فاصلہ ہوتی ہے فقط اک دُعا…!!! بقلم:جویریہ بتول

ہ لفظِ دُعا…!!!
[بقلم:جویریہ بتول]۔
رب سے ملتی ہے یہ کال…
دُعا کے لفظوں کے ہیں جو جال…
دل کے یہ سب احساسات…
کبھی اشکوں میں بہتے جذبات…
دل کھول کر کبھی سب بتانا…
کبھی خاموشی سے کُچھ کہنا…
وہ جانتا ہے سبھی خیال…
خوش کریں جو رہیں محال…
اسے پھر بھی بلانا اچھا ہے لگتا…
ایسے بندوں کی وہ دیتا ہے مثال…
اُن کے لفظوں کو بنا کر چراغِ رہ…
منزلوں کے حصول کی دلاتا ہے چاہ…
میں تو شہ رگ بھی ہوں قریب…
میں سنتا ہوں دعائیں اور مجیب…
کرتا ہوں مقدر جو خیر ہو…
پسند ہے مجھے دُور شر سے رہو…
کبھی تو ملتا ہے ہمیں فائدہ فوری…
کہیں کر دی جاتی ہے شر سے دوری…
کہیں بنتی التجا ہے ذخیرۂ آخرت…
جان سکے نہ نہیں یہ بندۂ حضرت…
دعا تو نام ہے اک پکار کا…
مجیب سے تعلق کی مہکار کا…
بندے کا کام ہے کرنا التجا…
اپنے معبود کو ہی پکارنا سدا…
اُسے اچھی لگتی ہے یہ ادا…
وہ دعاؤں کا ضرور دیتا ہے صلہ…
یہ لفظوں کے جال نہ ٹوٹنے پائیں…
دعا کے اثرات نہ چھوٹنے پائیں…
پاس آئے نہ کبھی اپنے مایوسی…
یہ دُعا ہی درد سے دیتی ہے خُلاصی…
یہ نسخہ تجویز کردہ مالکِ شفا کا…
جو باعثِ قرار،دلوں کی صدا کا…
اس تعلق و ربط میں…
اشک و ضبط میں…
کبھی آئے نہ کوئی خلل…
سفرِ رواں کی کہانی میں…
لمحات مشکل آئیں یا کہ سہل…!!!!!
بس جاری رہے یہ لفظِ دُعا…
کہ یہی تو ہے اندازِ وفا…
جو بے قراریوں کی ہے دوا…!!!
کہ کسی مشکل کے حل میں…
فاصلہ ہوتی ہے فقط اک دُعا…!!!
==============================
[جویریات ادبیات]۔
¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤

Comments are closed.