بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، حکومت کے اندر سے اشارے ملتے ہیں کہ ایسا ہونے جا رہا ہے ، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ بلاک بن چکا ہے اور اس کا عملی صرف اعلان ہونا باقی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ کون کونسے ممالک پاکستان اور ترکی کے اس اشتراک کے خلاف ہیں اور اسکی وجہ سے بہت سے مسائل ہمیں پیدا ہو رہے ہیں، جنرل راحیل شریف کا بار بار نام آ رہا ہے وہ سعودی عرب میں ہیں اور وہ ایبسنٹ ہیں،اور وہ یہاں پر بہت کچھ کر رہے ہیں، ایسا بھی بتایا جا رہا ہے کہ کچھ پرانے ریٹائرڈ لوگ ان سے مل گئے ہیں اور اپوزیشن کی تقویت پہنچا رہے ہیں، پلاننگ کر کے، پلاننگ تو وہ کر سکتے ہیں، سعودی عرب میں وہ بیٹھے ہیں، آپ کو پتہ ہے پیسے کا تو وہاں مسئلہ نہیں،تو یہ سب کچھ ہو رہا ہے

پاکستان اور ترکی ملکر کیا کر رہے ہیں اور دنیا کی آنکھ میں کھٹک رہے ہیں،ترکی دنیا میں ہر جگہ پھڈے کیوں کر رہا ہے، دشمن کے کیا پلان ہیں اے بی سی، کئی پلان ہیں، ستمبر کے مہینے کے شروع میں پاکستان میں بالکل امن تھا سکون تھا، ڈالرکے اوپر نیچے جانے پر بات ہوتی تھی،اپوزیشن خاموش تھی، حکومتی وزرا کے ایسے بیان آ رہے تھے کہ اپوزیشن ختم ہے، پھر شاہ محمود قریشی سعودی عرب کے بارے بیان دیتے ہیں ، وہ زور آور بیان ہوتا ہے نیا بلاک بنانے کا اسکے بعد یکدم پاکستان کے خلاف سارے صف آرا ہوگئے، شاہ محمود نے سوچے سمجھے بات کی یا بغیر سوچے، لیکن اسکا ری ایکشن بننا شروع ہو گیا، پاکستان میں سابق سعودی سفیر ریاض میں ایکٹو ہو گئے اور رابطے شروع کر دیئے،کچھ لوگ جانا شروع ہو گئے وہاں ملاقاتوں کے لئے، باقیوں سے یہاں کی ایمبیسی والوں نے ملاقاتیں کیں،

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے قریشی کے بعد نیا بیان دے دیا کہ پاکستان چین دوستی گہری ہے اور اب وہ ہمارا بیسٹ فرینڈ ،ہر چیز کا جھکاؤ چائنہ کی طرف ہونا ہے،سعودیہ سے علیحدگی وزیر خارجہ نے شو کی، امریکہ سے علیحدگی اور چین کے ساتھ دوستی ہمارے وزیراعظم نے شو کی تو سارے جو امریکہ سے لے کر اسرائیل، سعودی عرب، انڈیا ہر ایک کے تانے بانے ملنا شروع ہو گئے، اس دن سے لے کر آج تک پاکستان ہر ایک نئے سیاسی بحران کی طرف جا رہا ہے، شاہ محمود کے بیان سے پہلے اوربعد میں دیکھ لیں فرق پتہ چل جائے گا، یہ ہے بیرونی مداخلت، اتنی جلدئ میں پیسہ آنا اور تقسیم ہونا آسان نہین تھا

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اس بحران کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں سیاسی حکومت کے علاوہ بڑا ناپ تول کر ہماری سالمیت کی علامت عسکری افواج کو ٹارگٹ کرنا شروع کر دیا گیا،کوشش کی جا رہی ہے کہ آرمی میں سینئر آفیسرز، جونیر اور جوان ایک دوسرے کو شک کی نگاہ سے دیکھیں اور انگلی اٹھائیں،ہماری مضبوطی کو ہٹ کرنا شروع کر دیا، کبھی مذہبی، سیاسی ،لسانی، قوم پرست جماعتوں کے بیان آتے ہیں ان سب کے بیان آرٹیکل 6 لگتا ہے لیکن کسی نے نوٹس نہیں لیا، ایک غداری کا جو پرچہ ہوا تھا وہ بھی حکومت کو اگلنا پڑا

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اجیت دوول نے اسی تناظر میں بیان دیا کہ پاکستان پر انڈیا حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اب تیار بھی ہے، ایک اور آر ایس ایس کے وزیر نے کہہ دیا کہ مودی نے تاریخ مقرر کر دی ہے کہ کب چین اور پاکستان پر حملہ کرنا ہے، جنرل بخشی انڈین آرمی کے ہیں بڑی بڑی مونچھوں والے، انکی ایک خوفناک ٹویٹ آئی ،اب یہ وہ افسر ہیں جو ریٹائرڈ ہو چکے ہین انکو مرضی کے مطابق جاب نہین ملی یہ انکی طرف اشارہ ہے، راحیل شریف اکیلے نہین ہو سکتے، انکے ساتھ اور لوگ بھی ہوں گے

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ چین اور ترکی کے کیمپ میں جانے سے یہ سب کیوں ہونا شروع ہو گیا، چاینہ کی بات کریں تو ییس اور ترکی کی بات کریں تو ابھی انکے حال میں ہی وزیر دفاع پاکستان آئے ہوئے ہیں وہ نہ صرف سیاسی بلکہ عسکری قیادت سے بھی ملاقاتیں کر رہے ہیں،پاکستان اور ترکی ایک دفاعی معاہدہ کرنے جا رہے ہیں جو ریجن کے لئے ہے، پاکستان اور ترکی آپس میں بہت تعاون کریں گے، پاکستان اور ترکی میں دو دو نیوال وار شپ بنانے کی بات ہو رہی ہے، ترکی دنیا کے دس ممالک میں شامل ہے جو نیول شپ بنا کر آپریت کر سکتا ہے، پاکستان ان سے ٹیکنالوجی لے رہا ہے، پاکستان نے 30 ہیلی بھی لئے ،بڑی مالیت کے ہیلی تھے

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ترکی اور سعودی عرب کا آپس میں چوہے بلی والا کھیل ہے،یہ نہیں پتہ کہ بلی کون ہے، کافی لوگوں کا خیال ہے کہ بلی ترکی ہے، سعودی عرب کا جتنا علاقہ ہے یہ ترکی کے انڈر تھا وہ اسکو اپنی ملکیت سمجھتے ہیں، سعودی نے جنگ سمجھی آزادی لی وہ دشمن سمجھتے ہیں پاکستان پھنس گیا، ایک طرف ترکی ،دوسری طرف سعودی عرب، ترکی کا فائدہ یہ ہے کہ وہ بھارت کی ہر پلیٹ فارم پر مخالفت کرتا ہے جبکہ پاکستان کی ہر پلیٹ فارم پر حمایت کر رہا ہے،چاہے وہ ایف اے ٹی ایف کا مسئلہ ہو، کشمیر کا یا بابری کا، مسلمانوں پر قتل عام، ترکی بڑا کلیر ہے، ترکی نے پاکستان میں جوائنٹ انوسیمنٹ کی ہوئی ہیں اسلئے پاکستان کا بڑا سوفٹ کارنر ہے ترکی کے لئے

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ دوسری طرف امریکہ بھارت،سعودی عرب کے ساتھ تعاون کر رہا ہے،بھارت کی فوجی طاقت بڑھ رہی ہے، ایئر فورس کی طاقت بہتر ہو رہی ہے، بھارت پرکوئی روک ٹوک نہیں،منی لانڈرنگ کے الزام ثابت ہو چکے لیکن نام ایف اے ٹی ایف میں نہیں آتا، بھارت کو خطے میں چین کے خلاف کھڑا کیا جا رہا ہے، امریکہ انکی سائڈ پر ہے تو نیٹو انکی سائڈ پر ہے، اب یہ ڈائریکٹ پاکستان کے لئے ہے،انڈیا پاکستان کی چھیڑ ہے، انڈیا کو جو ہتھیار ملتے ہیں وہ ہمیں پتہ ہے ہمارے اوپر چلنے ہیں،یہ ایک بڑے فیئرز فوبیا سامنے آ رہے ہیں

