پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے فریب زدہ اسمبلی سے آئینی ترمیم کے خلاف وکلا کے باہر نکلنے کا اعلان کیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومت پوری سپریم کورٹ کو اپنے تابع کرنا چاہتی ہے اور اپنی مرضی کے ججز کو لگانے کی کوشش کر رہی ہے، جس سے ایک خوفناک صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح عدلیہ کا وجود صرف نمائشی بن کر رہ جائے گا۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم نے جس نظام کی بنیاد رکھی ہے، اس پر ہمیں شدید اعتراض ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ "فارم 47 کی پارلیمان” ہے اور بے شرمی سے لوگوں کو اغوا کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ آئینی ترمیم ہماری تاریخ کا سیاہ دھبہ ہے۔ اگر جسٹس منصور علی کو چیف جسٹس اور جسٹس یحییٰ آفریدی کو آئینی بینچ کا سربراہ بنا دیا جاتا ہے، تو یہ ایک اچھی بات ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ترمیم کے خلاف پورے ملک کو باہر نکلنا چاہیے، کیونکہ یہ صرف کسی ایک جماعت کا معاملہ نہیں بلکہ ملک کے مستقبل کا معاملہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ معاملہ سیاسی نہیں ہے اور وکلا کو فریب زدہ اسمبلی سے ہونے والی ترمیم کے خلاف سڑکوں پر آنا چاہیے۔سلمان اکرم راجہ نے یہ بھی کہا کہ انہیں یہ محسوس ہو رہا تھا کہ مولانا فضل الرحمان ایک پینل کی طرف جائیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ آئینی بینچ کے لیے پانچ سے سات سینئر ججز کے نام پیش کیے جائیں گے، لیکن مولانا نے ہائی کورٹ میں بینچ کے قیام کو مان لیا، جس پر وہ مایوس ہیں۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں آئینی ترمیم کے حوالے سے بحث و مباحثہ جاری ہے، اور پی ٹی آئی اس مسئلے پر عوامی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

Shares: