یورپی یونین کمیشن کی ممکنہ نئی خاتون صدر گذشتہ اکتوبر سے ڈیڈ لاک کا شکار بریکس مذاکرات کی بحالی چاہتی ہیں۔
”دی انڈیپینڈنٹ“ کے مطابق نئی خاتون صدر مس وون ڈر لیئن نے کہا ہے کہ اگر مناسب شرائط ہو تو وہ مذاکرات کی بحالی کی حمایت کریں گی۔ برطانیہ سے مذاکرات کے دوران واپسی کا معاہدہ ہی سب سے بہترین اورممکن ڈیل ہے۔
مس وون ڈر لیئن نے یورپی پارلیمنٹ کے سوشل اور لبرل گروپس کو ایک خط بھیجا ہے۔ خط میں مس وون نے لکھا ہے کہ میں بریکس کے حوالے سے اپنے خیالات کو واضح کرنا چاہتی ہوں۔

خط کے مطابق ”یہ معاملہ بہت سے ممبرز نے اٹھایا ہے۔مجھے افسوس ہے کہ برطانیہ نے یورپی یورپی کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن میں اس فیصلہ کی مکمل حمایت کرتی ہوں۔ بریکس نے شہریوں کے حقوق، معاشی اور علاقائی کرداروں اور آئرلینڈ کے امن واستحکا م کے غیر یقینی صورت حال پیدا کی۔“
”اگرمجھے منتخب کیا گیا تو میں متحرک اور اسٹریٹجک شراکت داری کے راستے پر چلنے کے لئے تیار ہوں جو ہم برطانیہ کے ساتھ قائم کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے مزید وقت اور اچھی وجوہات کی ضرورت ہے۔“
آرٹیکل 50کے تحت مذاکرات کی بحالی کی تجویز ان افراد کو تقویت دے گی جو دوسرے ریفرنڈم کے انعقاد کے لیے مزید وقت چاہتے ہیں۔لیکن کچھ یورپی رہنما اس توسیع کے حق میں نہیں ہیں۔ ان کے مطابق پہلے ہی مدت میں پہلے ہی دو بار توسیع کی جا چکی ہے۔ آئرش وزیراعظم لیو ورادکر نے کہا کہ یورپی رہنماؤں کے برطانیہ کے حوالے سے پیمانہ صبر لبریز ہو چکا اور اب صرف عام انتخابات یا دوسرے ریفرنڈم کی صورت میں ہی مذاکرات بحالی کی حمایت کی جائے گی۔

Shares: