عہدِ وفا احمد علی ہاشمی

عہدِ وفا
احمد علی ہاشمی

دل مضطرب ہے میرا مجھے پیار ہو گیا ہے
تیری یاد میں یہ تڑپے اور تو مجھے ستائے

تیری خبر ملے جو ، دل باغ باغ پاؤں
جو نہ رابطہ ہو تجھ سے مجھے چین پھر نہ آئے

اے میری جان جاناں اک التجا ہے میری
مجھ سے خفا نہ ہونا سدا راضی مجھ سے رہنا

تیری چاہتوں کاطالب، میں تیرا ساتھ چاہوں
تیرا ہاتھ مانگتا ہوں رب سے یہی دعا ہے

قندیل، میرا آنگن سدا چمکے تیری ضو سے
میرے پیار سے تو جاناں، تبسم سدا کا پائے

یہ فیصلہ ہے میرا تجھے پاؤں گا خدا سے
پھر خار دار رستے نہ کوئی رسم ڈرائے

Comments are closed.