باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ ریاستی اداروں کے ہاتھ تین اشخاص کے فونز لگے یا یہ کہہ لیں کہ ان کے فونز کا ڈیٹا ان کے پاس آچکا ہے جس کے بعد فیض عمران بشری گٹھ جوڑ کا تمام نیٹ ورک شکنجے میں ہے، اب اسی حوالے سے روز نئے سے نیا انکشاف منظر عام پر آرہا ہے ۔

مبشر لقمان ڈیجیٹل میڈٰیا پر اپنے وی لاگ میں مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن کے بھارت کے ساتھ روابط کے چشم کشاء ثبوت سامنے آگئے جس سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ریاست مخالف بیانیے کو پھیلانے میں بھارتی سہولت کاری بے نقاب ہوگئی ہے ۔ یوں ایک بار پھر ثابت ہو چکا ہے کہ غیر ملکی اور بھارتی لابی بانی پی ٹی آئی کے ریاست مخالف ایجنڈے کی تکمیل کے لیے متحرک ہے۔مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ فیض حمید خواتین کو خوب استعمال کرتے تھے ۔ ویسے تو عمران اسکے ہاتھ میں تھا مگر جہاں ڈر ہوتا کہ وہ نہ ماننے گا تو پنکی کا استعمال کرتا وقت کے ساتھ یہ تعلق اتنا مضبوط ہوا ۔ کہ جب عمران خان پکڑا گیا اور نو مئی ہوا ۔ اس نو مئی میں ساری کمونیکشن پنکی کے ذریعے کی گئی ۔کیونکہ عمران کے اڈیالہ جانے کے بعد پہلے بشریٰ کے ساتھ ملکر فیض نے پی ٹی آئی کو ہنگامہ آرائی کے لیے متحرک کیا اور جب بشریٰ بھی پکڑی گئی تو پسِ پردہ بیٹھ کر فیض نے کچھ اور ریٹائرڈ منظور نظر آفیسرز کو پی ٹی آئی کو پیغام رسانی اور سہولت کاری میں استعمال کیا جو اب آہستہ آہستہ پکڑے جا رہے ہیں یوں فیض کے پکڑے جانے پر فیض عمران گٹھ جوڑ جسکا اولین کردار بشریٰ ہے، پوری طرح ایکسپوز ہو چکا ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان تمام چیزوں کا کھرا چکوال سے چوری کیے گئے فون کے زریعے معلوم ہوا ہے ۔ بشری بی بی کو فیض نے ایک بابا جی عنایت کیے تھے جو عمران کے اردگرد لوگوں کے فون ٹیپ کرکے پنکی کو بتاتا تھا پھر پنکی کپتان کو لوگوں کے مسئلے مسائل بارے پکی پکی غیب کی معلومات دیا کرتی تھی جس وجہ سے کپتان سمیت باقیوں نے پنکی کو مرشد بنایا ہوا تھا ۔یوں عمران خان کے بعد بشری بی بی فیض کا فیض لینے والوں میں سرفہرست ہیں ۔ یہ کہانی نہ پتہ چلتی اگر وقاص نہ پکڑا جاتا ۔ فیض پہلے تو معافی حاصل کر چکا تھا ۔مگر اس ڈبل گیم کھیل رہا تھا ۔ قوم کو وقاص کا شکریہ ادا کرنا چاہیئے ۔ جس کے فون نے لنکا ڈھا دی ۔ یوں فیض عمران گٹھ جوڑ ایک ایسا گورکھ دھندہ ہے جو ہر روز ایک نئی کہانی افشاں کر رہا ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہناتھا کہ اب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ دونوں نرگسیت پسند اشخاص کے مابین رابطے اور پل کا کام پنکی سر انجام دیتی تھی۔عمران خان بظاہر تو جیل میں تھے لیکن انہیں سہولت کاروں کی وجہ سے تمام سہولیات میسر تھی، انکو موبائل فون بھی دیا گیا تھا جو انہوں نے جیل کے باتھ روم میں رکھا ہوا تھا عمران پیٹ درد کا بہانہ بنا کر اپنا زیادہ وقت جیل کے باتھ روم میں گزارتے اس دوران وہ واٹس ایپ پر رابطے کرتے تھے۔ اس لیے ایک سال تو جیل تھی ہی نہیں عمران اپنا پورا نیٹ ورک چلا رہےتھے ،کہتے تھے کرنل نے جیل پر قبضہ کیا ہوا ہے، عمران نے واویلا اسلئے کیا کہ یوتھ یہی سمجھے کہ آئی ایس آئی نے جیل پر قبضہ کیا کیونکہ عمران دور میں ایسا ہوتا تھا ، پھر جیل میں ہی عمران خان جمائما اور زلفی سے بھی بات چیت کرتے تھے۔جمائما کی ٹویٹس اور زلفی اچھل کود اسی وجہ سے رہا ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ دراصل عمران کی توہم پرستی اور اس پر بشری کا کنٹرول دیکھتےہوئے، فیض نے اسے بہت جلد جانچ لیا تھا اور اْسکا خوب فائدہ اٹھایا اور عمران نے بھی اپنے اقتدار کی طوالت اور سیاسی فائدے کے لیے فیض کو خوب استعمال کیا،چاہے عثمان بزدار ہو، فرح گوگی کی میگا کرپشن ہو، القادر ٹرسٹ کیس ہو، عدلیہ سے عمران کے لئے سہولت کاری یا مخالفین کو بد ترین انتقام کا نشانہ بنانا، ہر جگہ فیض نیازی گٹھ جوڑ کام کرتا رہا اور جو کام فیض نے اپنے مطلب کا کروانا ہوتا تھا وہ بشریٰ کو استعمال کر کے نیازی سے کروا لیتا تھا۔ اِس گٹھ جوڑ کی کوئی حدود نہیں تھیں ادھر بشری گوگی کو مکمل آزادی اور اتھارٹی حاصل تھی اور اِدھر عمران نے بھی فیض کو اپنا الو سیدھا کرنے کی کْھلی چٹھی دی ہوئی تھی۔ اِس فیض نیازی اور بشری گٹھ جوڑ میں اتنی پختگی آ چکی تھی کہ جب کئی بار جنرل باجوہ نے عمران سے فیض کو بدلنے کا کہا تو کپتان ٹال مٹول کے ساتھ ناراض بھی ہو جاتا ۔ حتیٰ کہ اِس گٹھ جوڑ نے یہ بھی پلان کر لیا تھا کے آرمی چیف کے لیے کمانڈ کی شرط کو پورا کرنے کے لیے آئی ایس آئی کو ہی کمانڈ بنا دیا جائے کیونکہ پلان یہ تھا کہ فیض اور نیازی آرمی چیف اور وزیر اعظم بالترتیب ایک لمبے عرصے تک رہ سکیں ۔ جب ایسا نہ ہوا اور جنرل باجوہ نے نیازی کی نہ سنی اور فیض کو ہٹا دیا تو بشریٰ اور عمران نے جنرل باجوہ کے خلاف بھی محاذ کھول لیا۔ فیض پشاور سے بھی بشریٰ کے ذریعے اپنے آرمی چیف بننے کے منصوبے پر عمل در آمد کے لیے سازشیں بنتا رہا۔ فیض نے آرمی چیف نہ بن سکنے اور ریٹائرمنٹ کے بعد عمران بشری کے ساتھ ملکر سیاسی ماحول کو گندا اور غیر مستحکم کرنے کا پلان بنایا جس میں اسٹیبلشمنٹ پر پریشر بڑھانے کے لیے مختلف طریقوں سے انتشار، پروپیگنڈا، فیک نیوز کے ذریعے ملک میں ہیجان قائم رکھنے کے لیے فیض عمران اور بشریٰ گٹھ جوڑ نے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کر دیا ۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اسی لیے قمر باجوہ نے جاتے جاتے نیازی کو نکال باہر کرنے کا جو احسان ملک پر کر دیا ہے ہم سب کو ان کا شکر گزار ہونا چاہیے ۔ البتہ اصل مجرم جنرل فیض کا جرم فوج میں بغاوت اور غداری کے زمرے میں شمار ہوتا ہے جس کی کوئی معافی نہیں۔ نیازی فیض گٹھ جوڑ کو نشان عبرت بنا نا اس لیے بھی ضروری ہے کہ مستقبل میں پھر کوئی آستین کا سانپ فوج جیسے ادارے میں بغاوت کا سوچ بھی نہ سکے۔ جو کوئی بھی اپنے ذاتی مفادات کو ملکی اور اداراتی مفادات سے اوپر رکھتا ہے فوج نے بارہا ثابت کر دیا ہے کہ ایسے لوگوں کے لیے کوئی معافی نہیں۔

فیض حمید کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنائیں گے،عمران خان

فیض حمید عبرت کا نشان،عمران کا نشہ بند، بشریٰ پر فیض کا فیض

فیض حمید کے بارے مبشر لقمان کے پروگرام کھرا سچ میں محسن بیگ کے چشم کشا انکشافات

فیض حمید کی گرفتاری پر نہ ڈرا ہوں نہ گھبرایا ہوں،عمران خان

جنرل فیض حمید کا 30 سال تک قبضے کا منصوبہ،بغاوت ثابت؟

فیض نیازی گٹھ جوڑ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے کیسے توڑا تھا؟ اہم انکشافات

فیض حمید کی گرفتاری پر خلیل قمر،عمر عادل خوش،اڈیالہ جیل سے جاسوس گرفتار

گرفتاری کا خوف،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بیرون ملک فرار

فیض حمید کا نواز،شہباز کو پیغام،مزید گرفتاریاں متوقع

فیض حمید پر ڈی ایچ اے پشاور کو 72 کروڑ کا نقصان کا الزام،تحقیقات

قوم کا پاک فوج پر غیر متزلزل اعتماد ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے،آرمی چیف

فیض حمید "تو توگیا”،ایک ایک پائی کا حساب دینا پڑے گا، مبشر لقمان

فیض حمید کی گرفتاری،مبشر لقمان نے کیا کئے تھے تہلکہ خیز انکشافات

بریکنگ،فیض حمید گرفتار،کورٹ مارشل کی کاروائی شروع

فیض حمید ہمارا اثاثہ تھا جسے ضائع کر دیا گیا ،عمران خان

فیض حمید کے مسئلے پر بات نہیں کرنا چاہتا یہ فوج کا اندورنی معاملہ ہے ، حافظ نعیم

Shares: