فیض حمید جیو نیوز کو بند کرنا چاہتے تھے،پی ٹی آئی ٹوٹ پھوٹ کا شکار،اگلا چیئرمین کون

Faiz Hameed wanted to shut down GEO News | Who will be the next Chairman of PTI?

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ عمران خان کا حالیہ بیان،ایک ہی جملہ آیا ہے ذہن میں کہ بدلتا ہے رنگ آسمان کیسے کیسے، عمران خان نے عدالت پیشی کے موقع پر جج سے مکالمہ کیا کہ جیونیوز کے رپورٹر شبیر ڈار اور پبلک نیوز کے رپورٹر کو کیوں روکا جب تک انکو اجازت نہیں ملتی سماعت نہیں چلے گی، دونوں متوازن رپورٹنگ کرتے ہیں، عدالت نے حکم دیا کہ رپورٹر کو اندر آنے کی اجازت دی جائے، جیل انتظامیہ نے بتایا کہ اندر کوئی رپورٹر موجود نہیں ہے،کمرہ عدالت میں موجود جی این این کے رپورٹر نے کوریج کے حوالہ سے تحریری درخواست عدالت میں جمع کروائی جس پر عدالت نے حکم جاری کیا

مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر اپنے وی لاگ میں مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ابصار عالم کا ریکارڈ ان ریکارڈ پڑا ہوا ہے کہ فیض حمید چاہتے تھے جیو کو بند کیا جائے، لائسنس بندکیا جائے، فیض کے پیچھے عمران خان تھا، جب میر شکیل الرحمان کو گرفتار کیا گیا تو میں عمران خان کو ملا،شبلی فراز، شہباز گل بھی اس ملاقات میں موجود تھے، میں نے عمران خان کو کہا کہ میر شکیل الرحمان کو غلط کیس میں اندر کیا ہوا ہے یہ صحیح نہیں ہے، عمران خان نے اس وقت جو الفاظ استعمال کئے میں وہ استعمال نہیں کروں گا، عمران خان نےکہا تھا کہ جیو کو بند ہونا چاہئے، میں نے کہا تھا ایسا نہ کریں، عمران خان جب خود وزیراعظم تھا تو اس نے خود جیو کا بائیکاٹ کیا ہوا تھا، آج جب مشکل میں ہے تو جیو ہی انہیں سہارا نظر آرہا ہے

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے اندرونی اختلافات اپنےعروج پر پہنچ چکے ہیں ،چڑیل کے مطابق تحریک انصاف ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو نے والی ہے،کل علیمہ باجی کو ان کے خیبرپختونخواہ کےدورہ کا پہلا تحفہ دے دیاگیاہےکیونکہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی مشیربرائے سماجی بہبود مشعال یوسفزئی سے قلمدان واپس لے لیاگیا۔ قلمدان پارٹی میں بیشتر عہدے داروں کے نالاں ہونے پر واپس لیاگیا۔حالانکہ مشعال یوسفزئی کو ہٹائے جانے کے بعد کابینہ میں خواتین کی نمائندگی ختم ہونے کا امکان ہے۔ پی ٹی آئی کے پچھلے دور حکومت میں بھی کابینہ میں کوئی خاتون شامل نہیں تھی۔دوسری جانب لطیف کھوسہ نے عمران خان سے ملاقات کے بعد کہا کہ وہ پنجاب کی تنظیم سے مطمئن نہیں، تنظیم غیرفعال نظرآتی ہے۔ تین رکنی کمیٹی پنجاب سےآٹھ ستمبر کےجلسے میں شرکت کے حوالے سے نگرانی کرے گی، کمیٹی نظر رکھے گی کہ حماد اظہر نے کام بھی کیا ہے یا وہ صرف ٹک ٹاک تک محدود رہے۔ اگر وہ فعال نہیں ہوئے تو عمران خان کو کمیٹی رپورٹ دے گی، ان کا متبادل تجویز کریگی اور وہ ٹیک اوور کریں گے۔ مجھےاکثر ایکس اور یوٹیوب کےکمنٹس میں پی ٹی آئی والے برابھلا کہ رہے تھے مگراختلافات بڑھےہیں اور لڑائی جھگڑے ہورہے ہیں تو اس کے خاتمے کے لیے سابق صدر عارف علوی کی صدارت میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ عارف علوی اختلافات رکھنے والے پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے اور ان کے تحفظات سنیں گے۔ بہرحال علیمہ خان اس وقت کے پی کے مختلف اضلاع کے دورے پر ہیں۔جہاں وہ ان ناراض کارکنوں سے مل رہی ہیں۔ جو تحریک انصاف کی کے پی حکومت بالخصوص وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور سے ناراض ہیں۔ علیمہ خان چاہتی تو پنجاب کے دورے پر بھی نکل سکتی تھیں۔ پنجاب میں تحریک انصاف کی کوئی قیادت بھی موجود نہیں ہے۔ پنجاب کے کارکن کے پی کے کارکن کی نسبت زیادہ لاوارث ہیں۔ میاں اسلم اقبال مفرور ہیں۔ حماد اظہر استعفیٰ دے چکے ہیں جو قبول نہیں ہوا ۔ لیکن علیمہ نجاب کو چھوڑ کر کے پی گئی ہیں۔ شاید کے پی میں گرفتاری کا کوئی خوف نہیں۔ آپ گنڈا پور کی جتنی مرضی مخالفت کر لیں لیکن وہ علیمہ خان کو گرفتار نہیں کر سکتے۔ جب کہ پنجاب میں تو فوری گرفتاری کا ڈر بھی ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اب سوال یہ ہے کہ کیا عمران علیمہ خان کو روک دیں گے۔ انھوں نے پہلے بھی انھیں روکا ہے۔ لیکن یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ عمران کو اپنی سیاسی جماعت میں باہمی اختلاف اور لڑائیاں پسند ہیں۔ کیا وہ اپنی بہن کو گنڈا پور کو چیلنج کرنے دیں گے۔ جیسے وہ شاہ محمود اور جہانگیر ترین کی لڑائی انجوائے کرتے تھے۔ ویسے علیمہ خان اور علی امین گنڈا پور کے اختلافات کوئی نئے نہیں ہیں۔ کئی ماہ پہلے بھی ایک ٹوئٹر اسپیس کی آڈیو آئی تھی جس میں گنڈ اپور اور علیمہ خان کے درمیان احتجاج کے ایشو پر سخت بحث ہو رہی تھی۔ علیمہ خان فوری احتجاج شروع کرنے کا کہہ رہی تھیں جب کہ گنڈ اپور کا موقف تھا کہ جب تک عمران خان نہیں کہیں گے ہم احتجاج نہیں کریں گے۔ علیمہ خان کا موقف تھا کہ بانی تحریک انصاف اپنی ذات کے لیے احتجاج کرنے کا نہیں کہیں گے بلکہ ہمیں خود احتجاج کرنا ہوگا۔ گنڈا پور کا موقف تھا کہ اب اگراحتجاج کرنا ہوگا تو کفن سر پر باندھ کر نکلنا ہوگا۔ کوئی آسان احتجاج نہیں ہوگا۔ویسے تو تحریک انصاف کی قیادت کا موقف ہے کہ علیمہ خان کے پاس تحریک انصاف کا کوئی عہدہ نہیں ہے۔ اس لیے وہ تحریک انصاف کے تنظیمی معاملات میں کوئی دخل اندازی نہیں کر سکتیں۔ لیکن انھوں نے تو براہ راست کارکنوں سے رابطے شروع کر دیے ہیں وہ ان کے گھر جا رہی ہیں۔ اب سوال پیدا ہوگیا ہے کہ کیا علیمہ خان تحریک انصاف کی قیادت کی بھی امیدوار ہیں۔ مگرصحیح میچ تو تب شروع ہوگا جب بشریٰ بی بی بھی جیل سے باہر آجائیں گی اور اپنی سیاسی سرگرمیاں شروع کر دیں گی۔ لیکن اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ عمران خان نہ صرف جیل میں رہیں بلکہ ان کی مشکلات میں اضافہ بھی ہو۔ کیونکہ جب یہ صاف ہوگا کہ وہ مائنس ہو گئے ہیں تو ہی متبادل لیڈر کی لڑ ائی بڑھے گی۔اسی لیےآٹھ فروری کے الیکشن سے لے کر آج تک خان جیل میں رہتے ہوئے بھی ساری قوم کو اپنی جانب متوجہ کیے ہوئے ہیں، وہ روز ایک ایسا بیان جاری کر دیتے ہیں جو اُن کے پچھلے بیان کی مکمل نفی کر رہا ہوتا ہے۔ آج کل وہ سخت اضطراب اورکشمکش میں ہیں۔ فیض حمید کی گرفتاری سے قبل انھیں ریلیف ملنے کی کوئی اُمید و آس ضرور تھی لیکن اُن کے تحویل میں لیے جانے کے بعد یہ آس واُمید بھی دم توڑ گئی ہے۔

جنرل عاصم منیرنے ڈنڈا اٹھا لیا، فیض حمید گواہ،اب باری خان کی

شکریہ جنرل باجوہ،اہم معلومات ہاتھ لگ گئی،فیض ،عمران ،بشریٰ کا گٹھ جوڑ

فیض حمید کو میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بنائیں گے،عمران خان

فیض حمید عبرت کا نشان،عمران کا نشہ بند، بشریٰ پر فیض کا فیض

فیض حمید کے بارے مبشر لقمان کے پروگرام کھرا سچ میں محسن بیگ کے چشم کشا انکشافات

فیض حمید کی گرفتاری پر نہ ڈرا ہوں نہ گھبرایا ہوں،عمران خان

جنرل فیض حمید کا 30 سال تک قبضے کا منصوبہ،بغاوت ثابت؟

فیض نیازی گٹھ جوڑ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے کیسے توڑا تھا؟ اہم انکشافات

فیض حمید کی گرفتاری پر خلیل قمر،عمر عادل خوش،اڈیالہ جیل سے جاسوس گرفتار

گرفتاری کا خوف،سابق چیف جسٹس ثاقب نثار بیرون ملک فرار

فیض حمید کا نواز،شہباز کو پیغام،مزید گرفتاریاں متوقع

فیض حمید پر ڈی ایچ اے پشاور کو 72 کروڑ کا نقصان کا الزام،تحقیقات

قوم کا پاک فوج پر غیر متزلزل اعتماد ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ ہے،آرمی چیف

فیض حمید "تو توگیا”،ایک ایک پائی کا حساب دینا پڑے گا، مبشر لقمان

فیض حمید کی گرفتاری،مبشر لقمان نے کیا کئے تھے تہلکہ خیز انکشافات

بریکنگ،فیض حمید گرفتار،کورٹ مارشل کی کاروائی شروع

فیض حمید ہمارا اثاثہ تھا جسے ضائع کر دیا گیا ،عمران خان

فیض حمید کے مسئلے پر بات نہیں کرنا چاہتا یہ فوج کا اندورنی معاملہ ہے ، حافظ نعیم

Comments are closed.