صوبائی حکومتیں اور وفاق بھی مفتا نکلا۔ بجلی کے بلوں کی مد میں ڈیڑھ کھرب ادا نہ کئے۔

شہباز اکمل جندران۔

باغی انویسٹی گیشن سیل۔

صوبائی حکومتیں اور وفاق بھی مفتا نکلا۔ بجلی کے بلوں کی مد میں ڈیڑھ کھرب ادا نہ کئے۔

بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی میں صوبائی حکومتیں اور سرکاری و نیم سرکاری محکمے عوام سے بھی دوہاتھ آگے نکلے۔ وفاقی و صوبائی سرکاری اور نیم سرکاری ادارے بجلی کے مجموعی طورپر ایک سو 50ارب روپے کے نادہندہ ہیں۔

 

نادہندگی کے حوالے سے پہلے نمبر آزاد جموں و کشمیر کا ہے جس کے مختلف ادارے ایک سو 10ارب روپے سے زائد کے ڈیفالٹر ہیں۔ اس طرح وفاقی حکومت اور اس کے مختلف ادارے 9ارب روپے سے زائد کے نادہندہ ہیں۔پنجاب 5ارب روپے سے زائد، سندھ 7ارب روپے سے زائد، کے پی کے ایک ارب روپے سے زائد جبکہ بلوچستان حکومت اور اس کے مختلف سرکاری و نیم سرکاری ادارے بجلی کے بلوں کی مد میں 14ارب روپے سے زائد کے نادہندہ ہیں۔

بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی پاور سیکڑ میں ملک کا سب سے بڑا ایشو بن کر سامنے ۤۤآ چکا ہے۔ڈسکوز کو ایک طرف بجلی چوروں سے نمنٹا پڑتا ہے تو دوسری طرف دانستاً نادہندہ ان کے لیے چیلنج بن چکے ہیں۔تاہم اس کے تمام تراثرات عام لوگوں کو بھگتنا پڑتے ہیں۔


بجلی کی سپلائی دینے والے مختلف کمپنیوں کی طرف سے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو باربار یاددہانی کے باوجود ادائیگیاں نہیں کی جارہیں۔جس کے باعث ان کمپنیوں کو اپنے اپنے علاقوں میں بجلی کی بلاتعطل ترسیل اور سپلائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

اور ملک کے کئی علاقوں میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بھی شروع کردیا گیا ہے۔لوڈشیڈنگ کی وجہ سے جہاں ملک کی پیداواری صلاحیت متاثر ہورہی ہے وہیں عوام کو روزگار کی دم میں بھی دشواری کا سامنا ہے۔

ڈسکوز کی طرف سے نادہندگان کی تمام تر تفصیلات وفاقی و صوبائی حکومتوں اور آزاد جموں و کشمیر کی حکومت کو فراہم کرد ی گئی ہیں۔جبکہ وفاقی ادارے برائے توانائی کی طرف سے اس ضمن میں رپورٹ بھی حکومت کو ارسال کردی گئی ہے۔

Comments are closed.