قربانی وہ فریضہ ہے جس کو امت مسلمہ ہر سال انجام دیتی ھے۔ہر مسلمان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ قربانی کا جانور خریدے۔حتی کہ اسلام پسند گھرانوں کے اطفال کا بھی جوش قابل دید ہوتا ھے۔بچے والدین کے ساتھ جاتے ہیں قربانی کا جانور خریدتے ہیں اس کو شوق سے کھلاتے پلاتے ہیں کیونکہ والدین نے بچوں کی تربیت کی ہوتی ھے کہ قربانی سنت عمل ھے اور رب تعالی کو پسند ھے۔
قربانی سنت ابراھیمی علیہ السلام ھے۔اللہ کے نبی خلیل اللہ حضرت ابراہیم علیہ السلام وہ برگزیدہ نبی ہیں کہ جن کو رب تعالی نے بار بار آزمایا اور وہ ہر آزمائش پر پورا اترے اسی لیے اس ثمر کا رب تعالی نے اعلان فرما دیا:-

وَ اِذِ ابۡتَلٰۤی  اِبۡرٰہٖمَ  رَبُّہٗ بِکَلِمٰتٍ فَاَتَمَّہُنَّ ؕ قَالَ اِنِّیۡ جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ  اِمَامًا”
ترجمہ
اورجب ابراہیم کواُس کے رب نے چند باتوں میں آزمایاتواُس نے اُن سب کو پوراکردیا،اللہ تعالیٰ نے فرمایا:  یقیناًمیں تمہیں سب لوگوں کے لیے امام بنانے والاہوں”
اس سے واضح کیا ہوتا ھے یہ ہی چمکتے ہوئے سورج کی طرح عیاں ہے کہ رب تعالی جب آزماتا ھے تو اس آزمائش کے بعد آزماتا ھے۔جیسا کہ جب حضرت خلیل اللہ آزمایا۔فرمایا کہ اپنے بیٹے کو قربان کر دو جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بیٹے کو قربان کرنے لیے چھڑی کو چلایا تو اللہ کو یہ عمل اتنا پسند آیا کہ آج تک کے تمام صاحب حیثیت مسلمانوں کے لیے رب تعالی نے اس عمل کو لازم فرما دیا۔
فَلَمَّا بَلَغَ مَعَہُ  السَّعۡیَ قَالَ یٰبُنَیَّ  اِنِّیۡۤ اَرٰی فِی الۡمَنَامِ اَنِّیۡۤ  اَذۡبَحُکَ فَانۡظُرۡ مَاذَا تَرٰی ؕ قَالَ یٰۤاَبَتِ افۡعَلۡ مَا تُؤۡمَرُ ۫ سَتَجِدُنِیۡۤ  اِنۡ شَآءَ اللّٰہُ مِنَ الصّٰبِرِیۡنَ ﴿۱۰۲﴾
"پھرجب وہ اُس کے ساتھ بھاگ دوڑ کی عمرکو پہنچا،تواُس نے کہا:  اے میرے پیارے بیٹے!میں خواب میں دیکھتاہوں کہ یقیناًمیں تمہیں ذبح کر رہا ہوں تو دیکھوتمہاری کیا رائے ہے؟ اُس نے کہا:  اے میرے اباجان!جوآپ کو حکم دیاجارہا ہے آپ وہ کریں،ان شاء اللہ آپ ضرورمجھے صبرکرنے والوں میں سے پائیں گے۔ ”

اس آیت مبارکہ سے واضح ہو جاتا ھے کہ جب قربانی کے لیے جانور کو لٹانا ھے اس کو ذبح کرنا ھے اس کے ساتھ ہی عہد کر لینا چاہیے کہ میری جو خواہشات ہیں اس فانی دنیا میں رب تعالی کی منشا و مرضی کے خلاف جو میرا زندگی گزارنے کا طریقہ ھے اس کو بھی ساتھ ہی ذبح کر دینا ھے۔کیونکہ رب تعالی نے حضرت خلیل اللہ کو آزمایا ان کی پسندیدہ چیز بیٹے کی قربانی کے ذریعے آزمایا۔آج کے مسلمان کے لیے بھی لازم ھے کہ وہ اپنے ہر اس فعل کو ترک کر دے جو اسلام۔کے منافی ھے۔اس کے علاوہ سنت ابراھیمی ہمیں والدین کا احترام بھی سکھاتی ھے۔ہمیں قرآن سے اس بات کا ثبوت ملتا ھے کہ حضرت خلیل اللہ کے والد آزر جب ان کو بت فروشی کا کہتے تو وہ عزت و احترام کے ساتھ یا آبا یا آبا اے میرے والد اے میرے والد کے القابات سے ہی پکارتے تھے۔اس کے بعد جب خواب دیکھا تو بیٹے سے منشا پوچھی تو بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام نے بھی اپنے والد حضرت ابراہیم علیہ السلام کے خواب کی تکمیل کے لیے آزمائش میں کامیابی کے لئے فرمایا کہ جیسے آپ کو اچھا لگے کر گزرے۔پھر اسماعیل علیہ السلام کے لیے اقبال رحمہ اللہ کا قلم۔چلا اور کیا لکھا
"یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسماعیل کو آداب فرزندی”

دنیاوی زندگی کے بہت سے ایسے معاملات ہوتے ہیں کہ ہمارے والدین کی منشا و مرضی اور ہوتی ہے لیکن ہم ان کی مرضی کے برعکس چل پڑتے ہیں لیکن رب تعالی نے والد کی مرضی میں ہی اپنی مرضی کو قرار دیا۔
قارئین کرام ان سب فوائد کے باوجود ہمارے معاشرے میں چند ایک لوگ وہ بھی ہیں جن کا مقصد شعار اللہ سے عداوت ہی ھے۔یہ وہ لوگ ہے جو ویسے تو اپنے آپ کو لبرل اور سیکولر کہتے ہیں لیکن جب دین اسلام کی بات آئے جب رب تعالی کے فرمان کی بات آئے تو یہ خلاف سنت اور خلاف شریعت چلتے بھی ہیں اور دوسرے مسلمانوں کو بھی اس کی دعوت دیتے ہیں۔یہ لوگ پروپگینڈہ کرتے ہیں۔جب عید قربان کا تہوار آتا ھے تو یہ لوگ قربانی کے خلاف ہو جاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان جانوروں کی زندگی اہم ہیں ان کو ذبح نہ کیا جائے لیکن رب تعالی کا حکم ہے ہر اس چیز کو کھاو پیو جو تمھارے لیے حلال کر دی گئی ہے اور حرام سے باز رہو۔

فرمایا
یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ کُلُوۡا مِمَّا فِی الۡاَرۡضِ حَلٰلًا طَیِّبًا ۫ ۖوَّ لَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ ؕ اِنَّہٗ لَکُمۡ عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ ﴿۱۶۸﴾
"اے لوگو!اس میں سے کھاؤجوزمین میں ہے حلال اور پاکیزہ اورتم شیطان کے قدموں کی پیروی مت کرو،یقیناًوہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔”
اسی طرح قربانی کا بھی رب تعالی نے حکم دیا ھے اس میں حکمت اور فلسفہ یہ ہے کہ رب تعالی چاہتا ھے کہ وہ غریب غربا جو پورا سال گوشت نہیں کھا سکتے وہ بھی سال میں ایک دن گوشت سے لطف اٹھائیں۔پاکستان کی ہی مثال لے لو یہ وہ ملک ہے جس میں 60 فیصد سے زائد آبادی کو گوشت کیا 2 وقت کی روٹی میسر نہیں ھے۔ان عوام کے لیے اللہ تبارک و تعالی نے قربانی کو فرض کیا ھے۔یہ لبرل عوام یہ بھی دعوی کرتی ہے کہ اس رقم کو کسی غریب کو دے دیا جائے یا واٹر پلانٹ لگا دیا جائے۔اس کا جواب یہ ہے کہ یہ تو اقوام عالم مانتی ہیں کہ دنیا میں سب سے بڑا کاروبار عید قربان پر ہوتا ھے پوری دنیا میں اربوں لوگوں کو کاروبار ملتا ھے۔اسی حوالے سے میں بذات خود منڈی میں گیا مبالغہ آرائی سے کام نہیں لے رہا۔میں نے اس بات کا جائزہ لیا کہ کتنے افراد کو روزگار ملا ھے۔سب سے پہلے ٹرانسپورٹ جس میں رکشے،ٹرک وغیرہ شامل ہیں ٹرک کے ذریعے دور دراز سے مال آتا ھے جس کی بدولت ہزاروں ٹرک والوں کو کمائی ہوتی ہے اور وہ اپنے بیوی بچوں کا گزر بسر کرتے ہیں اور فخر سے محنت کی کمائی سے گھر کو چلاتے ہیں۔اس کے بعد مقامی رکشے والے ان کو بھی روزگار ملتا ھے اگر وہ پہلے دیہاڑی کا 1000 روپے کماتے ہیں تو عید کے سیزن میں ان کی کمائی دگنی یا تین گنا ہو جاتی ہے جس کی بدولت ان کا گھر چلتا ھے۔اور وہ کسی چوہدری کے محتاج نہیں ہوتے۔اس کے بعد وہ شخص جس نے جانور خریدے یا پالے ہیں اس کو فائدہ ہوتا ھے بچت ہوتی ہے۔اس کے بعد ٹینٹ سروس والوں کو روزگار ملتا۔الغرض آپ یہ کہہ لے کہ ایک ایک منڈی میں 7 سے 8 شعبه زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ محنت مزدوری کر رہے ہوتے ہیں۔یہ لبرل لوگ ان افراد کا روزگار ختم کر کے ان کو دوسروں کا محتاج کرنا چاہتے ہیں۔مجھے ان لوگوں کی سمجھ نہیں آتی جو کہتے قربانی نہ کرو غریب کو پیسے دے دو ان ہی لبرل لوگوں کو زکوۃ سے مسلہ،ان کو پردہ سے مسئلہ ھے۔

پنجابی کی مثال ھے
"درانتی نو تے ایک پاسیوں ڈنڈے ہونڈے انہاں نوں دوناں پاسیوں ڈنڈے ہن”
میں خود ایسی فاؤنڈیشن اور فلاح و بہبود والے اداروں کو جانتا ہوں جو عید سے پہلے مخیر حضرات سے پیسے لے کر متوسط طبقے کی خدمت کرتے ہیں ان کو عید کے کپڑے لے کر دیتے پھر عید پر اسلام پسندوں سے گوشت لے کر ان کے گھروں تک پہنچاتے ہیں۔ان لوگوں کی بےوقوفی کا تو یہ عالم ہے کہ جب کشمیر و فلسطین میں بچے کٹ رہے ہوتے یہ بلکل بھی نہیں بولتے نہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چلایا جاتا بلکہ ان کے دشمنوں کی حمایت کرتے ہیں لیکن وہ جانور جس کو ذبح کرنے کا حکم رب تعالی نے خود دیا ھے۔اللہ فرماتا ہے کہ بہیمۃ الانعام کو ذبح کرو تو ٹویٹر پر ٹرینڈ چلایا جاتا کہ بکرا کی زندگی ہمارے لیے اہم ہیں۔
ان کے متعلق ہی ایک شاعر کا مصرعہ ذہن میں آ رہا
"یہ مسلماں ہیں کہ جن کو دیکھ کے شرمائے یہود”
اسی لیے میری اداروں سے درخواست ہے کہ شعار اللہ کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے۔

@ABGILL_1

Shares: