اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا نام اسٹاپ لسٹ سے نکالنے کا تحریک فیصلہ جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا نام اسٹاپ لسٹ سے نکالنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کے تحریر کردہ فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ کسی ٹھوس قانونی وضاحت کے بغیر نقل و حرکت کا بنیادی حق نہیں چھینا جاسکتا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ای سی ایل میں نام ڈالنے کیلئے 2010ء کے رولز واضح ہیں جو یہاں لاگو نہیں ہوتے، ای سی ایل میں نام نہ ڈال سکنے پر اسٹاپ لسٹ میں شامل کر دینا غیرقانونی تھا، فیصلے میں حکم دیا گیا ہے کہ تسلیم شدہ ہے کہ قانون کے مطابق اعظم خان کا نام ای سی ایل پر نہیں ڈالا جا سکتا، اعظم خان کا نام اسٹاپ لسٹ سے نکالا اور کوئی رکاوٹ کھڑی نہ کی جائے۔
تحریری فیصلے میں ہے کہ اعظم خان بیرون ملک چھٹی پر جانا چاہتے ہیں تو رکاوٹ نہ ڈالی جائے، وطن واپسی پر اگر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بلائے تو اعظم خان پیش ہوں۔

اعظم خان کون ہے؟

اعظم خان سی ایس ایس کے 17ویں کامن بیچ سے تعلق رکھتے ہیں اور خیبر پختونخوا کے معروف برن ہال کالج ایبٹ آباد اور قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد جیسے ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم رہے۔ اعظم خان ستمبر 2017 سے جون 2018 تک چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کے طور پر خدمات سرانجام دیتے رہے اور اس دوران صوبے کی ساری بیوروکریسی کو اس بات کا علم تھا کہ اس وقت کے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک سے عملی طور پر زیادہ خودمختار اور بااختیار اعظم خان تھے جن کے معاملات میں وزیرِ اعلیٰ کو بھی مداخلت کی اجازت نہیں تھی۔ یہ سب صرف اور صرف عمران خان کی سرپرستی کی وجہ سے ہی ممکن تھا.

Shares: