دشمنی مٹاؤ نسل بچاؤ تحریر: محمد نوید

میانوالی میں قتل و غارت کا بازار ہمیشہ کی طرح گرم ھے پر افسوس کہ کوئی کام نہیں ہو رہا نئے روڈ پل گاوں تو بن جائیں گے لیکن یہاں رہنے والوں کی سوچ تو وہی ہے … لوگ باتیں کر رہے کہ پولیس کچھ نہیں کر رہی اگر اپ پچھلے سال کا ریکارڈ اٹھا کر دیکھیں تو میانوالی میں جتنے قتل ہوے ان میں دشمن نے آ کر اپنے دشمن کو نہیں مارا بلکہ زیادہ تر بھائی نے بھائی کو مار دیا بیٹے نے باپ کو مار دیا بھائی نے بہن کو مار دیا یا پھر بازار میں چھوٹی سی وجہ سے کسی نے کسی کو مار دیا اور یہ سب کچھ سواے جہالت کے کچھ نہیں ہے ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم میں سے جو لوگ پڑھ لکھ جاتے وہ یہاں سے شفٹ ہو جاتے کیونکہ پڑھے لکھے لوگوں کا اس ماحول میں جینا ہی انتہائی مشکل ہے یہاں کے لوگ ڈپریشن کا شکار ہیں اگر ہم نے اپنے علاقہ میں امن بحال کرنا ہے تو سوچ تبدیل کرنی پڑے گی اور سوچ پر کام کرنا ہڑے گا ورنہ میرے بھائیوں ہر گھر سے اسی طرح بے گناہ لوگوں کے جنازے نکلتے رہیں گے
پرسوں ایک روز میں مختلف جگہوں پر چار قتل ہوئے دشمنیاں ہر علاقے میں ہوتی ہیں مگر میانوالی میں افسوسناک صورتحال ھے ذرہ سی بات پر کسی کو قتل کر دینا بھائی بھائی کو مار رہا ھے نہ رشتوں کی پہچان ھے نہ بڑے چھوٹے کا لحاظ نہ کسی کی عزت کی پرواہ ماں باپ پیچھے عدالتوں اور جیلوں میں خوار دنیا میں بھی زلیل اور آخرت بھی تباہ حدیث کا مفہوم ھے کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ھے اسلام سے دوری نئ نسل کو تباہ کر رہی ھے بدمعاشی ٹرینڈ بن چکی ھے جیل جانا اور پھر کچھ دن بعد ضمانت پر رہا ہو کے آجانا بھی ایک نارمل سی بات ھے کتنے خوبصورت جوان دشمنیوں کی بھینٹ چڑھ گئے نہ جانے کتنے خاندان تباہ ہو گئے مگر یہ سلسلہ اس جدید دور میں بھیرکنے کانام نہیں لے رہا۔
ہمیں کب شعور آئے گا آنے والی نسلوں کو ہم کیا پیغام دے رھے ہیں نام کمانا ھے تو اور بہت سے طریقے ہیں رائفل اٹھا کے کسی کو شوٹ کر دینا اصل میں بزدلی کی علامت ھے بہادر انسان وہ ھے جو حالات کا مقابلہ کرنا جانتا ھے جسمیں جتنی برداشت ھے وہ اتنا بہادر ھے جسمیں برداشت اور صبر نہیں وہ بزدل انسان ھے کبھی یہ بھی سوچاھے کہ کسی کو قتل کرکے کیا خود سکون سے رہ پاؤ گے کبھی نہیں جو انسان بوتا ھے وہ کاٹتا ھے ہتھیار اٹھاؤ جہاں پہ ہتھیار اٹھانا بنتا ھے غریب کا زور بازو بنو طاقتور کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے بات کرو ظلم اور ناانصافی کے خلاف ہتھیار اٹھاؤ تاکہ تمہارا نام رہتی دنیا تک یاد رھے چھوٹی چھوٹی باتوں پہ کسی کو ناحق قتل کر دینا یہ روایت تمہاری نسلیں اجاڑ دے گی کیونکہ پڑھے لکھے لؤگوں کا اس ماحول میں جینا ہی انتہائی مشکل ہے یہاں کے لوگ ڈپریشن کا شکار ہیں اگر ہم نے اپنے علاقہ میں امن بحال کرنا ہے تو سوچ تبدیل کرنی ہوگی برداشت کرنا سیکھو دشمن کو بھی عزت دو اگر وہ انسان کا بچہ ہوگا تو سمجھ جائے گا۔۔
کچھ بھی ہوجائے خدارا کسی انسان کی جان لینا ہمارا سب سے آخری آپشن ہونا چاہیئے۔
اس سے پہلے کچھ بھی ہو معاملات کو سلجھانے کی حتی الامکان کوشش کریں بدمعاشی نانصافی کے کلچر کو پروموٹ نہ کریں صبر اور برداشت کا دامن تھامیں ابھی بھی وقت ھے ورنہ کوئی خاندان ایسا نہیں بچے گا جو اس کلچر سے متاثر نہ ہوگا شکریہ
تحریر ۔۔ محمد نوید
@naveedofficial_

Comments are closed.