ملک میں ایبولا وائرس کا کوئی مشتبہ کیس رپورٹ نہیں ہوا. قومی ادارہ صحت
قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ)نے کہاہے کہ ملک میں ایبولا وائرس کا کوئی مشتبہ کیس رپورٹ نہیں ہوا ۔ این آئی ایچ کے مطابق پاکستان کو ایبولا کیسز کا براہ راست کوئی خطرہ نہیں ہے۔
ایبولا کیسز کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبریں بے بنیاد ہیں۔ ستمبر 2022 میں یوگنڈا کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے این آئی ایچ نے تجارتی اور سفری تنظیموں بشمول سینٹرل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ (سی ایچ ای)/ بارڈر ہیلتھ سروسز کو چوکس رہنے اور وبا سے متاثرہ ممالک سے آنے والے مسافروں کی نگرانی کرنے کا مشورہ دیا۔
Keeping in view the situation of Uganda in September 2022, NIH advised trade and travel organizations including Central Health Establishment (CHE) /Border Health Services to remain vigilant and keep on monitoring the passengers coming from outbreak-affected countries.
— NIH Pakistan (@NIH_Pakistan) October 14, 2022
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں خبریں سامنے آئی تھیں کہ؛ افریقی ملک یوگنڈا سے ایبولا وائرس کے پاکستان داخل ہونے کا خدشہ ہے جبکہ قومی ادارہ صحت نے ایبولا وائرس کے بارے انتباہی مراسلہ جاری کر دیا تھا. قومی ادارہ صحت نے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ایبولا کے حوالے سےچوکنا رہنے کی ہدایت کی تھی۔ گزشتہ ماہ یوگنڈا میں 36 ایبولا کیسز، 23 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔
ایڈوائزری کے مطابق ایبولا انسانوں کو جینوس کے چار وائرس کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے، ایبولا کے انسانوں میں حالیہ پھیلاو کی وجہ ایس یو ڈی وی وائرس ہے، عالمی و علاقائی سطح پر ایبولا کے پھیلاو کا خدشہ کم ظاہر کیا گیا۔ ڈبلیو ایچ او نے یوگنڈا میں ایبولا کے پھیلاو کی کڑی مانیٹرنگ کی ہے۔ ایڈوائزری میں بتایا گیا تھا کہ ڈبلیو ایچ او نے یوگنڈا پر تجارتی، سفری پابندیوں کی مخالفت کی ہے، سنٹرل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ، تجارتی تنظیمیں ایبولا بارے چوکنا رہے، سنٹرل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ یوگنڈا سے آنے والوں کی مانیٹرنگ کرنے کا کہا گیا تھا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ جاوید لطیف کی درخواست ضمانت پر فیصلہ آ گیا
ملک بھر میں کورونا کے 62 کیسز رپورٹ. این آئی ایچ
ڈاکوؤں کو چھینے گئے موبائل فون سے سیلفی اور ویڈیو بنانا مہنگا پڑ گیا
ڈبلیو ایچ او کے مطابق؛ پاکستان آنے والے مشتبہ ایبولا کیس بارے کہا گیا تھا کہ پاکستان داخل ہونے والے مشتبہ ایبولا کیس کو قرنطینہ کیا جائے، مشتبہ ایبولا کیس کے سیمپلز نیشنل گائیڈ لائنز کے تحت بھجوائی جائیں۔ جبکہ اب کہا جارہا ہے کہ ایسا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے.