لاہور:انتخابی اصلاحات،کیا کچھ ہونے جارہا ہے:اہم پیش رفت سامنے آگئی ،اطلاعات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے انتخابی اصلاحات اور الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کیلئے اپنی تجاویز مرتب کرلی ہیں، جن میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے اسمبلیوں میں خواتین اور اقلیتوں کی طرح مخصوص نشستیں مختص کرنے اور الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے ذریعہ ووٹنگ نہ کرانے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔
باخبر ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی اپنی ان تجاویز پر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے گی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ مجوزہ ترمیمی بل بھی تیار کرلیا گیا ہے اور اس کی ایک کاپی سپریم کورٹ میں بھی جمع کراچکی ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی رولنگ کیخلاف ازخود نوٹس کیس میں انتخابی اصلاحات سے متعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے پوچھا تھا کہ وہ انتخابی اصلاحات کے لیے کیا کررہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ پوسٹل بیلٹ کے لیے طریقہ کار وضح کیا جائے کہ اس کے ذریعہ جعلی ووٹنگ نہ ہوسکے۔
پیپلزپارٹی نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو انتخابی عمل کے دوران صرف سیکورٹی کے کام تک محدود رکھا جائے اور ان اداروں کے اہل کار پولنگ اسٹیشن سے باہر ہوں۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے متعلق ذرائع نے بتایا کہ جب تک ان کی ووٹنگ کا کوئی بہتر نظام وضع نہیں ہوجاتا، تب تک اُن کے لیے قومی اسمبلی میں چند نشستیں مختص کرنے کی تجویز ہے۔ ان نشستوں کی تعداد 5 یا 6 ہوسکتی ہے۔
الیکٹرونک ووٹنگ مشین سے متعلق ذرائع نے بتایا کہ اس مشین پر خود الیکشن کمیشن آف پاکستان شدید تحفظات کا اظہار کرچکا ہے۔ اس کے ذریعہ نہ صرف شفاف انتخابات ناممکن ہیں بلکہ اس مشین کو آسانی کے ساتھ دھاندلی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ پیپلزپارٹی شفاف انتخابات کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کی حامی ہے لیکن یہ ٹیکنالوجی خامیوں سے پاک ہو۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی طرف سے اور بھی تجاویز دی گئی ہیں، جن کے مطابق ووٹر جہاں چاہتے اپنے ووٹ کا اندراج کراسکے گا۔ انتخابی فہرستوں کی بروقت اشاعت ہوگی۔
امیدواروں کو یہ حق دیا جائے گا کہ وہ افسروں اور پولنگ اسٹاف کی تقرری کو چیلنج کرسکیں گے۔ یہ تقرریاں کمیشن کی ویب سائٹ پر فوراً اپ لوڈ کی جائیں گی۔
قومی اسمبلی سینیٹ، صوبائی اسمبلیوں اور لوکل کونسلز کا کوئی منتخب رکن اگر اسمبلی یا کونسل کے پہلے اجلاس سے 60 دنوں کے اندر اپنی رکنیت کا حلف نہیں اٹھاتا ہے تو اس کی نشست کو خالی ڈکلیئر کیا جائے گا اور اس پر ازسرنو انتخابات کرائے جائیں گے۔
الیکشن کمیشن ووٹنگ کے دن سے 30 روز پہلے ہر حلقے کی تصدیق شدہ انتخابی فہرستیں ریٹرننگ افسران کو مہیا کرے گا۔ معذور افراد کو ووٹ ڈالنے کیلئے ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی۔
حتمی نتیجہ مرتب ہونے سے پہلے اگر کوئی امیدوار یا اس کا کوئی ایجنٹ ایک یا ایک سے زیادہ پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی کیلئے درخواست دیتا ہے تو ریٹرننگ افسر صرف ایک دفعہ دوبارہ گنتی کیلئے پابند ہوگا بشرطیکہ کامیاب اور دوسرے نمبر پر آنے والے امیدواروں کے ووٹوں کا فرق 5 فیصد یا 10 ہزار تک ہو یا ریٹرننگ افسر یہ سمجھے کہ دوبارہ گنتی کی درخواست بلاجواز ہیں ہے۔