ن لیگ کوبیماری پرسیاست نہیں کرنی چاہیے تھی :فروغ نسیم
اسلام آباد:معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فروغ نسیم نے کہا کہ کابینہ نے نوازشریف کی طبیعت کو دیکھتے ہوئے انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دی،نوازشریف کی صحت کےمعاملے پرسیاست نہیں کرنی چاہیے تھی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ فیصلہ ابھی میرٹ پر نہیں ہوا، لاہورہائیکورٹ نے عبوری حکم دیاہے اور میرٹ پر فیصلہ جنوری میں ہوگا، زیادہ تر عبوری حکم پر سپریم کورٹ میں اپیل پر سماعت نہیں چلتی۔
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ انڈیمنٹی بانڈ کی شرط کا فیصلہ کابینہ کا مشترکہ تھا، انڈیمنٹی بانڈ دراصل 500 یا ہزارروپےکااسٹامپ پیپرہی تھا لیکن عدالت میں جاکر ن لیگ کسی اور بیان حلفی پر راضی ہوئی۔
ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی وزیراعظم سے ملاقات
انہوں نے کہا کہ کابینہ نےنوازشریف کو 4ہفتے بیرون ملک علاج کے لیے رہنے کی اجازت دی جسے عدالت نے تسلیم کیا، کابینہ نے ون ٹائم اجازت دی اس کو بھی عدالت نے تسلیم کیا، ون ٹائم اجازت کا فیصلہ غلط ہوتا تو عدالت اسے روک سکتی تھی اگر نوازشریف واپس نہیں آئے تو توہین عدالت ہوسکتی ہے۔
وفاقی وزیرنے بتایا کہ ہم نےکوشش کی تھی انڈیمنٹی بانڈ یا کوئی انڈرٹیکنگ دیں، انہوں نےانڈیمنٹی بانڈسے انکار کیا اورعدالت میں جا کربیان حلفی مان لیا، زرتلافی معاملےپرسیاست یاپوائنٹ اسکورنگ نہیں کرنی چاہیےتھی۔
کیا یہ اساتذہ کے بچے اپنے بچے نہیں ؟سموگ طاری وجاری مگراستاتذہ بچوں کے ماسک نہ پہنا سکے
فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ عبوری حکم پر اپیل نہیں کی تواس کا مطلب یہ نہیں کہ موقع چلاگیا، یہ ضمانت کابانڈ نہیں یہ کابینہ کامتفقہ فیصلہ تھا، لاہورہائیکورٹ جنوری میں فیصلہ دے گی تو ہم اس پر اپیل کرسکتےہیں، کوئی بھی قیدی جس کا علاج پاکستان میں نہیں تو وہ باہر جاسکتاہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نوازشریف صاحب کےعلاج کےاخراجات حکومت نہیں اٹھارہی، لاہورہائیکورٹ کےحکم نےپاکستان ہائی کمیشن کوٹاسک دیاہے، ہائی کمیشن ذرا سابھی شک ہوتو میڈیکل رپورٹ کی تصدیق کرسکتاہے جب کہ معمولی جرائم پرلوگ جیلوں میں ہیں،فہرستیں مرتب کی جارہی ہیں، فہرستیں آنے کے بعد فیصلہ کرنا ہے سزامعطل ہوگی یانہیں۔