فیصل موورز کیخلاف بائیکاٹ مہم،سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل

0
289
faisal mover

نجی ٹرانسپورٹ کمپنی فیصل موورز کے خلاف سوشل میڈیا پر بائیکاٹ کی مہم شروع ہو گئی

فیصل موورز کے خلاف بائیکاٹ کی مہم ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے بعد شیئر ہوئی، ایک‌صارف نے دعویٰ کیا تھا کہ فیصل موورز کی گاڑی پر سفر کر رہا تھا تو نماز کا وقت ہو گیا، نماز کے لئے گاڑی روکنے کا کہا تھا تو عملے نے کہا کہ ہماری پالیسی نہیں کہ بغیر سٹاپ کے گاڑی روکی جائے

ایک صارف کا کہنا تھا کہ آج ہم اسلام آباد سے لاہور کے لئے فیصل موورز کے لئے روانہ ہوئے راستے میں قیام و طعام کی جگہ پر روکا پر جب ہم اترنے لگے تو ڈرائیور نے گاڑی چلا دی کہا نماز پڑھانے کی کمپنی کی طرف سے اجازت نہیں ہے میں نے کمپنی کی ہیلپ لائن پر کال کی تو کمپنی کے نمائندوں نے کہا واقعی ہی نماز کی اجازت نہیں ہے میں نے کہا کہ ہم ایک مسلمان ریاست میں ہیں تو نمائندہ نے کہا بلکل لیکن کمپنی کی پالیسی یہ ہی ہے سوال پیدا ہوتا ہے اسلامی ملک ریاست میں ہوتے ہوئے یہ کمپنی ایسی پالیسی بنا رہی ہیں ایسی کمپنی کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے ۔ اور حکومت بھی ایسی کمپنیوں پر مکمل پابندی لگائی جائے اور بھاری جرمانہ کئے جائے ہم اپنے ملک میں بھی مکمل آزادی کے ساتھ فرائض کی ادائیگی نہیں کر سکتے اس ملک میں کیا قانون ہے کیا آئین ہے آئین میں تو لکھا ہے حاکمیت صرف اللہ کی اور کوئی قانون ایسا نہیں بن سکتا جو قرآن سنت کے منافی ہو.

ایک صارف نے لکھا کہ فیصل موورز کے ڈرائیور بس ہوسٹس سےجنسی تسکین میں مصروف اور مسافروں کی زندگیاں موت کے حوالے۔۔۔؟؟!!؟فیصل موورز بس کی گھٹیا سروس پر آئے روز کچھ نہ کچھ پڑھنے کو ملتا ہے مگر آج میں آپ کو اپنا وہ مشاہدہ اور تجربہ بتاؤں گا جس کی تکلیف سے میں مہینہ بھر باہر نہیں آ سکا۔یکم اگست 2023 کو مجھے فیملی کے ہمراہ ملتان سے کراچی آنا تھا، پرواز اور معیاری ٹرین کی عدم دستیابی پر مجبوراً فیصل موورز کی بزنس کلاس 2/1 میں ٹکٹس لیے اور رات ساڑھے گیارہ بجے ملتان سے کراچی کے لیے روانگی ہو گئی، ملتان سے کراچی کا سفر کرنے والے احباب جانتے ہیں کہ ملتان سے بمشکل دو گھنٹے کی دوری پر اقبال آباد نامی قیام و طعام ہے جہاں فیصل موورز رکتی ہے اور بزنس کلاس کے مسافروں کے سامنے نہایت غیر معیاری کھانا پھینکا جاتا ہے۔

خیر ہم بھی وہاں رکے اور 30 منٹ بعد دوبارہ کراچی کا سفر شروع کر دیا، ابھی موٹروے پر چڑھے ایک گھنٹہ ہی گزرا ہو گا کہ ہماری سیٹ کا اے سی ڈسٹرب ہونے لگا، کبھی چلتا کبھی بند ہو جاتا جس سے فیملی تکلیف میں آئی تو میں نے اپنی نشست سے بیل بجا کر بس ہوسٹس کو بلانا چاہا، مگر مسلسل تین سے چار گھنٹیوں کے باوجود وہ محترمہ تشریف نہیں لائیں، بس کی لائٹیں بند، بلا کی خاموشی مگر اس خاموشی کو بس ڈرائیور اور بس ہوسٹس کی مسلسل باتیں ڈسٹرب کر رہی تھیں، یعنی یہ طے ہے کہ بیل سن لینے کے باوجود بھی اپنی سواریوں کی طرف متوجہ نہیں ہو رہی۔

خیر کچھ دیر انتظار کے بعد جب گرمی ناقابلِ برداشت ہوئی تو میں اپنی سیٹ سے اٹھ کر بس ہوسٹس کی جانب بڑھا تو جو منظر میں نے دیکھا اسے بیان کرنے سے حیا مانع ہے مگر اتنا بتا دوں کہ ڈرائیور صاحب چلتی بس میں موٹروے جیسی مصروف شاہراہ پر درجنوں مسافروں کی زندگی داؤ پر لگا کر بس ہوسٹس سے اپنی جنسی تسکین میں مصروف تھا۔

(ایک سوال یہ پیدا ہو سکتا ہے کہ فرنٹ پر بیٹھے مسافروں کو یہ حرکت نظر نہیں آ رہی تھی؟

تو یاد رہے کہ آج کل کی لگژری بسوں میں ڈرائیور کی سیٹ کافی نیچے ہوتی ہے اور مسافر نشستوں اور ڈرائیور نشست کے درمیان ایک اونچی سی دیوار حائل ہوتی ہے جس سے ڈرائیور اپنی طرف والی مسافر نشست سے اوجھل رہتا ہے جبکہ ڈرائیور کے بائیں جانب یعنی کنڈیکٹر سائیڈ والی نشست بس ہوسٹس کے لیے مختص ہوتی ہے جس پر اس لمحے بس کا سیکورٹی گارڈ خواب خرگوش کے مزے لے رہا تھا، ایک سوال یہ بھی پیدا ہو سکتا ہے کہ چلتی گاڑی میں یہ عمل کیسے ممکن ہے تو اسی لیے میں نے جنسی تسکین لکھا جنسی زیادتی نہیں، مزید وضاحت سے معذور سمجھیے)

یہ منظر دیکھتے ہی میں الٹے پاؤں واپس پلٹا اور اپنی سیٹ پر جیسے گر سا گیا، تقریباً آدھے گھنٹے تک تو میں بے سدھ پڑا رہا اور اس کھلم کھلا بے حیائی پر دل ہی دل میں اللہ سے التجا کرتا رہا کہ اللہ کریم یہ کیا ہے، آج تلک تو ہم اس طرح کی مجبور خواتین کے جنسی استحصال کی صرف افواہیں اور خود محض اندازوں پر مبنی تبصرے سنتے تھے آج آپ نے یہ مشاہدہ کروا کر دل میں ایک چنگاری اور جلا دی کہ جو درندے اپنے سر پر دوہرے کیمرے لگے ہونے کے باوجود، موٹروے کیمروں کی مانیٹرنگ کے باوجود حیا نہیں کر رہے وہ ٹرمینلز کے کمروں میں کیا درندگی کرتے ہوں گے؟
یہاں یہ بات بھی پیشِ نظر رہے کہ نہ ہر ڈرائیور ایسا بے حیا ہوتا ہے اور نہ ہی ہر بس ہوسٹس اتنی مجبور، بعض خواتین اپنی زندگی کے مشکل ترین وقت کو اسی نوکری سے کاٹ رہی ہیں، اپنے بچوں کو رزق حلال کھلا رہی ہیں اس کی مثالیں موجود ہیں، لہذا اس پوسٹ کے نتیجے میں نہ تو ہر بس ہوسٹس کا کردار مشکوک ہو اور نہ ہی ہر ڈرائیور کا۔

