شہرہ آفاق تُرک سیریزارطغرل غازی میں کی جانے والی غلطیاں
تیرھویں صدی کی مسلمانوں کی اسلامی فتوحات پر مبنی ترک سیریز ارطغرل غازی کو رواں ماپ اپریل کے آخر سے پی ٹی وی پر نشر کیا جا رہا اس ڈرامے کو جو مقبولیت پاکستان میں حاصل ہوئی ہے وہ آج تک کسی بھی تُرک ڈرامے کو نہیں ملی اس ڈرامے نے پاکستانیوں کو اپنے سحر میں جکڑ رکھا ہے اس کے سحر میں مبتلا ہونے کی وجہ سے بہت ہی کم لوگوں نے اس ڈرامے میں کی گئی غلطیوں کو نوٹ کیا ہو گا-وہ غلطیاں کیا ہیں ہم آپ آپ کو بتاتے ہیں-
ڈرامے میں ترک سیریز کے مرکزی کرادر اور ہر دلعزیز ارطغرل ایک منظر میں بات کرنے کے لئے اپنی اہلیہ حلیمہ حاتون کو اپنی طرف کھینچتے ہیں تو حلیمہ کا چہرہ ارطغرل کی طرف ہی ہوتا ہے لیکن جیسے ہی ٹائٹیس تیر مارتا ہے تو تب ایسے لگتا ہے جیسے یہ تیر کو ہی دیکھ رہیں تھیں جبکہ ایک سیکنڈ پہلے چہرہ ارطغرل کی طرف تھا اور اس سیریز میں جسے جسے بھی تیر لگا اس کی موت وہیں پر ہو گئی لیکن حلیمہ کو دل کے قریب بھی تیر لگنے کے باوجود اور اسے دور دور تک لے جانے کے بعد بھی انہیں کچھ نہیں ہوتا-
اس سیریز کی ایک دوسری بڑی نو ٹ کی جانے والی غلطی یہ ہے کہ جس کو بھی تیر یا تلوار سے مارا جاتا ہے تو خون نکلتا ہے لیکن اسی وقت ٹھیک ایک سیکنڈ میں خون غائب بھی ہو جاتا ہے ہے ناں اچبنبھے کی بات-
ارطغرل اور ان کے ساتھیوں نے سیریز میں اتنا خون خرابہ کیا اور جب یہ لوگ انہیں دیکھنے کے لئے آتے ہیں تو خون غائب ہو جاتا ہے-
ڈرامے کے ایک منظر میں ارطغرل سو رہے ہوتے ہیں اور ایک دشمن انہیں مارنے کے لئے آتا ہے مارنے کی بجائے مارنے کے لئے اٹھایا جانے والا چاقو اٹھایا ہی رہتا ہے بھئی مارنے آئے ہو تو ماردو لیکن نہیں شاید وہ ارطغرل کے اٹھنے کا انتظار کرتا ہے کہ اتنی دیر میں ارطغرل اٹھ جاتے ہیں –
ایک منظر میں جاسوس نے مرکزی کردار ارطغرل پر نظر رکھی ہوئی تھی کہ اتنے میں ارطغرل اس کو پیچھے سے آ کر پکڑ لیتا ہے جیسے ہی ارطغرل آکر اسے پکڑتا ہے تو وہ فوراً زہر کھا کر مر جاتا ہے لیکن مرنے کی ایکٹنگ کے دوران غور سے دیکھا جائے تو وہ سانس لیتے ہوئے صاف نظر آتا ہے اگرچہ ہے تو یہ ایکٹنگ ہی لیکن بندہ تھوڑی دیر ہی سہی سانس ہی روک لے-
ایک سین میں ارطغرل کے بھائی کے پیچھے دشمنوں کے گھوڑے لگ جاتے ہیں گھوڑے کیسے جو چلنے کے لئے تیار نہیں ہیں-
ایک منظر میں ایک آدمی سلطان کو مارنے کے لئے تیر کا نشانہ لگاتا ہے جبکہ دوسری جانب سلطان کے پیچھے کھڑے لوگ اسے یعنی تیر م کا نشانہ باندھے ہوئے آدمی کو ہی دیکھ رہے ہوتے ہیں دیکھنے کے باوجود نہ ہی تو وہ بولتے ہیں نہ ہی کچھ کرتے ہیں جیسے ہی یہ اٹھتا ہے اور بھاگ کر آگے آتا ہے تو دور دور تک پیچھے کوئی نظر نہیں آتا جیسے ہی یہ بھاگنے لگتا ہے پیچھے سے سلطان کا آدمی آجاتا ہے اور اسے مار دیتا ہے-
آدمی کا کلہاڑے کے ساتھ سر کاٹنے کے ایک سین میں سر کاٹنے والا آدمی لگتا ہے کلہاڑا اوپر کر کے بھول جاتا ہے کہ اس نے اس کو نیچے لاکر سر بھی کاٹنا ہے اس کو چھڑوانے کے لئے آنے والے آگئے انہوں نے اتنے بندے مار دیئے ارطغرل بھیس بدل کر اس کو چھڑوانے بھی ا پہنچتا ہے پر اُس بندے کا کلہاڑا نیچے نہیں آتا ویسے سوچنے کی بات ہے-
ایک سین میں سب نہانے آتے ہیں اور نہانے والے کمرے میں بھاپ ہی بھاپ دکھائی دیتی ہے اس کا مطلب پانی گرم ہے تو ہی بھاپ بنی لیکن یہاں دیکھیں ایک آدمی نہیں نہاتا کہتا ہے کہ مجھے سردی لگتی ہے یہاں پہلی بات یہ کہ پانی گرم ہے کیسی سردی جبکہ دوسری بات کہ یہ اس آدمی کے بال اور باڈی گیلے نظر آتے ہیں اب جب یہ تو نہایا ہی نہیں یا پھر شاید انہوں نے پہلے نہا لیا ہوتو پھر اس سیین میں سب انہیں نہانے کے لئے فورس کیوں کرتے ییں-
ایک سین میں ٹائٹس چوری محل پر دیواروں کے سہارے چڑھتا ہے تو دیوار پر ہاتھ ڈالتے ہوئے ایک پتھر نیچے گرتا ہے ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ پتھر سیدھا نیچھے گرتا لیکن پتہ نہیں کیسے پتھر سائیڈ پر کہاں نکل گیا-
اب دوسری طرف محل پر چوری چڑھنے والے ٹائٹس نے پہرہ دینے والے آدمی کا سر دیوار پر مارا لیکن وہ بندہ سر پر ہیلمٹ پہننے کے باوجو د زخمی بھی ہو جاتا ہے اور پھر دوبارہ اٹھتا بھی نہیں- ہے ناں یہ جادو؟ آپ کی کیا رائے ہیں اس بارے میں؟
ارطغرل لوگوں کی سوچ میں تبدیلی لانے کا سبب بنے گا ؛ شاہیر سیالوی