یہ بھی جہاں کی قیادت کریں گے. کچھ عیسائیوں نے اس ہلڑ بازی اور دھینگہ مشتی اور گالم گلوچ پر ایک بہت ہی اشتعال انگیز اور حقیقی پیغام جارہ کیا ہے-

کچھ عیسائیوں نے بھی ایوان میں ہونے والی گالم گلوچ اور جاہلیت پر آواز اٹھاتے ہوئے سوال کیا کہ کیا ایک دوسرے پر بجٹ کی کتابیں پھینکنا جو اللہ تعالٰی کے نام سے شروع ہوتا ہے توہین رسالت نہیں ہے لیکن اگر عیسائی غیر دانستہ اور جہالت میں اللہ کے نام والے اخباری صفحات پھینک دیتے ہیں تو وہ توہین رسالت ہے-

گذشتہ روز قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی تقریر کے دوران ‘شہری پارلیمنٹیرینز’ نے ایک دوسرے پر بے ہودہ زبان کا استعمال کرتے ہوئے ایک دوسرے پر بجٹ کی کاپیاں پھینکیں ۔ بجٹ بک کا پہلا صفحہ ہمارے اللہ تعالٰی اور ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام کے ذکر سے شروع ہوتا ہے۔

کتنی بے عزتی اور جان بوجھ کر وہ ایک دوسرے پر پھینک رہے تھے۔ اگر یہ اقلیتی پارلیمنٹیرین نے کیا ہوتا تو مسلم پارلیمنٹیرینز کے ساتھ ساتھ عوام میں بھی غم و غصہ ناقابل تصور ہوتا۔

اگر ہم اللہ اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام کی بے عزتی کرتے ہوئے توہین رسالت کی زد میں آجاتے ہیں تو پھر ان پارلیمنٹیرینز کو اسی شق سے چارج کریں جس طرح اقلیتوں پر الزام عائد کیا جاتا۔

Shares: