قاہرہ :حکومت مصر نے فرعون مصر کے نصف مجسمے کی فروخت پرسخت ردِ عمل کا اظہار کیا ہے .اطلاعات کے مطابق مصر کے فرعونوں کی 18 ویں نسل کے ایک بادشاہ کا چوری شدہ اور نصف مجسمہ لندن میں مصری حکام کے خدشات کے باوجود ریکارڈ قیمت میں فروخت کردیا گیا۔

ذرائع کے مطابق لندن کے ایک آکشن ہاؤس نے 1300 سے قبل مسیح کے فرعونوں کے خاندان کے بادشاہ طوطن خامن کے ٹوٹے ہوئے مجسمے کا اوپر والا حصہ 59 لاکھ امریکی ڈالر سے زائد مالیت یعنی پاکستانی لگ بھگ 95 کروڑ روپے میں فروخت کردیا.طوطن خامن کے مجسمے کی فروخت کو مصری حکام نے غیر قانونی اور متنازع قرار دیا، کیوں کہ حکام کے مطابق فرعونوں کے خاندان کے اس شخص کا ٹوٹا ہوا مجسمہ مصر کے عجائب گھر سے چوری کر لیا گیا تھا۔

آکشن ہاؤس نے بادشاہ کے نصف مجسمے کو خریدنے والے شخص کی تفصیلات ظاہر نہیں کی، تاہم بتایا کہ خریدار نے اسے سب سے زیادہ قیمت پر خرید لیا۔طوطن خامن کا یہ مجسمہ پتھر سے بنا ہوا ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ اس مجمسے کو کم سے کم 3 ہزار سال قبل بنایا گیا تھا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ مجسمہ نامکمل حالت میں تھا اور آکشن ہاؤس کے پاس صرف مجسمے کا دھڑ موجود تھا۔

لندن میں فروخت ہونے والےاس مجسمے کے حوالے سےمصری حکام کا دعویٰ ہے کہ اسے 1970 کی دہائی میں مصر سے چوری کرکے غیر قانونی طور پر لندن منتقل کیا گیا تھا۔برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق مصری حکام نے لندن کے آکشن ہاؤس کو مجسمے کی فروخت شروع کرنے سے ایک ماہ قبل ہی خط لکھ کر اپنے خدشات سے آگاہ کیا تھا۔

حکومت مصر کے نمائندے نے کہا ہے کہ لندن کے آکشن ہاؤس کو چوری شدہ اور غیر قانونی طور پر لندن منتقل کیے گئے تاہم آکشن ہاؤس نے تمام خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے مجسمے کو فروخت کردیا۔طوطن خامن سے متعلق کہا جاتاہے کہ وہ 1300 سے 1400 قبل مسیح میں مصر کے بادشاہ تھے اور ان کا تعلق فرعونوں کے 18 ویں خاندان سے تھا۔

Shares: