سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف سے مطالبہ ہے جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کا کورٹ مارشل اوپن کورٹ میں کریں، میں سول سابق وزیراعظم ہوں مجھے ملٹری کورٹ میں لے جانے سے پاکستان کا امیج خراب ہوگا،
یہ کون سی جمہوریت میں ہوگا کہ سابق وزیراعظم کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں کیا جائے،عمران خان
عمران خان کا کہنا تھا کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید ریٹائرمنٹ کے بعد زیرو ہوگئے، مجھے کیا فائدہ دیں گے جو اُس سے رابطہ رکھوں،اگر 9 مئی سازش کا مرکزی کردار فیض حمید ہے تو مطالبہ کرتا ہوں اوپن کورٹ ٹرائل کیا جائے،9 مئی کا معاملہ نیشنل سکیورٹی نہیں،لوکل ایشو ہے،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جانے والا ہے،اب جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کا ڈرامہ رچا دیا گیا ہے،اوپن ٹرائل سے رجیم چینج اور9مئی کی سازش بے نقاب ہو جائے گی، میں نے بھی اگر بغاوت کی ہے تو میرا بھی اوپن ٹرائل کریں،یہ کون سی جمہوریت میں ہوگا کہ سابق وزیراعظم کا ٹرائل ملٹری کورٹ میں کیا جائے،فیض حمید کے اوپن ٹرائل میں میڈیا کو عدالت جانے اورکوریج کی اجازت دی جائے گی، اوپن ٹرائل سے ملک کا فائدہ ہوگا اور پاکستان ترقی کرے گا،ڈپٹی سپرٹینڈنٹ اکرم کو اُٹھا لیا گیا اس کی بیوی انصاف مانگ رہی ہے یہاں کوئی انصاف نہیں مل رہا،
ہمیں ملک ریاض نے کہا تھا کہ این سی اے کے ساتھ ڈیل کو پبلک نہ کیا جائے،عمران خان
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب کچھ کر کے صرف اور صرف چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو تحفظ دیا جا رہا ہے، یہ سب اتنی تیزی سے اس لئے کیا جا رہا ہے کہ میرے خلاف تمام مقدمات ختم ہو رہے ہیں، نیب تفتیشی نے بیان دیا کہ ملک ریاض کا پیسہ چوری کا نہیں تھا اس کے بعد 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس ختم ہو چکا ہے،یہی بات ہم نے کابینہ میں ڈسکس کی تھی کہ جب یہ پیسہ چوری کا نہیں تو اسے پاکستان لایا جائے،نیشنل کرائم ایجنسی برطانیہ نے ملک ریاض کی رقم مشکوک ٹرانزیکشن پر فریز کی تھی،رقم اس لیے فریز کی گئی کہ حسن نواز کی 9 ارب مالیت کی پراپرٹی 18 ارب روپے میں خریدی گئی تھی،ہمیں ملک ریاض نے کہا تھا کہ این سی اے کے ساتھ ڈیل کو پبلک نہ کیا جائے اسی لیے ہم نے اس ڈیل کو خفیہ رکھا،ملک ریاض اور این سی اے کی ڈیل کو ایف ائی اے اور نیب کھول سکتے تھے،برطانیہ سے جو رقم پاکستان آئی اس سے اب تک یہ 20 ارب ڈالر کما چکے ہیں،نئے توشہ خانہ کیس میں بھی انعام شاہ اور اپریزر کو وعدہ معاف گوا رکھا گیا ہے،
جس نے میرے اغوا کا حکم دیا تھا اُسی نے 9مئی کی سازش تیار کی تھی ، عمران خان
عمران خان سے صحافی نے سوال کیا کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید پر الزام ہے کہ انہوں نے9مئی کی سازش کا منصوبہ بنایا،آرمی کی تنصیبات پر حملوں کے ٹارگٹ سیٹ کیے جس پر آپ نے عمل درآمد کروایا؟جس پر عمران خان کا کہنا تھاکہ جس نے میرے اغوا کا حکم دیا تھا اُسی نے 9مئی کی سازش تیار کی تھی ، اُسی نے 9مئی واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج چوری کی ہے، اسی لئے کہہ رہا ہوں میرے ٹرائل کو اُوپن کیا جائے،کس نے حملہ کیا،کس نے سازش تیار کی،سب کچھ سامنے آجائے گا،9مئی نیشنل سیکیورٹی کا نہیں لوکل معاملہ ہے،یہ ملٹری کا انٹرنل معاملہ نہیں یہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کے سربراہ اور سابق وزیراعظم کے اغوا کا معاملہ ہے،آپ جب رینجرز کا استعمال کرتے ہیں تو وہ نمبر1 کے حکم کے بغیر نہیں ہو سکتا،
ملک ریاض نے بتایا تھا کہ یہ چوری یا منی لانڈرنگ کا پیسہ نہیں، پھر ہم نے کیا تحقیقات کرنی تھیں،عمران خان
صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے ملک ریاض کے کہنے پر مان لیا کہ یہ چوری یا منی لانڈرنگ کا پیسہ نہیں،آپ نے کابینہ سے منظوری لینے سے قبل یہ تحقیقات کیوں نہیں کرائیں کہ یہ پیسہ پاکستان سے باہر کس بینکنگ چینل کے ذریعے گیا؟ عمران خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ملک ریاض نے بتایا تھا کہ یہ چوری یا منی لانڈرنگ کا پیسہ نہیں، پھر ہم نے کیا تحقیقات کرنی تھیں، صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے صرف ملک ریاض کے کہنے پر یقین کر لیااور اس کو تحفظ دیا،عمران خان کاکہنا تھا کہ ملک ریاض نے مجھے نہیں کہا تھا کہ یہ چوری یا منی لانڈرنگ کا پیسہ نہیں، صحافی نے سوال کیا کہ ملک ریاض نے آپ کے مشیر شہزاد اکبر کے ذریعے آپ کو پیغام بھجوایا تھا،عمران خان نے جواب دیا کہ جی بالکل، مجھے شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ ملک ریاض نے بتایا ہے کہ یہ پیسہ چوری یا منی لانڈرنگ کا نہیں ،ملک ریاض کے بیان کے بعد ہم کیا تحقیقات کرتے ہمیں اس کی تحقیقات کے لیے برطانیہ جانا پڑتا،سول عدالت میں کیس کرتے جس کا فیصلہ آنے میں5سال لگ جاتے، ملک ریاض اور این سی اے کے درمیان جو ڈیل تھی اسے خفیہ رکھنا مجبوری تھی لیکن نیب اور ایف ائی اے اس کو اوپن کر سکتے ہیں،اس ڈیل کو خفیہ رکھنا ساری کابینہ کا متفقہ فیصلہ تھا،
جیسے ہی فیض حمید ریٹائر ہوئے یقین مانیں میرا نہ اس سے کوئی رابطہ رہا نہ ہی کوئی تعلق ،عمران خان
صحافی نے سوال کیا کہ بشریٰ بی بی کو گزشتہ روز 12 مقدمات سے ڈسچارج کیا گیا اس کے باوجود آپ عدلیہ پر تنقید کرتے ہیں،عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے علاوہ کسی جج پر انگلی نہیں اٹھائی، صحافی نے سوال کیا کہ یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ آپ جیل کے باہر اور اب جیل کے اندر سے بھی فیض حمید سے رابطے میں تھے،جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ میرا فیض حمید سے اس وقت تک رابطہ رہا جب تک جب تک وہ ڈی جی آئی ایس آئی اور میں وزیراعظم پاکستان تھا، جیسے ہی فیض حمید ریٹائر ہوئے یقین مانیں میرا نہ اس سے کوئی رابطہ رہا نہ ہی کوئی تعلق ہے،آرمی سے اگر کوئی جنرل ریٹائر ہو جائے تو وہ فارغ ہو جاتا ہے اس کے پاس کوئی طاقت نہیں ہوتی،جب کوئی آرمی جنرل ریٹائرڈ ہو جاتا ہے تو وہ ہیرو سے زیرو ہو جاتا ہے،یہ احمق لوگ ہیں انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ فیض حمید ریٹائرمنٹ کے بعد مجھے کیا فائدہ پہنچا سکتا تھا،
اڈیالہ جیل میں عمران خان نے عدالت میں وکلاء اور پارٹی رہنماوں کو جیل گیٹ پر روکے جانے کا معاملہ اُٹھا دیا، 190 ملین پاونڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران وقفہ پر جب جج ناصر جاوید رانا سیٹ سے اُٹھے تو عمران خان روسٹرم پر آگئے،با آواز بُلند کہا کہ میرے اراکین،فیملی،وکلا کو جیل کے دروازے پر رُوکا جاتا ہے،سیاسی رہنماوں کو کہا جاتا ہے کہ مجھے سے سیاسی بات نہیں کریں گے،کیا یہاں مارشل لا لگا ہوا ہے؟ عمران خان اپنی بات کر کے روسٹرم سے نیچے آگئے،
شکریہ جنرل باجوہ،اہم معلومات ہاتھ لگ گئی،فیض ،عمران ،بشریٰ کا گٹھ جوڑ
فیض حمید کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنائیں گے،عمران خان
فیض حمید عبرت کا نشان،عمران کا نشہ بند، بشریٰ پر فیض کا فیض
فیض حمید کے بارے مبشر لقمان کے پروگرام کھرا سچ میں محسن بیگ کے چشم کشا انکشافات
فیض حمید کی گرفتاری پر نہ ڈرا ہوں نہ گھبرایا ہوں،عمران خان
جنرل فیض حمید کا 30 سال تک قبضے کا منصوبہ،بغاوت ثابت؟
فیض نیازی گٹھ جوڑ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے کیسے توڑا تھا؟ اہم انکشافات
فیض حمید کی گرفتاری پر خلیل قمر،عمر عادل خوش،اڈیالہ جیل سے جاسوس گرفتار
گرفتاری کا خوف،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بیرون ملک فرار
فیض حمید کا نواز،شہباز کو پیغام،مزید گرفتاریاں متوقع
فیض حمید پر ڈی ایچ اے پشاور کو 72 کروڑ کا نقصان کا الزام،تحقیقات
قوم کا پاک فوج پر غیر متزلزل اعتماد ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے،آرمی چیف
فیض حمید "تو توگیا”،ایک ایک پائی کا حساب دینا پڑے گا، مبشر لقمان
فیض حمید کی گرفتاری،مبشر لقمان نے کیا کئے تھے تہلکہ خیز انکشافات