الیکشن کمیشن کے دوارکان کی تعیناتی کیوں نہ ہو سکی
باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید مہلت کیلئے حکومت کی استدعا منظور کی۔قانونی مشیربرائے قومی اسمبلی عبداللطیف یوسفزئی نے عدالت کو بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی کا آخری اجلاس کل ہوا تھا مگر دھند کی وجہ سے کچھ ممبرز نہیں آ سکے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ نے جو قوانین بنائے تھے وہ موجودہ حالات میں قابل عمل نہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کے دو نئے ارکان کی تعیناتی کے لیے حکومت کو مزید 15 دن کی مہلت دے دی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی اپنے قوانین خود بنا سکتی ہے۔۔۔ وہ پہلے سے بنائے گئے رولز کے تحت کام نہیں کر رہی۔ جو بھی کمیٹی بنے گی اس کے رولز بھی مستقل نہیں ہوں گے۔
عبداللطیف یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ غلطی کرے تو اس کو سدھار بھی لیتی ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ کبھی غلطی نہیں کر سکتی وہ 22 کروڑ عوام کی نمائندہ ہے۔
اگر قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کسی ایک شخص پر اتفاق نہیں کر سکتے تو ہم کیا کہہ سکتے ہیں؟ عدالت تو ہی توقع کر سکتی ہے کہ کسی ایک نام پر اتفاق ہو جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سندھ اور بلوچستان کے ممبران کی تقرری کے لیے نام تجویز کر دیئے، عمران خان نے چیئرمین سینیٹ اور سپیکر کے خط کا جواب دے دیا۔وزیراعظم کی جانب سے تجویز کر دہ ناموں میں سندھ کے لیے جسٹس ریٹائرڈ صادق بھٹی، جسٹس ریٹائرڈ نور الحق قریشی اور عبدالجبار قریشی شامل ہیں جبکہ بلوچستان سے ڈاکٹر فیض کاکڑ، نوید جان بلوچ اور امان اللہ بلوچ کا نام تجویز کیا گیا ہے۔
فارن فنڈنگ کیس، شیخ رشید نے بھی بڑا مطالبہ کر دیا
فارن فنڈنگ کیس سماعت سے قبل وزیراعظم عمران خان کے لئے ایک اور مشکل
غیر ملکی فنڈنگ کیس میں تحریک انصاف کو ملی عدالت سے ملی بڑی کامیابی
قبل ازیں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے سندھ اور بلوچستان سے الیکشن کمشن کے ارکان کی تقرری کے لئے 3، 3 نام خط کے جواب میں دیئے، شہباز شریف نے سندھ کے لئے نثار درانی، جسٹس (ر) عبدالرسول میمن اور اورنگزیب حق کے نام جبکہ بلوچستان سے شاہ محمود جتوئی، محمد روف عطاء اور راحیلہ درانی کے نام دئیے








