دشمن کے ہتھیاروں میں اب صرف دو کارتوس ہیں تحریر بلال لطیف

0
36

ایک کا نام فرقہ پرستی ہے
اور دوسرے کا نام قوم پرستی ہے۔

پہلے کچھ عرصے سے پاکستان میں دشمن ایک چال چل رہا ہے جو کہ فرقہ پرستی ہے۔

اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ فرقہ وارانہ انتہا پسندی ملکی سالمیت اور قومی وحدت کیلئے زہر قاتل کی حیثیت رکھتی ہے۔یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ فرقہ واریت اور مسلکی انتہا پسندی یقیناً کسی بھی ملک کی بقاء کیلئے زہر قاتل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان گزشتہ3 عشروں سے فرقہ پرست عناصر کی قوم دشمن اور وطن مخالف سرگرمیوں کی جولان گاہ بنا ہوا ہے۔

پاکستان میں پچھلے کچھ عرصے سے ایک ایسا ماحول بنایا جا رہا جس میں پاکستانیوں کو آپس میں لڑانے ایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگانے ایک غیر یقینی صورتحال پیدا کرنی کی کوشش کی جا رہی ہے۔

دشمن ہر وقت تاک میں رہتا ہے کب پاکستان میں ذرا سی صورتحال خراب ہو اور وہ اس کا بھرپور فائدہ اٹھائیں

ہمیں دشمن کے ارادوں کو سمجھنا ہو گا اور ان کو منہ توڑ جواب دینا ہو ہمیں اپنی صفوں کو مظبوط رکھنا ہو گا تاکہ دشمن اپنے ارادوں میں کامیاب نا ہو۔

اب کچھ بات کرتے ہیں قوم پرستی پر
حالیہ برسوں میں پاکستان میں قوم پرستی کو ایک عروج ملا جس میں دشمن نے آلہ کار پاکستان میں وجود ملک دشمن عناصر اور پاکستان کے غداروں کو بنایا
اگر ہم بات کریں پشتون، ہزارہ، بلوچستان؛ گلگت، سندھ، پنجاب، کشمیر کی تو قوم پرستی عروج پر ہے
پشتون کے نام پر ایک جماعت جیسے پشتون سے کوئی ہمدردی نہیں ہر وقت تاک میں رہتی ہے ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے۔
پشتون معصوم اور نوجوانوں کو پاکستان اور پاکستان آرمی کے خلاف ایک منظّم طبقہ اکسا رہا ہے اور کھل کر ملک دشمنی پر اتر آیا ہے۔
اسی طرح بلوچستان کشمیر گلگت سندھ اور ہزارہ کے لوگوں کو ایک مخصوص طبقے کے ذریعے اکسا جا رہا ہے۔

اگر ہم ان دو گولیوں سے بچ گے تو جیت ہماری ہو گی انشاء اللہ۔

@Bilal_Latif1

Leave a reply