خیر سفر جیسے تیسے مکمل ہوا، بوجھل قدموں کے ساتھ چند دن خاموشی سے کڑھتا رہا اور سوچتا رہا کہ آخر اس بدترین مجرمانہ فعل پر میری ذمہ داری کیا ہے، ایک حل تو یہ تھا کہ میں فوراً سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دیتا لیکن مجھے یہ مناسب نہیں لگا، مجھے خیال ہوا کہ میں فیصل موورز انتظامیہ سے رابطہ کرتا ہوں، یاد رہے کہ ہر بس میں ایک نمبر لکھا ہوتا ہے کہ اس بس کے متعلق کوئی بھی شکایت ہو تو اس نمبر پر رابطہ کریں اتفاقاً میں نے بس سے اترتے وقت وہ نمبر محفوظ کر لیا اور چند روز بعد اس پر کال کر کے یہ شکایت درج کی۔
شکایت سننے والے نے پہلے مجھ میرا ٹکٹ نمبر اور دیگر تفصیلات لیں اور پھر پوچھا کہ آپ اس معاملے پر ہم سے کیا چاہتے ہیں؟
حالانکہ اس بے شرم نمائندے کو اس مسئلے کی سنگینی کا خود احساس ہونا چاہیے تھا اور وہ مجھ سے معذرت کرتا اور خود پلان آف ایکشن بتاتا مگر وہ الٹا مجھ سے سوال کر رہا ہے۔
خیر میں نے اسے سخت لہجے میں کہا کہ ایک بزنس کلاس گاڑی میں درجنوں مسافروں کو موت کے منہ میں ڈال کر تمہارا ڈرائیورز اپنی حوس کی تسکین میں مصروف ہے اس کا جواب دہ کون ہے؟آپ کو اس عمل پر مجھ سے کوئی دلیل بھی نہیں چاہیے بلکہ اسی بس میں لگے کیمرے آپ کو سارا سچ دکھا دیں گے۔(محمد عبدالودود)

ایک اور صارف نے کہا کہ سفر کی وجہ سے نماز اکھٹی بھی ادا کی جاسکتی ہے فیصل موورز ایک اچھی سروس ہے اسکے خلاف باقاعدہ ایک مہم سوچی سمجھی سازش لگتی ہے

ایک صارف نے لکھا کہ فیصل موورز کے خلاف مذہبی بنیادوں پر کمپین جاری ہے،ماہ رمضان میں مسلمان ہر شے کے نرخ بڑھا دیتے ہیں لیکن فیصل موورز شائد پاکستان کی واحد کمپنی ہے جس نے اس سال ماہ رمضان میں اپنے کرائے کم کر دئیے تھے

ایک صارف کا کہنا تھا کہ ایک افسوسناک طرز عمل جس کا شکار پوری قوم ہو جاتی ہے وہ یہ کہ مذہبی معاملات میں جذبات بھڑکا کر اپنے مذموم مقاصد کا حصول ہے۔ جس کی ایک حالیہ مثال فیصل موورز کے خلاف چلائی جانے والی مہم ہے۔ دین اسلام نے جہاں آسانیاں عطا کی ہیں ان میں سے ایک معاملہ سفر کا بھی ہے۔

واضح رہے کہ سوشل میڈیا پرفیصل موورز کے بائیکاٹ کی مہم پر بس انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا

پائلٹس کے لائسنس سے متعلق وفاق کے بیان کے مقاصد کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہیے، رضا ربانی

کراچی طیارہ حادثہ کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش، مبشر لقمان کی باتیں 100 فیصد سچ ثابت

ایئر انڈیا: کرو ممبرزکیلیے نئی گائیڈ لائن ’لپ اسٹک‘ ’ناخن پالش‘ خواتین کے لیے اہم ہدایات

مسافر طیارے کا پچھلا حصہ زمین سے ٹکرا گیا جس کے بعد کیپٹن کا لائسنس معطل کر دیا گیا ہے

Leave a reply