2019 پاکستان نےکرکٹ کےمیدان میں کیا کھویا،کیا پایا؟ احسان مانی نے جائزہ رپورٹ پیش کردی
لاہور:2019 پاکستان نےکرکٹ کےمیدان میں کیا کھویا،کیا پایا؟ احسان مانی نے جائزہ رپورٹ پیش کردی،باغی ٹی وی کےمطابق چیئرمین احسان مانی نے کہا کہ سال 2019 قومی کرکٹ کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس سال کا اختتام ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی سے ہوا۔ دسمبر میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا پہلا میچ راولپنڈی اور دوسرا کراچی میں کھیلا گیا۔
احسان مانی نے ٹیم کی کارکردگی کی سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل رواں سال مارچ میں کراچی نے ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کے 8 میچوں کی میزبانی کی، اسی طرح ستمبر/اکتوبر میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ایک روزہ سیریز کراچی جبکہ ٹی ٹونٹی سیریز لاہور میں کھیلی گئی۔ اس دوران نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کے ذریعے معیاری کرکٹ کو فروغ دینے کے علاوہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو ایک شفاف کارپوریٹ ادارہ بنانے کے لیے بھی کئی اہم اقدامات اٹھائے گئے۔
کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے کہا کہ علاوہ ازیں مختلف میدانوں میں سال بھر جاری رہنے والی کرکٹ سرگرمیوں میں پاکستان کے نتائج بھی مختلف رہے۔ قومی کرکٹ ٹیم کو جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا میں چار ٹیسٹ میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم قومی ٹیسٹ ٹیم نے سال 2019 کا اختتام سری لنکا کے خلاف ہوم سیریز میں فتح سمیٹ کرکیا۔آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ 2019 کی رنرزاپ ٹیم نیوزی لینڈ سے پوائنٹس برابر کرنے کے باوجود قومی کرکٹ ٹیم ایونٹ کے سیمی فائنل میں رسائی حاصل نہ کرسکی۔
دوسری جانب رواں سال قومی ایمرجنگ ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل دیکھا گیا۔ قومی انڈر 19 ٹیم نے سری لنکا اور جنوبی افریقہ میں سیریز جیتیں جبکہ قومی ایمرجنگ ٹیم، بنگلہ دیش میں کھیلے گئے اے سی سی ایمرجنگ ٹیمز ایشیا کپ کی فاتح بننے میں کامیاب رہی۔ادھر انگلینڈ کے خلاف سیریز میں شکست کا سامنا کرنے والی قومی خواتین کرکٹ ٹیم، جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں متاثر کن کھیل کا مظاہرہ کرنے میں کامیاب رہی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی، چیف ایگزیکٹو وسیم خان اور سینئر لیگل کونسل بیرسٹر سلمان نصیر کو رواں سال انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی پانچ اہم کمیٹیوں میں شامل کیا گیا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے آئین کا نفاذ اور ادارے میں شفافیت کو فروغ دیتے ہوئے چیئرمین پی سی بی کے اخراجات کی تمام تر تفصیلات کو عوام کے لیے متواتر ویب سائٹ پر شائع کرنا، انتظامی اعتبارسے رواں سال پاکستان کرکٹ بورڈ کی بڑی کامیابی ہے۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا کہنا ہے کہ رواں سال کے آغاز میں انہوں نے اپنے لیے چار اہداف مقرر کیے تھے جنہیں سال کے اختتام پر مکمل طور پر حاصل کرلیا گیا، انہوں نے کہا کہ یہ اہداف آئین میں اصلاحات لانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ کے گورننس اسٹرکچر کو شفاف بنانے اور کارپوریٹ اسٹرکچر کو فروغ دیتے ہوئے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی مکمل بحالی کو ممکن بنانے پر مشتمل تھے۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ بین الاقوامی کرکٹ میں بہتر نتائج حاصل کرنے کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ میں بہتری لانا بہت ضروری ہے لہٰذا پاکستان کرکٹ بورڈ نے مختصر وقت میں شاندار ڈومیسٹک اسٹرکچر دیا جس کے نتیجے میں شائقین کرکٹ کو ایک کامیاب قائداعظم ٹرافی دیکھنے کو ملی۔
احسان مانی نے کہا کہ ڈومیسٹک اسٹرکچر میں کی گئی چند تبدیلیاں قومی کرکٹ کے لئے مفید ثابت ہوئیں۔ انہوں نے کہاکہ نئے ڈومیسٹک اسٹرکچر کے باعث ڈومیسٹک کرکٹ کے مقابلے چوتھے دن تک پہنچے، اسی طرح پیسرز کی اضافی مدد کا سلسلہ ختم ہوا جس سے میچ کے دوران اسپنرز کے کردار میں اضافہ ہوا جو مستقبل میں قومی کرکٹ ٹیم کے کام آئے گا۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ دنیائے کرکٹ میں پاکستان کے کردار کو اہمیت دی جارہی ہے جس کا ثبوت انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی پانچ اہم ترین کمیٹیوں میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے نمائندگان کی شمولیت ہے۔
احسان مانی نے کہا کہ سری لنکا کرکٹ ٹیم کو دورہ پاکستان کے لیے راضی کرنا ان کے لیے سب سے بڑا چیلنج تھا۔ انہوں نے کہاکہ مہمان بورڈ نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کے لیے پہلے محدود اوورز کی کرکٹ کھیلنے پر رضامندی ظاہر کی تاہم سری لنکا کرکٹ ٹیم کو دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کھیلنے کے لیے پاکستان لانا رواں سال ان کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔
چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ سری لنکا ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کی آمد سے دنیا کو ایک واضح پیغام پہنچا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی کرکٹ مقابلوں کے انعقاد کے لیے ایک پرامن اور محفوظ ملک ہے۔
چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہا کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو مزید مؤثر ادارہ بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ پی سی بی میں شفافیت اور احتساب کے عمل کو فروغ دینے کے لیے ہرممکن اقدامات اٹھایں گے۔ احسان مانی نے کہا کہ ہمیں بہترین نتائج دینے کے لیے کارکردگی میں تسلسل لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ نوجوان قومی کرکٹرز بہت باصلاحیت ہیں اور یہی ہمارے مستقبل کا روشن اثاثہ ہیں۔