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ تین میجرز سیٹلائٹ ہیں دنیا کی جو امریکہ کے پاس ہیں،اور امریکہ اب انڈیا کے ساتھ انٹیلی جینس، ڈیفنس شیئرنگ کر رہا ہے، ان تینوں سیٹلائٹ کا ڈیٹا انڈیا کو میسر ہو گا اس میں یو اے ویز، ڈرون کو فلائی کرنے اور ایئر کرافٹ کو سپورٹ کرنے کے لئے سیٹلائٹ نیوی گیشن سسٹم ملے گا اور وہ ہمارے خلاف استعمال ہو گا، اب خطے میں نظر آ رہا ہے کہ دو بلاک بننے جا رہے ہیں، اعلان ہونا باقی ہے، ترکی پاکستان کو پریشرائز کر رہا ہے کہ پاکستان سعودی عرب کے خلاف کھڑا ہو جائے، سعودی عرب کوشش کر رہا ہے کہ پاکستان پرانے بلاک میں رہے، اب اگلی تھریٹ تیل نہ ملنے کی آ رہی ہے، دیکھتے ہیں ایران تیل کی ڈیمانڈ پوری کر سکتا ہے یا نہیں

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک کے سولہ کے سولہ پروجیکٹ کھڑے ہوگئے ہیں، سی پیک اتھارٹی کام نہیں کر رہی قانونی طور پر ہے ہی نہیں،چیئرمین سی پیک جنرل باجوہ عنقریب آنے والے دنوں میں استعفیٰ دینے والے ہیں، کیونکہ جنرل باجوہ کے کردار کو اتنا متضاد بنا دیا گیا ہے کہ وہ جتنا مرضی اچھے ہوں انکا کسی حکومتی پوسٹ پر مزید رہنا اس حکومت کے لئے فائدے مند نہیں بلکہ نقصان دہ ہو گا اور اپنے پرانے ادارے کے لئے نقصان دہ ہو گا پی ڈی ایم کے ہر جلسے میں ہر آدمی جنرل عاصم باجوہ کا نام لے رہا ہے جیسے وہ مندر کی گھنٹیاں بجا رہا ہوتا ہے،تو اب ایک ریمائنڈر ہے انکو اب سائیڈ پر ہونا پڑے گا

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت کو بڑے فیصلے کرنے ہیں، روس کے ساتھ دوستی کرتے ہیں تو دیکھا ہے کہ وہ انڈیا کے سامنے کھڑا ہوتا ہے یا نہیں، اگر روس کی وجہ سے امریکہ کے سامنے کھڑے ہو رہے ہیں تو اسکو دیکھنا پڑے گا، اب وقت آ گیا ہے کہ سوچیں خطے مٰن کییسے الائنس بنانے ہیں، سعودی عرب، گلف ممالک کو چھوڑ سکتے ہیں، کیا دوسرے ممالک ترکی اور ایران اتنی ٹریڈ کر سکتے ہیں جتنی گلف میں ہے،کیا امریکہ، اسرائیل کی ناراضگی میں انڈیا کو وار کی دعوت نہیں دے رہے جس کو خطے میں گرین کارڈ مل چکا ہے،کہ جو مرضی کرے،تو آنے والے دن پاکستان کے لئے بہت مشکلات کے دن ہیں، جتنی یہ سیاسی جدوجہد ہے پی ڈی ایم کی، اسکا ٹارگٹ ہے کہ پاکستان کو سیاسی اور اقتصادی طور پر اتنا مجبور کر دیا جائے کہ وہ دوبارہ پرانے بلاک میں گرنے پر مجبور ہو جائے،کہ ہماری مدد کرو، اور اگر خطے پر کوئی حملہ کرتا ہے آزاد کشمیر یا گلگت تو عسکری قیادت اور عوام میں خلیج پیدا ہو ،یہ کوشش ہے،اور مشکل ہو جائے اسکو ڈیفنڈ کرنا ، بھارت کے عزائم ہمیں یہاں فوکس نظر آتے ہیں، کیا ہماری حکومت اور حکمران وہ کتاب پڑھنے کے اہل ہیں جو ہمارے سامنے کھلی ہوئی ہے،

Shares: