دنیا کے باقی ممالک کی طرح پاکستان کی عوام بھی کرکٹ کے کھیل کو بہت پسند کرتے ہیں۔پاکستان کرکٹ ٹیم دنیا کی بہترین ٹیموں میں سے ایک ہے۔پاکستان کرکٹ ٹیم کا شمار دنیا کی ان چند ٹیموں میں ہوتا ہے جو آئی سی سی کے تینوں مین ٹیٹل جیت چکی ہیں۔ جس میں 1992 کا ورلڈ کپ ، 2009 کا ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ اور 2017 کی چمپیئن ٹرافی شامل ہیں۔ 3 مارچ 2009 پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ثابت ہوا۔ جب لاہور گلبرگ کے علاقے میں سری لنکن ٹیم پر حملہ کیا گیا۔ دہشت گردوں نے ٹیم کو قذافی اسٹیڈیم کی طرف جاتے ہوا نشانہ بنایا۔ اس حملے میں سری لنکن ٹیم کو سٹیڈیم لے جانے والی بس کے ڈرائیور نے بہادری کا مظاہرہ کیا۔ ڈرائیور مہر خلیل نے فائرنگ کے باوجود بس کو نہ روکا اور تیزی سے سٹیڈیم کے اندر داخل کیا ۔ جس کے باعث ٹیم شدید نقصان سے محفوظ رہی۔ اس حملے میں سری لنکن ٹیم کے چھ ارکان ایک امپائر احسن رضا اور ایک میچ آفیشلز زخمی ہوئے۔ اور سکیورٹی فورسز کے چھ اہلکار شہید ہوے۔ سری لنکن ٹیم کے کھلاڑیوں کو طبی امداد فراہم کی گئی۔اور ان کو سیریز ادھوری چھوڑ کر اپنے ملک واپس جانا پڑا۔ڈراہیور مہر خلیل کو ان کی بہادری پر گورنمنٹ آف پاکستان نے ایوارڈ سے نوازا ۔ بعد ازاں ان کو سری لنکا میں ایک میچ میں بطور مہمان خصوصی مدعو کیا گیا۔ اور ان کے اعزاز میں عشائیہ رکھا گیا ان کی بہادری پر اعزازات سے نوازا گیا۔ اس سارے واقعے کے بعد پاکستان میں شیڈول سیریز کھیلنے کوئی بھی ٹیم پاکستان آنے کو تیار نہیں تھی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو مجبوراً اپنی ہوم سیریز کو دوبئی منتقل کرنا پڑا۔ یہ واقعہ پاکستانی کرکٹ کے شائقین کے لئے کافی مایوس کن تھا۔اسی کے ساتھ ہی ملک میں مثبت تفریح کا سنہرا باب بند ہوا۔ جس نے پاکستان کو دنیا کے سامنے ایک غیر محفوظ ملک قرار دیا۔ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کو شدید مالی نقصان پہنچایا ۔ 2011 کے ورلڈ کپ میں پاکستان بھارت سری لنکا بنگلہ دیش کے ساتھ شریک میزبان تھا۔ مگر اپریل 2009 کو آئی سی سی نے پاکستان کو سکیورٹی کی بنا پر میزبانی سے دستبردار کر دیا۔ جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ کو ناقابلِ تلافی نقصان اٹھانا پڑا۔ یقیناً ہر پاکستانی اس بات کو باخوبی جانتا ہے اس سارے معاملے میں کس کا ہاتھ تھا۔کون سے ملک کو پاکستان کا امن ہضم نہیں ہو رہاتھا۔ لیکن پاکستانی سکیورٹی فورسز اور اینٹلیجنس اداروں نے سیکڑوں قربانیاں دے کر اس ملک کا امن بحال کیا۔چھ سال کے طویل انتظار کے بعد2015 میں زمبابوے کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا درہ کیا۔ زمبابوے کی ٹیم کو صدارتی لیول کی سکیورٹی فراہم کی گئی۔ 2017 میں ورلڈ الیون اور سری لنکا کی کرکٹ ٹیموں نے پاکستان کا درہ کیا پی ایس ا یل کے کہیں میچز پاکستان میں کروائے گئے۔ پھر ویسٹ انڈیز بنگلہ دیش زمبابوے اور ساؤتھ افریقہ کی کرکٹ ٹیموں نے پاکستان کا درہ کیا۔ ان تمام ٹیموں کو صدارتی لیول کی سکیورٹی فراہم کی گئی۔ پی ایس ایل کا ایڈیشن پاکستان میں کروایا گیا جس میں دنیا کے بہترین کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ اور سکیورٹی انتظامات سے مطمئن رہے۔ اور پاکستان کو کرکٹ کے لیے پر امن ملک قرار دیا۔
حال ہی میں 19 سال کے بعد نیوزی لینڈ نے پاکستان کا درہ کیا ۔کرکٹ کے شائقین نے مہمان ٹیم کے کھلاڑیوں کا استقبال کیا عزت دی۔ اچھے طریقے سے ویلکم کیا۔ٹیم نے پانچ دن اسلام آباد میں قیام کیا۔ سکیورٹی انتظامات کو سراہا۔ فل پروف سیکورٹی میں پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں پریکٹس سیشن کا حصہ بنے۔ 17 ستمبر کو دن 2:30 پہلا ایک روزہ میچ کھیلا جانا تھا۔ میچ شروع ہونے سے قبل ہی نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کے آفیشلز نے سکیورٹی تھریٹ کی بنا پر یکطرفہ طور پر فوری دورہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان گورنمنٹ اور کرکٹ بورڈ کے آفیشلز نے نیوزی لینڈ گورنمنٹ اور کرکٹ بورڈ کو سکیورٹی کی مکمل یقین دہانیاں کرائی ۔ مگر انہوں نے سیریز ادھوری چھوڑ کر جانے کا فیصلہ کیا۔ جو شائقین کرکٹ کے لیے ایک دم سے لمحہ فکریہ سے کم نہیں تھا۔ اس فیصلے کے ٹھیک 24 گھنٹے بعد انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے بھی دورہ پاکستان سے معذرت کر لی۔ جس نےکرکٹ کے متوالوں کو بے حد مایوسں کیا۔ 2022 میں آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کرنا ہے اب نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے اس فیصلے کے بعد دورہ آسٹریلیا بھی شک میں پڑ گیا ہے۔ دراصل پاکستان کے خلاف ایک منظم طریقے سے سازش رچائی گی۔دنیا کا کون سا ملک دہشت گردی کا شکار نہیں؟ نیوزی لینڈ میں کرائسٹ چرچ کا بدترین واقعہ جس میں دن دہاڑے مسجد میں نماز پر فائرنگ کی گئی۔ لندن اور پیرس میں دھماکے پڑوسی ملک بھارت میں آئے دن انسانی حقوق کی پامالیاں ہر وقت حالات انتہائی کشیدہ رہتے ہیں۔ اور وہاں کھیلوں کی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں۔ مگر وہاں تو کوئی سکیورٹی کے خطرات نہیں ہوتے۔ البتہ پاکستان کو معمولی سے ٹھریٹ کی وجہ سے دنیا کا غیر محفوظ ملک ثابت کرنے میں بھارت اور پاکستان دشمن عناصر نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ایک منظم طریقے سے پاکستان دشمن عناصر نے نیوزی لینڈ کی ٹیم کو دھمکایا۔ان کو پاکستان سے جانے پر مجبور کیا۔حکومت اور سکیورٹی اداروں نے برقت اس سازش کو بے نقاب کرتے ہوئے چند حقائق عوام کے سامنے پیش کیے۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم کو دھمکی آمیز پیغام موصول ہوے۔دھمکی آمیز پیغام والی ای میل کیلئے جو ڈیوائسز استعمال کی گی وہ پڑوسی ملک بھارت سے آپریٹ کی گی تھی۔ اس سارے معاملے کو ساری دنیا افسوس ناک قرار دے رہی تھی ادھر پڑوسی ملک میں شوشل میڈیا پر بڑا جشن منایا جا رہا تھا۔ اب حکومت وقت اور کرکٹ بورڈ کی ذمّہ داری بنتی ہے کہ اس گھناونی سازش کو عالمی فورم پر اٹھائیں انہیں دنیا کے سامنے بے نقاب کریں۔ تا کہ آئندہ یہ عناصر کسی بھی ملک کے امن میں خلل نہ ڈال سکیں۔ انشاء اللہ پاکستان بہترین سکیورٹی فورسز اور انٹیلیجنس اداروں کی بدولت بہت جلد اس بحران سے نکل آئےگا۔اب پاکستان کرکٹ بورڈ کو چند سخت فیصلے لینا ہوں گے جو پاکستان کرکٹ کی بہتری کیلئے اور ٹیم کی پرفارمینس کے لیے مفید ہوں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اپنی کوئی بھی ہوم سیریز کسی دوسرے ملک میں نہ کھیلیں ۔پاکستان آنے والی ٹیموں کو بہتر سے بہتر سکیورٹی فراہم کریں۔ ٹیم کو اچھا کھیل پیش کرتے ہوئے دنیا کی نمبر ون ٹیم بنانا ہوگا۔ تب ہر ٹیم آپ سے کھیلنے پاکستان آئے گی ۔ اس تمام تر فیصلوں کا نہ صرف شائقین پر اثر پڑا ہے بلکہ پاکستانی پلیئرز کو بھی کافی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔اور پلئیر پر کافی پریشر تھا کیونکہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ بھی سر پہ ہے۔ پی سی بی نے شائقین کی مایوسی کو دور کرنے اور بھرپور انداز میں لطف اندوز رکھنے کیلئے نیشنل ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ کو ری شیڈول کیا اورملتان سے پنڈی اور لاہور منتقل کیا۔ جو میرے خیال سے موجودہ حالات کے پیش نظر اچھا فیصلہ ہے۔ جس سے نہ صرف شائقین لطف اندوز ہوں گے بلکہ ٹیم کو ورلڈ کپ کی تیاری کا بھی موقع ملے گا۔ نیشنل ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ پاکستان کا پہلا ڈومیسٹک ٹورنامنٹ ہے جس میں ٹاپ کوالٹی کے پروڈکشن کے انتظامات کیے گئے ہیں۔اس کی نشریات پوری دنیا میں دی جا رہی ہے۔جس سے دنیا بھر میں یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان واقعی ایک پرامن ملک ہے اس کے شہری کھیلوں سے محبت کرنے والے ہیں ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو دوبارہ سے انٹرنیشنل کرکٹ کو واپس لانے کی کوشش کرنا ہو گی۔ موجودہ وزیراعظم بھی ایک کرکٹر رہ چکے ہیں ان کو بھی بورڈ کی مدد کرنا ہو گی کھیلوں کے فروغ کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ایک پریس کانفرنس میں بتا چکے ہیں کے کرکٹ بورڈ پہلے سے ہی مالی مشکلات کا شکار ہے۔ کرکٹ بورڈ صرف آئی سی سی کی فنڈنگ پر چل رہا ہے۔ کرکٹ بورڈ کو بھی اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہوگا۔ یہ سب تب ممکن ہو گا جب پاکستان کرکٹ ٹیم دنیا کی بہترین ٹیم بنے گی۔ امید ہے ٹیم ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں اچھا پرفارم کرے گی اور پاکستانی شائقین کرکٹ کو بھرپور لطف اندوز کرےگی۔
آخر میں اتنا ہی کہوں گا۔پاکستان دشمنوں امن کے دشمنوں بھارتیوں کان کھول کر سن تمہارے گھناؤنے ہتھکنڈے تمہاری سازشیں ہمارے دلوں سے کرکٹ کو نہیں نکال سکتی۔ انشاء اللہ ملک پاکستان قیامت تک قائم ودائم رہے گا۔اس کے گروانڈ بھی آباد رہیں گے۔اور پاکستان امن و سلامتی کا گہوارہ بنے گا انشاء اللہ۔
@786Rajanaeem