پشتو کی ایک کہاوت ھے "پہ جنگ کے مڑی کیگی” جس کا اردو ترجمہ "جنگ میں لوگ مرتے ھیں!” ھم سب اس وقت حالت جنگ میں ھیں اور دشمن پوشیدہ اور نیا ھے۔ کوئ حکومت چاھے جتنی بھی طاقتور، وسائل سے لیس ھو اس جنگ سے تنہا نہیں لڑ سکتی۔ یہ ھر شخص اور ھر انسان کی جنگ ھے۔ الحمدلللا ھم اشیاۓ خورد و نوش میں خود کفیل ھیں اور یہ ان حالات میں احسان خداوندی ھے۔
ھمیں صرف مضبوط، متحد اور مثبت رھنا ھے اور ھر اس بات کی پابندی کرنی ھے جو حکومت اور ریاست کہہ رھی ھے۔ گھروں سے نہ نکلنا ھمارا احسان نہیں بلکہ قانونی اور شرعی ذمہ داری ھے اور اس کی خلاف ورزی قانون اور احادیث کی خلاف ورزی ھے۔ یہ ھمارے ضعیف والدین اور معاشرے کے بزرگوں اور عمر رسیدہ لوگوں کے لئے ھے۔ ھمارے بچوں کے لئے ھے۔ ھم ایک بہادر قوم ھیں اور انشاءاللہ اس عذاب سے نکلنے والی پہلی قوموں میں ھوں گے۔ یاد رکھیں یہ کوئ جھڑپ یا لڑائ نہیں ھے بلکہ ایک بہت بڑی جنگ ھے۔ اس جنگ کے لئے ذھنی طور پر تیار رھیں کیونکہ یہ دنوں اور ھفتوں کی نہیں مہینوں پر محیط ھو گی۔ ھم نے دھشتگردی کے خلاف ایک دھائ کی جنگ جیتی ھے۔ وھاں بھی دشمن ھمارے اپنے درمیان پوشیدہ تھا۔ مگر ھم نے اسے مل کر شکست دی۔ ایک لاکھ جانیں گنوائیں مگر گھبراۓ نہیں اور دنیا کو جیت کر حیران کر دیا۔
مضبوط رھیں۔ مثبت رھیں۔ گھر پر رھیں۔ ھاتھ دھوئیں۔ اپنے پیاروں سے جڑے رھیں۔ سلامت رھیں۔ ایمان اتحاد اور تنظیم کی جو تلقین ھمیں کی گئ تھی آج بس انہی تینوں چیزوں کی ضرورت ھے۔ خصوصاً تنظیم ہعنی ڈسپلن۔ اللہ سب کو اپنی حفاظت میں رکھے۔
(فیصل بخاری )