مسلمانوں کی اسلامی فتوحات پر مبنی شہرہ آفاق ترک سیریز ارطغرل غازی میں آئکز کا کردار نبھانے والی اداکارہ ہینڈے سباسی سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنائے جانے پر افسردہ نظر آرہی ہیں۔
باغی ٹی وی :ترک ڈرامہ سیریل دیریلیس ارطغرل کو پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر اردو میں ڈب کر کے پاکستان کے سرکاری ٹی وی پر ارطغرل غازی کے نام سے نشر کیا جا رہا ہے جسے پاکستان میں خوب مقبولیت حاصلہ ہوئی نہ صرف ڈرامے بلکہ کرداروں کو بھی خوب شہرت ملی جہاں پاکستانی عوام نے ڈرامے کے کرادروں کو خوب محبت دی وہیں انہوں نے ترک اداکاروں کی ذاتی زندگی کے حوالے سے خوب تنقید کی جس پر ارطغرل غازی کے کردار ناراض دکھائی دیئے ان میں ارطغرل کا کردار آئکز بھی شامل ہے-
غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سباسی(آئکز) سے پاکستانی مداحوں کی جانب سے ان کی تصاویر پر تنقید کیے جانے کا سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ مانتی ہیں کہ لوگ اکثر آپ کو اس کردار سے ملا دیتے ہیں جو آپ نبھاتے ہیں تاہم تنقید ایک نازک مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا کام ہے کہ میں اپنے پیشہ ورانہ امور کو بہترین انداز میں نبھاؤں اور میں کردار آئکز کو زندگی دوں تاہم یہ مجھے آئکز نہیں بنادیتا میں سباسی ہی ہوں۔
اداکارہ نے بیرون ملک سے ملنے والی پذیرائی پر اپنے مداحوں کا شکریہ ادا کیا لیکن ساتھ میں یہ بھی کہا کہ میں تنقید کا نشانہ بننے اور منفی تبصروں پر خوش نہیں ہوں جو ایسی چیزوں سے متعلق ہوتے ہیں جو ہم اپنی زندگی میں کرتے ہیں۔
پاکستان میں ان کے کام کو سراہے جانے پر اداکارہ نے کہا کہ وہ پاکستان کی ثقافت دیکھنے کے لیے بے چین ہیں، اور یہاں کا دورہ کرنا ان کے لیے باعث مسرت ہوگا۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر سرکاری ٹی وی چینل پر اُردو زبان میں نشر کی جانے والی ترک سیریز ’ارطغرل غازی‘ کو پاکستان میں خوب مقبولیت مل رہی ہے اورنہ صرف اس سیریز بلکہ اس کے کرداروں نے پاکستانیوں کو اپنے سحر میں جکڑا ہوا ہے۔
جو مقبولیت دنیا بھر میں ترک مسلمانوں کی تیرہویں صدی میں اسلامی فتوحات پر مبنی ترکش ڈرامہ سیریل ’’ارطغرل غازی‘‘ جسے ترکی کا گیم آف تھرونز بھی کہا جاتا ہے کو ملی اس کی مثال نہیں ملتی۔ اسے دنیا کے کم و بیش ساٹھ ( 60 ) ممالک میں ڈب کر کے دکھایا گیا ہے-
ارطغرل کی دنیا بھر میں کامیابی کا ندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اسے دنیا کے ایک سو چھالیس ( 146 ) ممالک سے نہ صرف ناظرین کی توجہ حاصل کی بلکہ وہاں ڈراموں کی دنیا کا بے تاج بادشاہ بھی قرار پایا۔
یہ وہ ڈرامہ ہے جس نے مسلمانوں کو ان کے حقیقی ہیروز سے متعارف کرایا ہے۔ یہ وہ ڈرامہ ہے جس کے بارے میں رجب طیب اردگان نے کہا ”جب تک شیر اپنی تاریخ خود نہیں لکھیں گے ان کے شکاری ہی ہیرو ٹھہریں گے“ اور ”ہم اسلامی تاریخ اس طرح لکھیں گے جس طرح وہ تھی“ اور جب یہ اسلامی تاریخ ارطغرل نامی ڈرامے کے ذریعے دنیا کی دکھائی تو لوگ اسلام قبول کرنے لگے۔ یہ وہی ڈرامہ ہے جس نے اغیار کی ان کوششوں پر پانی پھیر دیا جو اسلام کے سنہری ماضی کو داغدار کرنے میں صرف کی گئی تھیں۔
یورپ، مڈل ایسٹ، افریقہ اور یورپ سے 700 ملین ناظرین کو اپنے سحر میں گرفتار کرنے والا ڈراما غازی ارطغرل آذربائیجان، ترکمانستان، قازقستان، ازبکستان، البانیہ، پولینڈ، سربیا، بوسنیا، ہزروگوینا، ہنگری اور یونان اور پاکستان میں ریکارڈ توڑنے کے بعد اب آذر بائیجان کے سرکاری ٹیلی وژن اے زیڈ ٹی وی پر بھی نشر کیا جائے گا-
خلافت عثمانیہ کے قیام سے قبل کے ترک خطے اور اسلامی دنیا کے حالات پر بنائی گئی یہ ٹی وی سیریز مسلم دنیا اور بالخصوص پاکستان میں مقبولیت کے اگلے پچھلے ریکارڈ توڑ چکی ہے۔
’’ارطغرل غازی‘‘ اپنی کہانی، تیاری اور اداکاری کے لحاظ سے ایک شاہکار ڈرامہ ہے اس کی پروڈکشن اس کا پلاٹ اداکاری ہر چیز بہت ہی شاندار ہے یہ ڈرامہ ایک ایسے خانہ بدوش قبیلے کی کہانی بیان کرتا ہے جو موسموں کی شدت کے ساتھ ساتھ منگولوں اور صلیبیوں کے نشانے پر ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ دیریلیش ارطغرل‘ ڈرامے کی کہانی 13 ویں صدی میں ’سلطنت عثمانیہ‘ کے قیام سے قبل کی کہانی ہے اور اس ڈرامے کی مرکزی کہانی ’ارطغرل‘ نامی بہادر مسلمان سپہ سالار کے گرد گھومتی ہے جنہیں ’ارطغرل غازی‘ بھی کہا جاتا ہے ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 13 ویں صدی میں ترک سپہ سالار ارطغرل نے منگولوں، صلیبیوں اور ظالموں کا بہادری سے مقابلہ کیا اور کس طرح اپنی فتوحات کا سلسلہ برقرار رکھا۔ڈرامے میں سلطنت عثمانیہ سے قبل کی ارطغرل کی حکمرانی، بہادری اور محبت کو دکھایا گیا ہے-