فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک نے حقلہ بندیوں کے عمل کو شفاف بنانے کیلئے تجاویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن مساوی آبادی پر مشتمل انتخابی حلقے تشکیل دے اور کسی اسمبلی کے حلقوں میں آبادی کا فرق دس فیصد سے زیادہ نہ بڑھنے پائے جبکہ فافن کا مزید کہنا تھا کہ مردم شماری کی اشاعت کے بعد یکساں آبادی کی بنیاد پر حلقوں کی تشکیل یقینی بنائی جائے۔
واضح رہے کہ فافن کے اعلامیہ کے مطابق تمام شہری قانون کی نظر میں برابر کا درجہ رکھتے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن پر ضلعی حدود کی پابندی کرنا لازم نہیں ہوگا۔ مساوی آبادی کی بنیاد پر حلقہ بندیاں یقینی بنانے کیلئے اقدامات سے انتخابی عمل کو منصفانہ بنانے میں مدد ملے گی۔
تاہم واضح رہے کہ گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں سے متعلق اجلاس کیا جس میں الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیاں کرنے کا فیصلہ کیا تھا، نئی حلقہ بندیاں ڈیجیٹل مردم شماری کے تحت کی جائیں گی جبکہ نئی حلقہ بندیوں سے متعلق الیکشن کمیشن کا اجلاس چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت ہوا جس میں ممبران و سیکریٹری کمیشن سمیت دیگر حکام نے شرکت کی تھی۔
جبکہ اجلاس میں آئینی و قانونی پیچیدگیوں پر غور کیا گیا، جبکہ لاء ونگ نے مذکورہ پیچیدگیوں پر بریفنگ دی، اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیا، ساتھ ہی صوبائی حکومتوں اور ادارہ شماریات سے بھی معاونت طلب کرلی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق حلقہ بندیاں 14 دسمبر کو مکمل ہوں گی اور 14 دسمبر کو ہی حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت کی جائےگی۔ الیکشن کمیشن نے پرانی حلقہ بندیوں کو منجمد کردیا ہے۔ جبکہ 21 اگست کوچاروں صوبوں اور اسلام آباد کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