فساد مارچ کا حصہ نہ بننے پر پنجاب کے عوام کا مشکور ہوں،رانا ثناءاللہ

0
43
لانگ مارچ کے دوران تشدد، عدالت کا وزیر داخلہ پر مقدمہ درج کر کے کاروائی کا حکم

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور مریم اورنگزیب پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب اس وقت مکمل طور پر پرامن اور پر سکون ہے۔انہوں نے کہا کہ بتی چوک پر دو، ڈھائی سو افراد پولیس سے آنکھ مچولی کے بعد واپس چلے گئے، فتنہ فساد مارچ کا حصہ نہ بننے پر پنجاب کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ یاسمین راشد اور پی ٹی آئی کی دیگر خواتین کو کسی نے گرفتار نہیں کیا۔لانگ مارچ کے نام پر فتنہ اور فساد مارچ کیا جا رہا ہے ، یہ قوم کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں لاہور میں پی ٹی آئی کارکنوں نے خود کو خود ساختہ طور پر گرفتار کروایا ، خیبر پختونخوا کے لانگ مارچ میں شامل لوگ اسلحہ سے لیس ہیں ، عمران خان قوم کا گمراہ کرنا چاہتے ہیں،عمران خان خودہیلی کاپٹر میں وہاں پہنچے ، عمران خان کو کوئی شرم ہے تو مارچ کو واپس لے جانا چاہئے ، مران خان قوم کو گمراہ اور تقسیم کرنا چاہتےہیں ، آج 3 بجے اسلام آباد میں جلسے کا عمران نے اعلان کیا تھا.

وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہاکہ علی امین گنڈاپور سرکاری سرپرستی میں وفاق پر چڑھائی کرنے آرہےہیں، صوبائی وسائل کے ساتھ وفاق پر چڑھائی کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔اُن کا کہنا تھاکہ عمران خان نے صوابی میں خطاب کیا تو10 سے 11 ہزار لوگ موجود تھے، پی ٹی آئی چیئرمین چلے تو 5 سے 6ہزار ساتھ تھے۔رانا ثنا ء اللہ نے یہ بھی کہا کہ کوئی احساس شرمندگی ہے تو وہیں عمران خان مارچ ختم کردیتے، اپنے اوپر بھی افسوس ہے کہ جھوٹ پر یقین کرکے انتظامات کیے۔انہوں نے کہا کہ یہی کچھ تھا تو ہمیں بھی اتنے انتظامات کی ضرورت نہیں تھی،تکلیف اٹھانے والے عوام سے معذرت خواہ ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عوامی سیلاب، لاکھوں کے آنے کے دعوے کیے جارہے تھے، 20لاکھ تو کیا 20 کارکن بھی سری نگر ہائی وے نہیں پہنچ سکے۔

سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے ملک کی کشیدہ صورتحال پرکہا ہے کہ ملک کے اندر جو موجودہ حالات ہیں اس طرح کے حالات پہلے کبھی نہیں دیکھے،حکومتی طاقتیں اور سیاسی جماعتیں جس طرف جا رہی ہیں اس سے ملک میں افراتفری اور لاقانونیت بڑھے گی، ایسی سنگین صورتحال میں پاکستان کے دو بڑے سلامتی کے ضامن ادارے عدلیہ اور فوج کو مل بیٹھ کران مسائل کا مستقل حل نکالنا چاہئے

چودھری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے معاشی حالات انتہائی سنگین ہو گئے ہیں ،بڑھتی قیمتوں سے عام آدمی کا جینا تو پہلے ہی مشکل ہے یہ نہ ہو خدانخواستہ مرنا بھی مشکل ہو جائے.سارا ملک بند ہونے کی وجہ سے اشیاء خورونوش کی شدید کمی کا خدشہ ہے،آمدورفت کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہے، ایمبولینس تک کو راستہ میسر نہیں ،لوگ جنازوں کو لے کر پیدل جانے پر مجبور ہیں

چودھری شجاعت حسین نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کی صورتحال کو غور سے دیکھا جا رہا ہے،سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تاریخ دوبارہ نہ دہرائی جائے ،پولیس کو چاہئے کہ وہ شیلنگ بند کرے،شیلنگ کی وجہ سے گلیوں، محلوں میں رہنے والے بھی اذیت کا شکار ہیں ،پولیس عام آدمی کو تحفظ اور رکاوٹوں کی وجہ سے ایمبولینس اور جنازوں کو نکالنے کا راستہ فراہم کرے ، جو بھی قافلے گزریں یا جائیں گجرات کے پارٹی رہنما ان کیلئے پانی اور کھانے کا انتظام کریں.

دوسر طرف مسلم لیگ ن پنجاب کی ترجمان عظمی بخاری اور سینئر رہنما طلال چوہدری نے ماڈل ٹائون لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جب سے شرپسند فسادی حکومت کا خاتمہ ہوا تب سے فاشسٹ ذہنی مریض لیڈر کا غرور پاکستان سے بڑا ہے.

عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ فساد مارچ کےاعلان کے بعد فسادی گروپ کا تماشا صبح سے جاری ہے، بتی چوک سمیت ارد گرد علاقوں کے علاوہ پورا لاہور امن سکون سے اپنا کام کررہاہے، تمام پیٹرول پمپس کھلے ہیں زندگی جاری ہے،عمران خان کو پنجاب نے مسترد کر دیاہے،عمران خان سرکاری ہیلی کاپٹر کااستعمال کررہے ہیں، کیا اس پر امن جماعت عصمت جونیجو کو عصمت کی دہلیز پر نہیں پہنچایا پی ٹی ؤی پر حملہ نہیں کیا،سول نافرمانی کے پی سے یلغار وفاق کو لڑوانے کی گندی سیاست عمران خان پہلے بھی کر چکا ہے.

عظمی بخاری کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت و پارٹی قیادت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ سپریم کورٹ آف پاکستان عمران خان کے اقدامات کو آئین شکنی قرار دے چکی ہے اس کے باوجود آئین شکنی کے مقدمات کیوں درج نہ ہوئے۔ میں حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں تحریک انتشار پر پابندی لگائی جائے کیونکہ یہ آئین شکن جماعت ہے، پارلیمنٹ جیسے مقدس ادارے پر حملہ کرنے والے کو صدر پاکستان بنا دیا گیا اگر ان کے خلاف کارروائی ہوئی تو صدر نہ ہوتے، مطالبہ کرتی ہوں عمران خان کی آئین شکنی کو نہ بھولا جائے .

عظمی بخاری نے کہا کہ کیا ملک میں آئین عمرانیات چلے گی کیسے سکھایاجائے گا مرضی کے فیصلے کیسے لینے ہیں ،چیف جسٹس اور ملک کا وزیر اعظم نہیں بنائیں اسے سکون نہیں ملے گا ملک کو آگ لگا دے گا،عمران خان جیسے فسادی کب تک ملک کو نقصان پہنچائے گا، جب آئی ایم ایف سے بات ہورہی ہے تو پھر فسادئ گروپ ہڑتال پر نکلا ہوا ہے، اگر خونی و فسادی مارچ ہوگا تو وفاق سے مطالبہ ہے کہ کیا اس جنونیوں کے سر پر ملک کو چھوڑ دینا چاہئیے، عمران خان نے جہاد کا لفظ اسےعمال کیا ہے کوئی جماعت یا گروہ جہاد کا اعلان نہیں کرسکتی ،ٹی ایل پی باہر نکلی تو آج عمران خان کی فاشسزم کیوں برداشت کیاجارہاہے.

عظمی بخاری نے کہا کہ ذہنی جنونیوں کی جماعت پر پابندی کیوں نہیں لگنی چاہئیے،عمران خان نے تمام اداروں کو دھمکیاں دیں میری لائن پر چلو ، ملک کو تاقیامت رہنا ہے اس ملک ہی حفاظت کرنی ہے،آئین پاکستان کی پاسداری کا حلف لیا ہے حکومت کے پیچھے سب اداروں کو کھڑا ہونا ہوگا،ہمیں ترقی و خوشحالی چاہئیے مقدر عمران خان جیسے لیڈر نہیں نوازشریف اور شہباز شریف جیسے لوگ اور ترقی ہے۔

سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی نے سماجی راطے کی ویب سائیٹ پر ٹویٹ کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کو شریف گینگ نے میدان جنگ بنا دیا،شریف گینگ عوام پر پولیس کریک ڈاؤن،اندھا دھند آنسو گیس شیلنگ، ظالمانہ تشدد، راستوں، انٹرنیٹ اور موبائل فون کی بندش سے وہ ہاری جنگ جیت نہیں سکتا، جیت عوام کا مقدر اور شکست شریفوں کا نصیب ہے.

Leave a reply