نگران پنجاب حکومت نے صوبہ پنجاب میں فوری الیکشن کی مخالفت کر دی

نگران پنجاب حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروایا گیا ہے، سپریم کورٹ میں تحریری جواب چیف سیکرٹری پنجاب کی جانب سے جمع کروایا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار سپریم کورٹ کو نہیں ، 14 مئی کو الیکشن کی تاریخ دیکر تقسیم اختیارات کی خلاف ورزی ہوئی ،آرٹیکل 218 کے تحت شفاف انتخابات الیکشن کمیشن ک ااختیار ہے،تقسیم اختیارات کے پیش نظر سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں الیکشن کی تاریخ نہیں دی،

نگران پنجاب حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن پروگرام میں تبدیلی کا اختیار بھی الیکشن کمیشن کا ہے 9 مئی کے بعد صوبے میں سکیورٹی حالات تبدیل ہو گئے

دوسری جانب وفاقی حکومت نے بھی پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کے فیصلے پرنظرثانی کی استدعا کر دی ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروایا گیاہے جس میں کہا گیا ہے کہ آزادانہ اورشفاف انتخابات کروانے کی آئینی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے سپریم کورٹ نے خود تاریخ دے کر الیکشن کمیشن کے اختیارکو غیرموثرکر دیا پنجاب میں انتخابات پہلے ہوئے تو قومی اسمبلی کے انتخابات متاثر ہونے کا اندیشہ ہے پنجاب سب سے زیادہ نشستیں رکھنے والا صوبہ ہے پنجاب میں جیت سے یہ تعین ہوتا ہے کہ مرکز میں حکومت کون کرے گا پنجاب میں انتخابات قومی اسمبلی کے ساتھ ایک ہی وقت میں ہونے چاہئیں سپریم کورٹ اپنے 4 اپریل کے فیصلہ پر نظرثانی کرے سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات کی تاریخ دے کر الیکشن کمیشن کے اختیارات کو استعمال کیا

سعیدہ امتیاز کے دوست اورقانونی مشیرنے اداکارہ کی موت کی تردید کردی
جانوروں پر ریسرچ کرنیوالے بھارتی ادارے نےگائے کے پیشاب کو انسانی صحت کیلئے مضر قراردیا
یورپی خلائی یونین کا نیا مشن مشتری اور اس کے تین بڑے چاندوں پر تحقیق کرے گا
برطانوی وزیرداخلہ کا پاکستانیوں کو جنسی زیادتی کا مجرم کہنا حقیقت کے خلاف ہے،برٹش جج

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے 4 اپریل کے حکم پر نظر ثانی دائر کررکھی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین و قانون کے مطابق سپریم کورٹ انتخابات کی تاریخ کا حکم نہیں دے سکتی، عدالت نے تاریخ دیکر اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔واضح رہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 14 مئی کو پنجاب بھر میں انتخابات کرانے کا حکم دے رکھا تھا۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے 4 اپریل کے فیصلے کو عدالت عظمٰی میں چیلنج کیا گیا تھا

Shares: