اعتدال ہی بہتر ہے، کم اورزیادہ کھانےوالےخطرناک رجحان کا شکار ہوجاتے ہیں،ماہرین

0
40

نیویارک: انسان کو اللہ تعالیٰ نے رنگ برنگی نعمتیں دی ہیں، وہ ان نعمتوں کا استعمال اگر طریقے کے مطابق کرے تو پھر ان میں اور بھی برکت پیدا ہوجاتی ہے اور ان میں اپنی مرضی سے کمی بیشی کردے تو نقصان بھی ہوسکتا ہے ، جیسےکہ حال ہی میں‌ تین الگ الگ تحقیقی جرائد میں شائع ہونے والے نفسیاتی مطالعات سے معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ جو بہت کم یا بہت زیادہ کھانے کے عادی ہوتے ہیں، ان میں خودکشی کا رجحان بھی اعتدال سے کھانے والوں کی نسبت پانچ سے چھ گنا زیادہ ہوتا ہے۔

چونیاں: درندہ صفت انسان نے خود ہی حقائق سے پردے اٹھادیئے

یہ تینوں مطالعات ڈاکٹر ٹوموکو یوڈو کی قیادت میں کیے گئے جو اسٹیٹ یونیورسٹی آف نیویارک، البینی میں صحتِ عامّہ کی اسسٹنٹ پروفیسر ہیں؛ جبکہ ان مطالعات میں 36,000 سے زیادہ بالغ افراد کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا۔خودکشی کا رجحان بطورِ خاص کم کھانے والوں میں سب سے نمایاں طور پر دیکھا گیا۔واضح رہے کہ کھانے پینے میں بے اعتدالی کی تین الگ الگ صورتیں ہیں:

پہلی صورت میں متاثرہ فرد اپنا وزن بڑھنے سے اتنا زیادہ خوفزدہ ہوتا ہے کہ وہ بہت کم کھاتا ہے جس کی وجہ سے اس کا وزن بھی معمول سے نہایت کم رہ جاتا ہے۔ طبّی اصطلاح میں اسے ’’اینوریکسیا نرووسا‘‘ (Anorexia Nervosa) یا مختصراً اینوریکسیا کہا جاتا ہے۔

عرب دنیا کی سب سے بااثر خاتون کون؟

دوسری صورت میں متاثرہ فرد اتنا کھاتا ہے کہ بھوک ختم ہوجانے کے بعد بھی کھاتا رہتا ہے۔ اس کیفیت کو اردو میں بسیار خوری جبکہ انگریزی میں Binge-Eating کہا جاتا ہے۔

مقبوضہ کشمیرمیں کرفیوکا 70 واں روز، نظام زندگی مفلوج،ظلم وتشدد جاری

تیسری صورت میں متاثرہ فرد سب سے چھپ کر خوب کھاتا ہے لیکن احساسِ جرم میں مبتلا ہو کر زبردستی الٹیاں کرتا ہے، دست آور/ قبض کشا گولیاں کھاتا ہے یا پھر وزن گھٹانے والی دواؤں کا خوب استعمال کرتا ہے جو اس کی صحت پر شدید منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔ اسے ’’بولیمیا نرووسا‘‘ (Bulimia Nervosa) یا مختصراً صرف بولیمیا کہتے ہیں۔

Leave a reply