نئی دہلی : بھارتی فوجی سینئر افسران کے رویہ سے انتہائی تنگ،افسران کی بے حسی:ویڈیو وائرل ،اطلاعات کے مطابق بھارتی فوجیوں کی جانب سے حکومت کی کرپشن اور فوجی افسران کے امیتازی سلوک کی ویڈیوز کا سلسلہ بہت پرانا ہے تاہم حال ہی میں وائرل ہونے والی نئی ویڈیو میں ایک اور بھارتی فوجی نے سرکار اور افسران کے لیے ‘خود کو قربانی’ کا بکرا قرار دے دیا۔
سویڈن کی اپسالا یونیورسٹی میں پیس اینڈ کونفلیکٹ ریسرچ کے پروفیسر اشوک سوائن نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں بھارتی فوجیوں کو شکوہ کرتے دیکھا جا سکتا ہے کہ ‘انسداد دہشت گردی کے آپریشن میں شمولیت کے لیے بلٹ پروف گاڑی فراہم کرنے کے بجائے عام گاڑی دے کر فوجی افسران ہماری زندگیوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں’۔
بھارتی دفاعی اورسیاسی امور کے ایک ماہرتجزیہ نگاراشوک سوائن کے مطابق اس دوران برابر میں بیٹھے ایک فوجی اہلکار نے کہا کہ ‘کمانڈر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اوپر بتائیں’۔ جس پر شکوہ کرنے والے نوجوان نے جواب دیا کہ ‘کمانڈر نہیں بتائے گا ہم جان بوجھ کر اپنی زندگی برباد کررہے ہیں اور کمانڈر کو کیا ضرورت ہے بولنے کی وہ تو نہیں بولے گا’۔
فوجی گاڑی میں سوار فوجی نے مزید کہا کہ ‘او سی (سینئر افسر) بلٹ پروف گاڑی میں چار پانچ لوگوں کے ساتھ روانہ ہوگئے اور ہمیں اس عام گاڑی میں بھیج دیا جہاں بلٹ پروف گاڑی محفوظ نہیں وہاں یہ ٹین کا ڈبہ جس پر پتھر مارو تو آر پار ہوجائے، ایسے میں ہم کس طرح محفوظ ہوسکتے ہیں’۔فوجی اہلکار نے کہا کہ ‘ہمیں اس گاڑی میں چھانٹ کر بھیج دیا کہ تاکہ ہم (حملے) میں مارے جائیں’۔
https://twitter.com/ashoswai/status/1314570028260319232
اس دوران ویڈیو بنانے والا فوجی موبائل کو اپنی طرف کرکے کہتا ہے کہ ‘بہت ناقص انتظامات ہیں، او سی افسر تو بلٹ پروف گاڑی میں چلا جاتا ہے اور کمپنی (اہلکاروں) کو سادہ گاڑیوں میں روانہ کردیتا ہے’۔
ٹوئٹر پر ویڈیو شیئر کرنے والے پروفیسر اشوک سوائن نے کہا کہ ‘کیا مودی حکومت نے پلوامہ سے کوئی سبق نہیں سیکھا جہاں 40 فوجی مارے گئے تھے؟انہوں نے مزید کہا کہ ‘اب بھی دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کے لیے عام ٹرکوں میں فوجیوں کو بھیجا رہا ہے اور فوجی ناراض ہیں’۔
یہ کوئی پہلی ویڈیو نہیں جس میں بھارتی فوجیوں نے حکومت اور سینئر فوجی افسران کے بے حسی اور کرپشن کا تذکرہ کیا گیا ہو۔اس سے قبل سرحد پر تعینات بھارت کے بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے اہلکاروں کو ناقص معیار کا کھانا فراہم کیے جانے کی شکایت کرنے والے اہلکار کا تبادلہ بطور ‘پلمبر’ ہیڈکوارٹر میں کردیا گیا تھا۔
8 جنوری کو تیج بہادر یادیو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر 3 ویڈیوز شیئر کیں، جن میں انہوں نے سرحد پر جان ہتھیلی پر رکھ کر لڑنے والے فوجیوں کو ملنے والے ناقص اور ناکافی کھانے کا تذکرہ کیا۔
تیج بہادر یادیو کا کہنا تھا کہ ‘بھوکے پیٹ کیا خاک جنگ لڑیں، ناشتے میں جلا ہوا پراٹھا اور ایک کپ چائے ملتی ہے’۔بھارتی فوجی نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ‘جو بھی راشن فوجیوں کے کھانے کے لیے آتا ہے اسے بازاروں میں فروخت کردیا جاتا ہے’۔
بعدازاں ایک اور بھارتی فوجی اہلکار نے اپنی شکایتوں کی شنوائی کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لے لیا تھا۔سندھو جوگی داس نامی بھارتی فوجی نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں بتایا تھا کہ ‘فوج وہ واحد جگہ ہے جہاں مجبوراً جنگجوؤں کو افسران کی چاکری کرنی پڑتی ہے’۔
یاد رہےکہ اس سے پہلے 2014 میں آرمی کا حصہ بننے والا سدھو جوگی داس اس سب کے بعد فوج کو چھوڑنا چاہتا تھا تاہم اس کی کاؤنسلنگ کے احکامات جاری کرتے ہوئے اس کی تعیناتی کسی اونچے پہاڑی مقام پر کردی گئی۔