کراچی :جعلی میجر کے کارہائے نمایاں :سندھ پولیس کی گاڑیاں:اصل کہانی نے گڈگورننس بے نقاب کردی ،اطلاعات کے مطابق سندھ کے مرکزی شہر اور دارالخلافہ کراچی سے گرفتار جعلی میجر تک پولیس کی معلومات کیسے پہنچتی تھیں؟ سنسنی خیز انکشافات نے سیکورٹی حکام کوبھی چکرا دیا

کراچی سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ چند ہفتے قبل 70 کروڑ روپے کی اسمگل شدہ چھالیہ پکڑوانے والے کسٹمز انٹیلی جنس کے مخبر فضل کے قتل کے مرکزی کردار جعلی میجر عثمان شاہ اصلی پولیس کی گاڑیاں اور ایک اعلیٰ پولیس افسر کا دیا گیا وائرلیس سیٹ استعمال کرتا تھا۔

سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ جعلی میجر اس قدر ہوشیارتھا کہ خود کو خفیہ ادارے کا میجر ظاہر کرکے عثمان شاہ پولیس افسران کا اندھا اعتماد حاصل کر چکا تھا۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ قتل کیس میں‌ گرفتار ملزم نے کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کی تفتیشی ٹیم کے سامنے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں اور پولیس ذرائع کے مطابق جعلی میجر عثمان شاہ سے سندھ کے اعلیٰ پولیس افسر کا وائرلیس سیٹ بھی برآمد ہوا۔

تفتیشی ذرائع کے مطابق پولیس افسر نے جعلی میجر سے متاثر ہوکر اپنا سرکاری وائرلیس سیٹ ملزم کو دے رکھا تھا، ملزم عثمان عرف میجر کے مطانق وہ وائرلیس سیٹ سے پولیس کمیونیکیشن کی مدد لیا کرتا تھا، وائرلیس سیٹ سے پولیس کی موومنٹ اور پوزیشن کی تفصیلات لی جاتی تھیں۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ ملزم وائر لیس پر ہونے والی بات چیت اور پولیس کے تمام کال سائن کی معلومات رکھتا تھا۔پولیس تفتیش کے مطابق کسٹمز کے مخبر مقتول فضل کے موبائل فون کا کال ڈیٹا ریکارڈ میجر عثمان نے ہی نکلوایا تھا۔

سی ٹی ڈی حکام کراچی کی طرف سے جاری تفتیش میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ سابق ایس ایچ او ہارون کورائی کے ساتھ فضل کو گھر سے اغواء کرنے میں بھی میجر عثمان شاہ شریک تھا اور چھالیہ مافیہ سے ملکر مخبر فضل کے قتل کی منصوبہ بندی بھی میجر عثمان نے کی تھی۔

سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق مخبر فضل کو سرجانی ٹاؤن سے پولیس موبائل میں اغوا کرکے اسٹیل ٹاؤن میں قتل کیا گیا۔پولیس کے مطابق قتل اور اغواء کے مقدمات میں جعلی میجر عثمان شاہ، سابق ایس ایچ او ہارون کورائی سمیت 6 ملزمان گرفتار ہیں۔

Shares: