لندن میں وراثتی ٹیکس کے خلاف کسانوں کا احتجاج، ٹریکٹرز سے سڑکیں بلاک

uk

لندن: برطانیہ کے کسانوں نے وراثتی ٹیکس کے خلاف ایک بڑے احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا، جس دوران سینٹرل لندن کی سڑکوں کو ٹریکٹرز کے ذریعے بلاک کر دیا۔ احتجاج کا مقصد نئے وراثتی ٹیکس قوانین کی مخالفت کرنا تھا، جنہیں کسانوں کے مطابق ان کی معیشت اور زرعی پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

کسانوں نے ٹریکٹرز کے ذریعے اپنی موجودگی کا اظہار کرتے ہوئے لندن کی مشہور سڑکوں پر ٹریفک جام کر دیا اور پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف مارچ کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ نئی ٹیکس پالیسی کے تحت زمینوں کی وراثت کے معاملے میں انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کسانوں کے مطابق، اس ٹیکس کی وجہ سے وہ اپنی زمینیں بیچنے پر مجبور ہو رہے ہیں، جس سے نہ صرف ان کی ذاتی معیشت متاثر ہو رہی ہے بلکہ پورے زرعی شعبے اور خوراک کی فراہمی میں کمی آنے کا خطرہ ہے۔کسانوں نے اس موقع پر برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ٹیکس پالیسی پر نظرثانی کریں اور اسے فوری طور پر واپس لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "اگر یہی پالیسی رہی تو زرعی شعبہ تباہ ہو جائے گا اور ہمارے لیے زمینیں بچانا ناممکن ہو جائے گا۔”

نئے وراثتی ٹیکس قوانین کے مطابق، 2026 سے 10 لاکھ پاؤنڈ یا اس سے زیادہ مالیت والے فارم پر 20 فیصد ٹیکس ادا کرنا ضروری ہوگا۔ حکومت کا موقف ہے کہ اس ٹیکس پالیسی پر کوئی یو ٹرن نہیں لیا جائے گا اور اسے کسانوں کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے کی ایک کوشش کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔

وراثتی ٹیکس کا یہ نیا نظام کسانوں کے لیے اضافی بوجھ بن رہا ہے، خاص طور پر وہ کسان جو بڑے فارم کی ملکیت رکھتے ہیں اور ان کی وراثت میں آنے والی زمینوں کا قیمتی ہونا اس ٹیکس کی زد میں آتا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ اس ٹیکس کے باعث وہ نہ صرف اپنی زمینیں بیچنے پر مجبور ہیں بلکہ زرعی پیداوار کی کمی بھی ہو سکتی ہے، جو نہ صرف ان کے لیے بلکہ پورے ملک کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن جائے گا۔برطانوی حکومت نے اس ٹیکس کے نئے قوانین کو اس بات پر مبنی قرار دیا ہے کہ یہ قوانین بڑے زمین مالکان کو مالی طور پر بہتر پوزیشن میں لائیں گے اور ایک زیادہ منصفانہ نظام فراہم کریں گے۔ تاہم، کسانوں کا موقف ہے کہ یہ فیصلہ ان کے کاروبار کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گا اور ان کے مستقبل کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

Comments are closed.