مزید دیکھیں

مقبول

لاہور ہائیکورٹ،پرویز الہیٰ کے بیٹوں کیخلاف کیس،جج کی سماعت سے معذرت

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نےسابق وزیراعلیٰ...

حیدرآباد اسٹیڈیم سے نام ہٹائے جانے پر اظہرالدین برہم

حیدرآباد – بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد...

ننکانہ : آئرلینڈ کی سفیر اور وزیر مملکت کا گوردوارہ جنم استھان کا دورہ

ننکانہ صاحب (باغی ٹی وی نامہ نگار احسان اللہ...

وفاقی حکومت ہمارے ووٹوں کی بدولت قائم ہے،سحر کامران

پیپلز پارٹی کی رہنما، رکن قومی اسمبلی سحر کامران...

یومِ وفات: علامہ محمد اقبال ، تحریر:کنزہ محمد رفیق

حکیم الامت علامہ محمد اقبال نے اپنی خوابیدہ قوم...

فیض حمید 2024 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کی حمایت میں سرگرم تھے،سینیٹر عرفان صدیقی کا انکشاف

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے دعویٰ کیا ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید 2024 کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت میں متحرک رہے ہیں۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ فیض حمید کے کردار اور ان کے اثر و رسوخ کا دائرہ حکومت سے باہر تک پھیلا ہوا تھا، جو کہ حدود و قیود سے تجاوز کر گیا تھا۔عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ فیض حمید، عمران خان کے دور حکومت میں نہ صرف حکومت کے معاملات میں مکمل دخیل رہے بلکہ وہ پارلیمنٹ کے اندر بھی ایک خاص کردار ادا کرتے رہے۔ ان کے بقول، پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر ایک کمرہ مخصوص تھا جہاں ایک فوجی افسر فیض حمید کی زیر نگرانی تمام پارلیمانی معاملات پر نظر رکھتا تھا۔ اس دوران، فیض حمید اپنے اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے حکومت کی اہم پالیسیوں پر اثر انداز ہوتے رہے، جیسے کہ ارکانِ اسمبلی کی تعداد کو مکمل کرانا اور بجٹ کی منظوری میں معاونت کرنا تھا.
عرفان صدیقی نے کہا کہ فیض حمید اپنی ذات میں ایک ادارہ بن چکے تھے۔ انہوں نے میڈیا، صحافیوں، اور ججز کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی اور حکومت کے ہر پہلو پر اپنا اثر ڈالا۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ ایک عام فوجی افسر کی حدود سے کہیں آگے نکل چکے تھے اور ان کے اقدامات کے اثرات پورے سیاسی نظام پر پڑے۔سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ فیض حمید کی حالیہ گرفتاری اور ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے آغاز کے بعد مزید انکشافات کی توقع ہے۔ ان کے بقول، تحقیقات سے معلوم ہوگا کہ 9 مئی کے واقعات کے پیچھے بھی فیض حمید کا ہاتھ ہو سکتا ہے، کیونکہ ان کے دور میں پی ٹی آئی کے حق میں بنائی جانے والی حکمت عملی میں کئی غیر قانونی اور متنازع اقدامات شامل تھے۔یہ بھی خیال رہے کہ پاک فوج نے سابق آئی ایس آئی سربراہ فیض حمید کو تحویل میں لے کر ان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اقدام کو سیاسی اور عسکری حلقوں میں وسیع پیمانے پر بحث کا موضوع بنایا جا رہا ہے، جس کے مستقبل میں ملکی سیاست پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