عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق 2025 میں بیشتر ممالک کو مہنگائی کے شدید دباؤ کا سامنا رہا ہے۔
دنیا بھر میں معاشی سست روی کے ساتھ ساتھ افراط زر یعنی مہنگائی بھی معیشتوں کے لیے بڑا چیلنج بنتی جا رہی ہے،اعدادوشمار کے مطابق وینزویلا اور زمبابوے مہنگائی کی بلند ترین سطح پر ہیں، جہاں افراط زر کی شرح بالترتیب 180 اور 92 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے یہ شرحیں دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہیں اور وہاں کی عوام کی قوتِ خرید کو شدید متاثر کر رہی ہیں۔
دوسری جانب بڑی معیشتوں میں افراط زر کی صورتحال نسبتاً قابو میں ہے امریکہ میں مہنگائی 3 فیصد، برطانیہ میں 3.1 فیصد، فرانس میں 1.3 فیصد اور جرمنی میں 2 فیصد پر ہے، جو عالمی اوسط کے قریب تصور کی جا سکتی ہےبھارت میں مہنگائی کی شرح 4.2 فیصد تک محدود رہی، جو گزشتہ برس کی 5.9 فیصد سے کم ہے، بنگلہ دیش میں یہ شرح 10 فیصد ہے جبکہ سری لنکا میں افراط زر کی شرح 12 فیصد پر رہنے کی توقع ہےپاکستان میں حکومت کے مطابق مہنگائی کی شرح 4.6 فیصد رہی، تاہم آئی ایم ایف کے تخمینے کے مطابق یہ 5.1 فیصد ہے، جو اب بھی خطے کے کئی ممالک سے بہتر تصور کی جا سکتی ہے۔
عالمی معیشت کی رفتار پہ ورلڈ بینک رپورٹ جاری، پاکستان کی پوزیشن کیا؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں مہنگائی پر قابو پانا ایک مسلسل چیلنج ہے، جہاں خوراک، توانائی اور درآمدات کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ براہ راست عوام پر اثر انداز ہوتا ہے، مہنگائی کی اس بلند لہرجیسی صورتحال کے پیش نظر ماہرین سخت مالی نظم و ضبط اور پالیسی اصلاحات پر زور دے رہے ہیں۔
نان فائلرز کے لئے بیرون ملک سفری پابندی عائد کرنے کی بھی تجویز