معروف میڈیسن کمپنیوں کی 24 سے زائد جعلی ادویات فروخت ہونے کا انکشاف

باغی ٹی وی،ملک بھر میں معروف میڈیسن کمپنیوں سمیت مختلف برانڈز نیم کی 2 درجن سے زائد انتہائی مضر صحت ادویات بڑے پیمانے پر فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ان ادویات میں وائرل انفیکشن، کھانسی، بخار اور درد سمیت مہلک بیماریوں میں استعمال ہونے والی اینٹی بائیوٹک اور دیگر اہم دوائیں بھی شامل ہیں۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ایسے برانڈ نیم اور کمپنیوں کی ادویات دھڑلے سے تیار کرکے فروخت کی جا رہی ہیں۔ جن کا ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کے پاس ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے۔

روزنامہ ’’امت‘‘کی رپورٹ کے مطابق دستیاب معلومات کے مطابق ڈریپ (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی) کی ٹیموں کی جانب سے حالیہ دنوں میں سندھ اور پنجاب سمیت مختلف علاقوں سے دوائوں کے نمونے حاصل کرنے کے بعد ڈرگ لیبارٹریز سے ان کی جانچ پڑتال کی گئی۔ جس میں انکشاف ہوا کہ درجنوں ادویات انتہائی مضر صحت اور غیر معیاری فروخت کی جا رہی ہیں۔

یہ معلومات سامنے آنے کے بعد ڈریپ حکام کی جانب سے ملک بھر کے ادویات سپلائرز، اسپتالوں، ڈاکٹروں اور مختلف کمپنیوں کو ہدایات جاری کی گئیں کہ ان ادویات کی خرید و فروخت اور سپلائی فوری طور پر روک دی جائے۔ ان ادویات کو مارکیٹوں سے اٹھا لیا جائے اور کسی بھی صورت یہ ادویات شہریوں کو استعمال کیلئے نہ دی جائیں۔ کیونکہ ان کے استعمال کی صورت میں شہری اپنے جان سے بھی ہاتھ دھو سکتے ہیں۔ مضر ادویات میں کیمیکلز کی مقدار فارمالوں سے اس قدر مختلف ہے کہ ان کے استعمال سے افاقہ ہونے کے بجائے شہری دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔

ڈریپ کی ٹیموں کی جانب سے پنجاب کے مختلف شہروں میں ہونے والی جانچ پڑتال میں جن کمپنیوں کی ادویات انتہائی مضر صحت اور جعلی فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ان میں ویت نام کی نارتھ اسٹار فارما سوٹیکل کمپنی کا تیار کردہ Amox پائوڈرکا بیچ نمبر 0010823 شامل ہے۔ جو پاکستان میں برانڈ اسٹیشن کمپنی کے تحت درآمد کر کے سپلائی کیا جاتا ہے۔ کیئر فارما سوٹیکل کمپنی کے Nutricare شربت کا بیچ نمبر NC-457 بھی مضر صحت ثابت ہوا ہے۔ جی ایس کے فارما سوٹیکل کراچی کے معروف Velosef کیپسول کا بیچ نمبر 847M بھی مضر صحت ہے۔ لیکن اسے دھڑلے سے میڈیکل اسٹورز پر فروخت کیا جا رہا ہے۔

بروکس فارما کمپنی کے Pyodine سلوشن کا بیچ نمبر 04813 اور بیچ نمبر 08913 بھی مضر صحت ہے اور میڈیکل اسٹوروں پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ جبکہ اسپتالوں میں بھی اس کا استعمال جاری ہے۔ اسی طرح معروف دوا ساز کمپنی بوش فارما سوٹیکل کراچی کے Tanzo انجکشن کا بیچ نمبر PN220142 بھی مضر صحت ہے اور لیبارٹری ٹیسٹ میں یہ ثابت ہو گیا ہے۔ جبکہ ویدر فولڈ فارما سوٹیکل کمپنی کی Dydowen ٹیبلٹ کا بیچ نمبر 736 بھی میڈیسن مارکیٹوں میں دستیاب ہے اور وہ مضر صحت ثابت ہوا ہے۔ اسی طرح سے ہائی نون فارما سوٹیکل کمپنی کی Duphaston ٹیبلٹ کا بیچ نمبر 230672 اور بیچ نمبر 230092 مضر صحت ہیں اور فروخت ہو رہے ہیں۔ کراچی کی بیریٹ ہوجسن کمپنی کے Cefspan کیپسولز کا بیچ نمبر D6780 مضر صحت فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسٹار لیبارٹریز فارما سوٹیکل کمپنی کے Phenobar ٹیبلٹ کا بیچ نمبر QA023 بھی مارکیٹوں میں مضر صحت فروخت کیا جا رہا ہے ۔

ڈریپ ٹیموں کی چھان بین میں جن کمپنیوں کی جو ادویات غیر معیاری ثابت ہوئی ہیں۔ ان میں سلطان فارما سوٹیکل کا تیار کردہ Metronidazole فارمولے Metroin انفیوژن بیچ نمبر MT23-014 غیر معیاری ثابت ہوا ہے۔ انہی ٹیموں کی جانب سے مختلف علاقوں کے میڈیکل اسٹورز اور اسپتالوں سے لئے گئے دوائوں کے نمونوں کی جانچ میں جن دیگر کمپنیوں کی ادویات غیر معیاری ثابت ہوئی ہیں۔

ان میں ای فارم لیبارٹریز کراچی کا تیار کردہ Tobramycin فارمولے کاTozen-D سسپینشن بیچ نمبر TW019۔ وینس فارما سوٹیکل کمپنی کا تیار کردہ Pheniramine فارمولے کا Ann-Vil انجکشن بیچ نمبر V-44423۔ ایم ٹی آئی میڈیکل فارما کمپنی کا تیار کردہ Acyclovir فارمولے کا Arpes کا انجکشن پائوڈر بیچ نمبر AR-099۔ سائزا فارما سوٹیکل کمپنی کا تیار کردہ Diphenhydramine فارمالے کا Torax شربت بیچ نمبر 24-24۔ بلوم فارما سوٹیکل کمپنی کا تیار کردہ Metronidazole فارمالے کا Zonid شربت کے 6 بیچ نمبر Z396، Z244، Z243، Z413، Z398، Z414 اور بیچ نمبر Z397 شامل ہیں۔

اسی سلسلے میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) کراچی کے فیڈرل ڈرگ انسپکٹرز پر مشتمل ٹیموں کی جانب سے مختلف علاقوں سے دوائوں کے نمونے حاصل کرنے کے بعد لیبارٹری سے ان کی جانچ کروائی گئی۔ جس میں زافا فارما سوٹیکل کمپنی کا ریسپائریٹری سلوشن Zaftolin کا بیچ نمبر 104 غیر معیاری ثابت ہوا۔ اسی طرح سے ٹیموں کو مارکیٹ سے Cefixime فارمولے کی اہم دوا Froxime کے نام سے دستیاب ملی۔ جب اس کی چھان بین کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ دوا کورنگی صنعتی ایریا کے علاقے میں قائم (Froxx) فروکس فارما سوٹیکل کمپنی کی جانب سے تیار کردہ ظاہر کی گئی ہے۔

حیرت انگیز طور پر مزید چھان بین پر یہ دوا مضر صحت اور جعلی ثابت ہوئی۔ جبکہ اس کو بنانے والی کمپنی فروکس فارما سوٹیکل بھی ڈریپ کی لائسنس یافتہ کمپنیوں میں شامل نہیں ہے۔ یعنی یہ کمپنی بھی جعلی ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ملک میں موجود نظام کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر جعلی ادویات مافیا اس قدر دیدہ دلیری سے سرگرم ہے کہ فراڈ کی ساری حدیں پار کرلی گئی ہیں۔ اسی طرح کراچی میں ہی نمونوں کی جانچ سے بروکس فارما کے Ketorolac فارمالے کا انجکشن Cadlec کے سارے بیچ مضر صحت ثابت ہوئے۔ جبکہ اسی جانچ میں زافا فارما سوٹیکل کے Sterile واٹر برائے انجکشن کا بیچ نمبر 989 بھی مضر صحت ثابت ہوا ہے۔

ڈریپ ذرائع کے مطابق اس ضمن میں ان تمام کمپنیوں کو نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں۔ جن کے ناموں پر یہ ادویات تیار کرکے سپلائی کی گئی ہیں۔ جبکہ ان ادویات کو میڈیکل اسٹوروں اور اسپتالوں میں سپلائی کرنے والے سپلائرز کی معلومات بھی جمع کی جا رہی ہیں۔ تاکہ تحقیقات کو آگے بڑھایا جا سکے۔ تاہم بعض کمپنیوں کی جانب سے مارکیٹ میں موجود ان کے ناموں سے فروخت ہونے والی ادویات اور ان کے بیچ سے لاعلمی کا اظہار کیا گیا ہے۔

دستیاب معلومات کے مطابق ڈریپ (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی) کی ٹیموں کی جانب سے حالیہ دنوں میں سندھ اور پنجاب سمیت مختلف علاقوں سے دوائوں کے نمونے حاصل کرنے کے بعد ڈرگ لیبارٹریز سے ان کی جانچ پڑتال کی گئی۔ جس میں انکشاف ہوا کہ درجنوں ادویات انتہائی مضر صحت اور غیر معیاری فروخت کی جا رہی ہیں۔

یہ معلومات سامنے آنے کے بعد ڈریپ حکام کی جانب سے ملک بھر کے ادویات سپلائرز، اسپتالوں، ڈاکٹروں اور مختلف کمپنیوں کو ہدایات جاری کی گئیں کہ ان ادویات کی خرید و فروخت اور سپلائی فوری طور پر روک دی جائے۔ ان ادویات کو مارکیٹوں سے اٹھا لیا جائے اور کسی بھی صورت یہ ادویات شہریوں کو استعمال کیلئے نہ دی جائیں۔ کیونکہ ان کے استعمال کی صورت میں شہری اپنے جان سے بھی ہاتھ دھو سکتے ہیں۔ مضر ادویات میں کیمیکلز کی مقدار فارمالوں سے اس قدر مختلف ہے کہ ان کے استعمال سے افاقہ ہونے کے بجائے شہری دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔

جبکہ بعض کمپنیوں نے مذکورہ ادویات کو اپنی تیار کردہ مان کر جلد سے جلد مارکیٹوں سے واپس اٹھوانے کی یقین دہائی کروائی ہے۔ تاہم اس پورے معاملے کے پیچھے جعلی ادویات مافیا کا ہاتھ ہے۔ جن کی میڈیسن مارکیٹوں، فارما سوٹیکل کمپنیوں اور ادویات کے ہول سیلرز کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں اور یہ تمام عناصر ہی اس انسانیت دشمن دھندے سے اربوں روپے کا منافع حاصل کر رہے ہیں۔

Leave a reply