نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار صدر کے پاس نہیں ہے، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہے۔ آخری مرتبہ اس حوالے سے جو قانون سازی کی گئی وہ یہی تھی کہ اختیار صدر سے لے کر الیکشن کمیشن کو دے دیا جائے جبکہ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے الیکشن کی تاریخ پر وکلاء تحریک اور اس سے سول ان ریسٹ پیدا ہونے کے حوالے سے نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا یہ معاملہ سول انتشار کی طرف جائے گا۔ میرا نہیں خیال کہ کوئی بڑی ہلچل ہوگی۔
جبکہ نگراں وزیراعظم نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا تو ہم نظر ثانی کی اپیل دائر کریں گے، قانون سازی پارلیمنٹ کا بنیادی اختیار ہے، ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی افغان مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن ہوگا اور سعودی ولی عہد کہ ممکنہ پاکستان آمد پر ان کا کہنا تھا کہ محمد بن سلمان لمبے دورانیے کے لئے پاکستان آئیں گے۔
مزید یہ بھی پڑھیں
پی آئی اے کا مالی بحران سنگین ہوگیا 
ایشیا کپ سپر فور، پاکستان 44 رنز پر 2 کھلاڑی آوٹ، بارش کی وجہ سے میچ روک دیا گیا
تسلسل رہتا تو پاکستان جی 20 میں شامل ہوچکا ہوتا. نواز شریف  
جبکہ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی چیف کی ایکسٹینشن قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔ ایکسٹینشن پر تمام متعلقہ لوگوں کی رائے جان کر فیصلہ کروں گا اور انہوں نے بتایا کہ صدر مملکت سےالیکشن کی تاریخ پر بات نہیں ہوئی، الیکشن میں غیرضروری تاخیر نہیں ہوگی جبکہ نگراں وزیراعظم نے کہا کہ وہ معاشی بحالی کا پلان دینے والی جماعت کو ووٹ دیں گے آخر میںنگراں وزیراعظم نے کہا کہ فوجی بجٹ میں اضافہ ہونا چاہئے۔








