نامور صحافی طلعت حسین نے ایک تصویر ٹوئیٹ کی جس میں انہوں تاثر دیا کہہ جیسے نگران وزیر اعلیٰ کو بھی جنرل (ر) باجوہ نے ہی لگوایا ہو جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب کیلئے محسن نقوی کا نام الیکشن کمیشن کی جانب سے منتخب ہونے کے بعد انہوں تبصرہ کیا کہ؛ "کتنی فکر ہے پاکستان کی۔ جہاز میں بھی اپنے ملک کا خیال بیٹھنے نہیں دیتا۔ یہ ہوتے ہیں خیر خواہ۔ اس کو کہتے ہیں جنون۔”

تاہم جب باغی ٹی وی کے نیوز ایڈیٹر نے اس بارے میں فیکٹ چیکنگ کی تو معلوم ہوا کہ جنرل ریٹائرڈ باجوہ کے ساتھ نظر آنے والا شخص نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نہیں بلکہ ایک وکیل زاہد جمیل ہے. تاہم پندرہ گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی سینئرصحافی طلعت حسین نے ابھی تک اپنی اس ٹوئیٹ کو حذف کیا اور نہ ہی کوئی اس پر وضاحت کی.


خیال رہے کہ اس تصویر کو پھیلانے اور نامور صحافیوں سمیت عام عوام کی آنکھوں میں دھول جھوکنے کی شروعات تحریک انصاف نے کی تھی. تحریک انصاف کے سوشل میڈیا برگیڈ نے محسن نقوی کی مختلف پی ٹی آئی مخالف سیاستدانوں کے ساتھ والی تصاویر سوشل میڈیا پر پھیلا کر یہ تاثر دیا کہ یہ محسن نقوی تو ہماری مخالف سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملا ہوا ہے جبکہ اس کے جواب میں پیپلزپارٹی کے رہنماء فیصل میر نے لکھا کہ؛ "آج اگر کوئی فرشتہ بھی پنجاب کا نگران وزیراعلی نامزد کیا جائے گا تو پی ٹی آئی کا جھوٹ بریگیڈ اس پر بھی حملہ آور ہو جائے گا۔ محسن نقوی صاحب کی عمران خان کے ساتھ یہ دو تصویریں کیا انہیں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا مخالف ثابت کرتی ہیں ؟ اتنی ساری شکستوں نے پی ٹی آئی کو پاگل کر دیا ہے ۔”


پی ٹی آئی رہنماء شیریں مزاری نے بھی جنرل باجوہ کے ہمراہ والی تصویر میں شامل زاہد جمیل کو محسن نقوی پیش کرتے ہوئے ٹوئیٹر پر لکھا کہ: "الیکشن کمیشن اپنے متعصبانہ رویے سے کبھی مایوس نہیں ہوا۔ محسن نقوی کو نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر منتخب کیا گیا جبکہ دیکھ لیں جنرل ریٹائرڈ باجوہ کے ساتھ دبئی جانے والی امارات فلائٹس کی پرواز میں نظر آرہا۔” انہوں نے مزید کہا کہ فرض کریں کہ اس کے نیچے ایک سیاہ بادل کی طرف سے اٹھائے گئے اسناد نے ای سی پی کو متاثر کیا ہے!

شیریں مزاری کے جواب میں سینئر صحافی حامد میر نے لکھا کہ؛ "سب سے پہلے تو یہ کہ عمران خان نے ہی اس جنرل باجوہ کو بطور فوجی سربراہ 2019 میں توسیع دی تھی جس میں پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور تقریباّ سبھی جماعتیں اس معاملہ پر ایک صفحہ پر تھیں. اور دوسرا غلظ معلومات پھیلانا بند کریں کیوں باجوہ صاحب کے ساتھ تصویر میں نظر آنے والا شخص محسن نقوی نہیں بلکہ زاہد جمیل ہے. تاہم شیریں مزاری نے بجائے اپنی غلطی کو ماننے کے دوسری تصویر جس میں شہباز شریف اور خواجہ آصف نظر آرہے جو غالباّ لندن کی ہے کو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کردیا کہ ان کے ساتھ محسن نقوی نظر آرہا ہے.

لہذا یہاں پر سوال یہ ہے کہ اگر محسن نقوی کی کسی سیاستدان یا جنرل وغیرہ کے ساتھ کوئی تصویر ہو بھی تو اس میں کیا قباحت ہے کیوں کہ ان کی تصاویر تو تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے ساتھ بھی ہیں اور دوسرا وہ ایک صحافی بھی تو رہے ہیں لہذا ایسے شخص جو سی این این کے ساتھ منسلک رہا ہو اور اب ایک ٹی وی چینل 24 نیوز گروپ کا مالک ہو اس کی تصویر کسی کے ساتھ ہونے میں کیسے ثابت ہوتا ہے کہ وہ دوسرے کا مخالف ہے؟

Shares: