یورپی یونین قیمتوں کی حد کو مقرر کرکے اپنی توانائی کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہے،روس
روس نے دھمکی دی ہے کہ یورپی یونین قیمتوں کی حد کو مقرر کرکے اپنی توانائی کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
باغی ٹی وی : عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مغربی ممالک کے اتحاد نے فیصلہ کیا ہے کہ سمندری روسی خام تیل کے ایک بیرل کی زیادہ سے زیادہ قیمت $60 ہونی چاہیئے اور اس سے زیادہ قیمت پر خریدنے والے ممالک کو اس خریداری سے روکنا ہوگا۔
قیمت کی اس حد کو مقرر کرنے کا مقصد روس کو خام تیل کی خریداری سے حاصل ہونے والے منافع کو کم سے کم رکھنا ہےمغربی اتحادی ممالک سمجھتے ہیں کہ زیادہ قیمتوں سے روس کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے اور پیوٹن اس آمدنی کو یوکرین میں جارحیت پر استعمال کرتے ہیں –
روسی سمندری خام تیل کی قیمت کی حد مقرر کرنے کی تجویز رواں برس ستمبر میں صنعتی ممالک کے G7 گروپ کے اجلاس میں رکھی گئی تھی۔ اس گروپ میں بڑے صنعتی ممالک امریکا، کینیڈا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور یورپی یونین شامل ہیں۔
تاہم اب پیر کے روز سے اس قیمت کو نافذ العمل کردیا جائے گا جس کا مقصد روس پر دباؤ بڑھانا ہے تاکہ وہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے مذکرات کی میز پر آجائے۔
امریکہ جو کہ آزادی اظہار رائے علمبرداربھی اور پامالی کا ذمہ دار بھی
ادھر روس نے گی بیرل خام تیل کی خریداری کی زیادہ سے زیادہ قیمت کی حد مقرر کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس قیمت کو نافذ کرنے والے ممالک کو تیل فراہم نہیں کرے گا۔
دوسری جانب یوکرین کا کہنا کہ مغرب ممالک کی تجویز کردہ روسی تیل کی خریداری کی زیادہ سے زیادہ قیمت 60 ڈالر نہیں بلکہ اس کی نصف ہونی چاہیئے تھی جس سے روس کی معیشت کو دھچکہ پہنچایا جا سکتا تھا۔
مغربی ممالک کے اتحادیوں کا یہ بھی منصوبہ ہے کہ وہ ان ٹینکرز کی انشورنس سے انکار کر دیں گے جو اس مقرر کردہ حد سے زیادہ قیمت پر خریدنے والے ممالک کو تیل کی سپلائی پر مامور ہوں گے۔
اس پر سینئر روسی سیاست دان لیونیڈ سلٹسکی نے ٹاس نیوز سے گفتگو میں دھمکی دی ہے کہ یورپی یونین قیمتوں کی حد کو مقرر کرکے اپنی توانائی کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
خیال رہے کہ وہ ممالک جو G7 کی قیادت والی پالیسی پردستخط کرتے ہیں انہیں صرف سمندر کے راستے منتقل ہونے والے تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی خریداری کی اجازت ہوگی تاہم قیمت کی حد زیادہ سے زیادہ 60 ڈالر فی بیرل سے کم یا اس سے کم ہونی چاہیئے۔
زیادتی کا شکارخاتون نے انصاف نہ ملنے پرعدالت کے سامنے خود کو آگ لگا لی
ماہرین کا کہنا ہے کہ مغربی اتحاد کے روس کے خلاف ان اقدامات سے جزوی فرق پڑے گا کیوں کہ بھارت اور چین جیسی بڑی منڈیاں روس سے تیل خرید رہی ہیں اور جی-7 کے دستخط کنندہ ہونے کی وجہ سے وہ اس پابندی کی زد میں بھی نہیں ہیں۔