مقبوضہ بیت المقدس :غزہ کے جھنم سے اسرائیلی فوج کو کیسے نجات ملی،سابق فوجیوں کے تاثرات اور آہ وبکا کی دلچسپ کہانی ،اطلاعات کےمطابق فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی بھرپور مزاحمت نے سنہ 2005ء میں اسرائیل کو غزہ کا علاقہ خالی کرنے پرمجبور کردیا۔ قابض صہیونی ریاست نے غزہ سے یہودی کالونیاں بھی ختم کیں اور فوج بھی نکال لی۔

غزہ میں ڈیوٹی دینے والے سابق اسرائیلی فوجیوں نے حال ہی میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ‘فیس بک’ پر ایک نیا گروپ بنایا گیا جس میں زیادہ تر ایسے فوجی شامل ہیں جو غزہ سے انخلاء سے قبل غزہ میں تعینات رہےہیں۔ انہیں غزہ کی پٹی میں کس طرح کے حالات اور مشکلات کاسامنا تھا۔ اس گروپ کے ممبران اس کا برملا اظہار کررہے ہیں۔

اگرچہ اس گروپ کو بنائے دو ہفتے سے زیادہ وقت نہیں گذرا مگر اسے اب تک ہزاروں کی تعداد میں اسرائیلی ‘لائیک اور فالو’ کرچکے ہیں۔عبرانی اخبار’معاریو’ کے مطابق غزہ میں سنہ 2005ء سے قبل خدمات انجام دینے والے اسرائیلی فوجیوں نے اپنے تجربات شیئر کیےہیں۔

عبرانی اخبار نے اس گروپ اور اس پرشیئر کی جانے والی معلومات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے ‘جھنم’ میں ڈیوٹی دینے والے فوجیوں نے جو تاثرات بیان کیے ہیں ان سے لگتا ہے کہ وہ غزہ میں بہت زیادہ رعب اور خوف کا شکار تھے۔ انہیں غزہ میں تعیناتی کےدوران شدید ذہنی اور نفسیاتی دبائو کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

عبرانی اخبار کے مطابق غزہ میں تعینات رہنے والے فوجیوں کا کہنا ہے کہ وہ جب تک غزہ میں رہے مسلسل خوف اور دبائو کی کیفیت میں رہے۔ غزہ سے نکل آنے کے بعد 15 سال گذر نے کے بعد بھی وہ خود کو دبائو میں محسوس کرتےہیں۔اسرائیلی فوجیوں نے اس گروپ میں غزہ میں تعیناتی کے دور کی تصاویر بھی پوسٹ کی ہیں جن میں فوجیوں کوخوف کے عالم میں دیکھا جاسکتا ہے۔

Shares: