جنید جمشید کی 58 ویں سالگرہ: وہ ایک عظیم انسان تھے
معروف نعت خواں جنید جمشید کی آج 58 ویں سالگرہ ہے.
معروف سکالر، مبلغ اور نعت خواں جنید جمشید آج ہم میں نہیں ہیں مگر ان کے چاہنے والے آج ان کی 58ویں سالگرہ منا رہے ہیں ۔ جنید جمشید 3ستمبر 1964 کو کراچی میں پیدا ہوئے ، انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی لیکن وجہ شہرت موسیقی سے ملی ۔ دورانِ طالب علمی میوزک سے لگاؤ ہونے کے بعد دوستوں کے ساتھ مل کر ایک بینڈ تشکیل دیا ، جس نے 1983 میں پشاور اور پھر اسلام آباد یونیورسٹی میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
بعد ازاں وائٹل سائن نامی اس بینڈ نے دنیا بھر میں نام روشن کیا اور ’ دل دل پاکستان ‘جیسے مشہور نغمے تخلیق کیے ۔ ان کے ملی نغمے ہر دل میں اتر گئے ، جنید جمشید نے وطن سے محبت خود بھی بہت کی اور ہم وطنوں کے دلوں کو بھی خوب گرمایا.
2004 میں تبلیغی جماعت سے وابستگی کے بعد جنید جمشید نے موسیقی کو مکمل خیر باد کہہ دیا ۔ جنید جمشید نے حمد اور نعت خوانی سے رشتہ جوڑ لیا "میرا دل بدل دے” ،” دنیا کے ائے مسافر "، "محمد کا روضہ”، "اے نبی پیارے نبی” اور”الہی تیری چوکھٹ پر "ان کی مشہور نعتوں میں شامل ہیں۔
اس حوالے باغی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے صحافی ملک رمضان اسراء نے بتایا کہ: جنید بھائی ایک عظیم انسان تھے اور وہ ایسی دلکش شخصیت تھے جب آپ ان سے بات کریں تو ایسا محسوس ہوتا جیسے وہ آپ کو آپ سے بھی زیادہ توجہ سے سن رہے ہیں.
ملک رمضان اسراء نے ایک واقع یاد کرتے ہوئے بتایاکہ: جب جنید جمشید کے ساتھ کچھ لڑکوں نے ائیرپورٹ پر بدتعمیزی کی تھی تو میں نے انہیں میسج بھیجا انہوں نے مجھے کچھ گھنٹے بعد کال کی اور ہماری تقریبا دیڑھ گھنٹہ بات ہوئی وہ اس وقت بہت افسردہ تھے لیکن مجھے کہا رمضان کاش باقی نوجوانوں کی سوچ بھی آپ جیسی وسیع ہوتی کیونکہ ہمارے ہاں تنگ نظری بہت ہے.
جنید جمشید کے دوست کے مطابق: پھر ایسا ہوا کہ مصروفیات کے سبب ہماری بات نہ ہوسکی لیکن ایک دن جنید نے مجھے میسج بھیجا جس میں لکھا تھا کہ "میں اس وقت عرفات میں ہوں اور خصوصی طور پر آپ کیلئے دعا کررہا ہوں” کال کی کوشش کی لیکن سعودیہ میں کال ممکن نہ تھی تو ہم نے میسج پر طے کیا کہ حج سے واپسی پر کراچی میں ملاقات کریں.
ملک رمضان اسراء نے مزید کہا: جب جنید کی واپسی ہوئی تو اس وقت میں مصروف تھا اور کراچی نہ جاسکا پھر وہ تبلیغ کے سلسلہ میں چترال چلے گئے اور پھر ایک بار انہوں کہا جیسے واپسی ہوگی آپ کراچی آئیں لیکن ایک دن اچانک ٹی وی پر طیارہ حادثہ کی خبر سنی جس میں میرے پیارے دوست جنید بھی بھابھی کے ہمراہ تھے تو میں اس بہت روایا اور رات بھر ان کی حفاظت کی دعا کرتا رہا لیکن وہ اس حادثہ میں اللہ کو ہیارے ہوگئے.
Heaven on Earth Chitral.
With my friends in the Path of Allah . Snowpacked Tirchmir right behind us pic.twitter.com/ZajcWEKlrG— Junaid Jamshed (@JunaidJamshedPK) December 4, 2016
7 دسمبر 2016 کو چترال سے اسلام آباد واپس آتے ہوئے ایبٹ آباد کے مقام پر فضائی حادثے میں جنید جمشید خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ اس حادثے میں ان کی اہلیہ بھی ان کے ہمراہ تھیں۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنی آخری یادگار تصاویر پوسٹ کی تھیں جن میں انہوں نے کہا کہ ’’میں اپنے دوستوں کے ہمراہ جنت میں ہوں اور دین کا کام کررہا ہوں‘‘۔
جنید جمشید کی حادثاتی موت پر ہر آنکھ اشکبار تھی۔ جنید جمشید آج ہم میں نہیں مگر ان کی یادیں آج بھی ہر دل میں تازہ ہے۔