عزت نفس تحریر ۔محمد نسیم

0
123

قارئین عزت نفس دُنیا کی سب سے مہنگی چیز ہوتی ہے یہ عزت نفس انسان کی پہچان ہوتی ہے اور یہ ہی کسی شخص کی زندگی کا نچوڑ بھی  ہوتی ہے
عزت نفس انسان کی ہو یا ملکوں کی یہ ہی قوموں کا وقار ہوتی ہے اور یہ ایسا گراں قدر ہیرا ہے جو ایک بار کھو جائے تو پھر نایاب ہی میسر آتا ہے
پچھلے دنوں ایسے ہی واقعات ملک پاکستان میں رونما ہوئے اُن میں سے ایک پر آج لکھنے کا موقع ملا آپ کی نظر سے بھی شاید وہ واقع گزرا ہو یا آپ نے بھی اس پر آواز اُٹھائی ہو وہ واقعہ ہمارے قومی ہیرو جو کہ ایک کرکٹر ہیں شعیب اختر کے ساتھ پیش آیا قومی ٹی وی چینل پر لائیو بیٹھ کر ایک ہوسٹ انٹرنیشنل تجزیہ نگار اور سابقہ کرکٹرز کے سامنے آپے سے باہر ہوگیا اور قومی ہیرو شعیب اختر کی عزت نفس اور دُنیا میں انکی شہرت و حثیت کا خیال کئیے بغیر انکو لائیو شو سے جانے کا کہہ دیا قومی ہیرو شعیب اختر نے قومی وقار کا خیال رکھتے ہوئے بات کو ختم کرنے کی کوشش کی اور ہوسٹ کو معذرت کرنے کا کہا لیکن یہ میزبان شاید صحافت کی تعلیم لئیے بغیر ہوسٹ بنے تھے لہذا ڈھٹائی سے اپنی کم ظرفی پر قائم رہے اور بالاخر  شعیب اختر کو اس بات پر مجبور کردیا کہ وہ اپنی عزت نفس بھریائی کے لئیے انتہائی قدم اُٹھائیں
قصہ مختصر شعیب اختر نے لائیو شو سے استعفٰی دے کر جانے کا فیصلہ کیا اور اس بے حس میزبان کو مزید برداشت نا کیا شعیب اختر کا قصور کیا تھا اس نے حارث رؤف کی تعریف کے ساتھ ساتھ لاہور قلندر کے ڈویلپمنٹ پروگرام کی تعریف کردی تھی
کیا یہ ملک دشمن تھے ؟
چینل قومی ،حارث رؤف قومی لاہور قلندر قومی
پھر میزبان کو کیوں ناگوار گزرا کیا قومی میزبان ایسی حرکت کرسکتا ہے ؟
میزبان وہ جو مہمان کی ناگوار بات یا اختلاف کو اس لئیے برداشت کرے کہ یہ شخص میرا مہمان ہے اسکی عزت میری عزت ہے
قارئیں اس کے برعکس شعیب اختر  ایسا قوم کا ہیرو ہے کہ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت جہاں لاتعداد چینلز شعیب اختر کو مدعو کرتے ہیں شعیب اختر نے کبھی بھی پاکستان کے عزت نفس پر سمجھوتہ نہیں کیا وہ جس سپیڈ سے باؤلنگ کرتے ہیں اس سے ڈبل سپیڈ میں وہاں میزبان اور وہاں کی جنتا کو تگنی کا ناچ نچاتے ہیں وہاں شعیب اختر پاکستانی پرچم پر کبھی آنچ نہیں آنے دیتا وہاں شعیب اختر نہیں وہاں کے میزبان پروگرام چھوڑ کر بھاگتے ہیں کیونکہ شعیب اختر کے باؤنس وہ برداشت نہیں کرپاتے اور بھاگنے میں ہی عافیت جانتے ہیں
حالیہ ورلڈ کپ T20کے دوران پاکستان پلئرز کی کارکردگی کا بھارتی چینلز پر خوب چرچا ہورہا ہے مگر وہاں کسی بھی میزبان نے کسی مہمان کی عزت پر ہاتھ نہیں ڈالا کہ تم نے پاکستانی پلئرز کی تعریف کیوں کی تمھیں اس پروگرام سے نکل جانا چاہئیے
خیر قارئین اس واقعہ کے بعد سوشل میڈیا پر جب معاملہ نکلا تو واقعہ کی ویڈیو وائرل ہوگئی اور صارفین میں غم وغصہ کی لہر دیکھنے کو ملی اس غم و غصے کو دیکھتے ہوئے قومی ٹی وی کے ساتھ ساتھ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بھی نوٹس لیا اور قومی ہیرو کے ساتھ ہونے والے واقعےطکی مذمت کی اور قومی ہیرو کے ساتھ کھڑے ہوگئے
اور ٹی وی انتظامیہ نے میزبان کو آف ائیر کردیا
یہاں واضح رہے کہ اس واقعہ کے بعد تمام نجی ٹی وی چینلز نے قومی ہیرو شعیب اختر کی حمایت کرتے ہوئے تمام ذمہ داری ہوسٹ پر ڈال دی
ظاہر ہے میزبان اور مہمان میں اکثر اختلاف رائے ہوجاتا ہے لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا کہ میزبان مہمان کو پروگرام سے نکل جانے کا کہہ دے
الغرض پورےملک کے تمام میزبانوں ،مہمانوں تمام سُپر سٹارز،قومی ہیروز،کرکٹرز،سیاستدانوں ،گلوکاروں ،ایکٹرز نے قومی ہیرو سے اظہار یکجہتی کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا ایسے میزبان پر قومی چینل پر تاحیات پابندی لگائی جائے
آخر پر قومی ہیرو کے ساتھ آنے والے اس واقعہ پر قوم کی جانب سے معذرت کا طلبگار  آپ ہمارے ہیرو ہیں

Leave a reply