اسلام آباد:الیکشن کمیشن نے 8 نئی سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ کرلیں:تعداد 135 ہوگئی،اطلاعات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر سے آٹھ نئی سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ کرلیں ہیں۔رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی تعداد 135 ہوگئی۔

ذرائع کے مطابق ای سی پی میں رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی تعداد 135 ہوگئی ہے۔نئی جماعتوں کی رجسٹریشن کے بعد الیکشن کمیشن نے تازہ ترین جماعتوں کی فہرست جاری کردی ہے،

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کےمطابق نئی رجسٹرڈ ہونے والی سیاسی جماعتوں میں عوامی تحریک، پاکستان محافظ پارٹی (نیشنل)، قومی عوامی تحریک پاکستان، پاکستان تحریک اتحاد، فرسٹ ڈیموکریٹ فرنٹ، پاکستان پیپلز الائنس، پاکستان عام آدمی موومنٹ اور کسان اتحاد بھی بھی نئی رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں میں شامل ہیں۔

واضح رہے کہ 135 سیاسی جماعتوں میں سے صرف 16 سیاسی جماعتیں پارلیمان کا حصہ ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ پاکستان میں اس وقت ن لیگ کویہ اعزاز حاصل ہے کہ اس کے ووٹوں میں دیگردرجنوں مذہبی اور علاقائی جماعتوں کا بھی ووٹ بینک شامل ہے اور اگر اس ساری صورت حال کو دیکھا جائے تو یہ بات غلط نہ ہوگی کہ ن لیگ کا بحیثیت پارٹی رکن ووٹ بہت ہی کم ہے

 

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ن لیگ کے کل ووٹ میں سے اہلحدیث مکتبہ فکر کا 50 فیصد سے زائد ہے، اس میں اگرصورت حال کا جائزہ لیا جائے تویہ بات سامنے آتی ہے کہ پنجاب کے اکثراضلاع میں‌ اس مکتبہ فکر کے ووٹوں کی تعداد وہاں کے کل ووٹ کا 70 فیصد سے زائد ہے ، مگردوسری طرف یہ بات بھی بڑی قابل غورہے کہ اس قدر بڑا ووٹ رکھنے والے مکتبہ فکرمیں اتحاد واتفاق دور دور سے بھی نظر نہیں آتا جس کی وجہ سے اس مکتبہ فکر کے ووٹرز ہمیشہ سے پہلے پی پی اور اب پی ٹی ٹی اور پی پی کی مخالفت میں بے لوث اپنا ووٹ ن لیگ کو ڈال کراسے اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہیں

دلچسپی کی بات ہے کہ 2018 کے عام انتخابات میں‌ اسی مکتبہ فکر کی ایک بڑی جماعت جسے کالعدم جماعت الدعوہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے نے ان انتخابات میں حصہ لیا ، بڑی منظم جماعت ہونے کے باوجود ن لیگ سے فطری محبت کی وجہ سے اس جماعت کے اپنے 65 فیصد سے زائد ووٹرز نے جماعت کی طرف سے ان انتخابات میں اللہ اکبر تحریک کے نام پر حصہ لینے والی جماعت کوووٹ نہیں دیا تھا

اس جماعت کے کارکنان کا اپنی جماعت کے امیدواروں کو ووٹ نہ دینے کی دوسری بنیادی وجہ یہ تھی کہ جماعت نے 31 سال سے زائد عرصہ کے دوران جمہوریت کو کفر اور ووٹ کوغیراسلامی قرار دے کر اپنے کارکنوں کی ذہن سازی کی تھی ، جس کی وجہ سے 2018 کے عام انتخابات میں جہادی نظریات کے حامل کارکنان اپنی جماعت کے الیکشن میں حصہ لینے کو غیرشرعی اور منہج کے خلاف سمجھتے رہے

 

 

اس طرح پنجاب میں دیگر مذہبی جماعتوں کا ووٹ بھی 20 سے زائد ہے ، اگر یہ جماعتیں ن لیگ کو ووٹ نہ دیں تو ن لیگ کو اپنا وجود بھی برقرار رکھنا مشکل ہوجائے

 

 

اس حساب سے دیکھا جائے تو ن لیگ ایک کثیرتعدادی سیاسی جماعت کا مجموعہ ہے جبکہ اس کے مقابلے میں پی ٹی آئی ،پی پی ،پاکستان مسلم لیگ اور ایم کیو ایم کودیگرجماعتوں کی اس طرح حمایت حاصل نہیں ہے جون لیگ کو حاصل ہے

Shares: