انگریزی کا جبری تسلسل پاکستانی نوجوانوں میں مایوسی ‘ ڈپریشن اور خود کشی کا موجب بن رہا ہے!

ایک اور نوجوان طالبہ نے مقابلے کے امتحان میں ناکامی پر زندگی کا خاتمہ کرلیا! جب پاکستان میں غلامی کی زبان کو غلط سلط بولنے والے’ غلط سلط لکھنے والے کو اعلی ملازمت کا مستحق سمجھا جائے گا جب انگریزی ‘ ایک غیر ملکی زبان بائس کروڑ پاکستانیوں کی زہانت کا قتل کرے گی تو یہی کچھ ہوگا۔۔ جو اس بے بس’ محترم طالبہ نے ایک اعلی ملازمت کے حصول کے لئے مقابلے کا امتحان غیر ملکی زبان میں دینے کی کوشش میں ناکامی پر خودکشی کر لی!

ہم دعوی سے کہتے ہیں اگر فرانس ترکی جاپان’ جرمن ‘ کوریا’ دنیا کے دو سو ممالک میں بھی اعلی ملازمت کا حصول ایک غیر ملکی زبان میں امتحان دے کر ناکام یا کامیاب ہونے میں ہوں تو ان ممالک کے نوجوانوں میں خودکشی ‘ ڈپریشن ‘ مایوسی کی شرح پاکستانی نوجوانوں سے زیادہ ہوگی۔۔! کسی بدعنوان سے بدعنوان ملک کی اشرافیہ ایک غیر ملکی زبان پر عبور کو قابلیت کا معیار بنا کر ان کی زہانت کا قتل عام کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی!

میرے ملک کے جوانوں! آؤ انگریزی کی تہتر سالہ غلامی کے خاتمے کے لئے ہمارا ساتھ دو انگریزی کو بطور ایک اختیاری مضمون کے پڑھایا جائے اردو میں مقابلے کا امتحان دینا تمہارا دستوری و آئینی حق ہے آؤ اس حق کے حصول کے لئے سینہ سپر ہو جاؤ!اللہ تمہارا حامی ونا صر ہو! امین !

فا طمہ قمر پاکستان قومی زبان تحریک

Shares: