آخرکاربھارتی وزیر خارجہ جے ایس شنکر نے تسلیم کرہی لیاہے کہ بھارت پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کے لئے ایف اے ٹی ایف پر اثر انداز ہو رہا ہے،اس اعتراف کے بعد یہ تو ثابت ہوا کہ ایف اے ٹی ایف بھارتی اثر و رسوخ میں کام کرنے والا ایک سیاسی ڈھونگ ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس جی شنکر کا یہ اعتراف کہ ان کی حکومت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل رکھا جائے۔بھارت کے وزیر خارجہ کا یہ بیان پاکستان کے اس مئوقف کی تصدیق کرتا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے اور اس پربھارت کا اثر و رسوخ ہے۔ جے ایس شنکر نے یہ سچ بی جے پی کے سیاسی کارکنوں کے اجتماع میں بولا ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ آرایس ایس ہندوتوا کے نظریات کی بی جے پی کی بھارتی سرکار بین الاقوامی اداروں کو بھی متاثر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کیا بھارت کی طرف سے اعلانیہ اس اعتراف کے بعد ایف اے ٹی ایف اس تنازع سے باہر نکل سکتا ہے؟ کیا ایف اے ٹی ایف کو اپنی غیر جانبداری ثابت کرنے کے لیے اقدامات نہیں اٹھانے چاہئیں؟۔ کیا ایسے بیانات کے بعد یہ ادارہ اپنی ساکھ برقرار رکھ پائے گا؟ کیا اس کے بعد ایف اے ٹی ایف کے فیصلوں کو انصاف پر مبنی کہا جا سکتا ہے؟۔ اب یہ ثابت ہوا ہے کہ یف اے ٹی ایف متعصب مغربی دنیا کے آلہ کار کی حیثیت سے کام کر رہااورمغربی کے نوآبادیاتی نظام کوپروان چڑھانے میں پیش پیش ہے جوممالک مغربی ممالک کی پالیسیوں سے انحراف کرکے اپنے ملکی مفاد میں فیصلے کرناچاہتے ہیں تو ان ممالک کوسبق سکھانے اورانہیں مفلوج کرنے کیلئے ان پرمنی لانڈرنگ اوردہشت گردوں کی معاونت کاالزام لگاکران پرپابندیاں لگادی جاتی ہیں جس کی واضح مثال پاکستان ہے جس نے ایف اے ٹی ایف کے 27 میں سے 26 نکات پر عمل کیا اس کے باوجود پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھا گیا، جواس ادارے کی حقیقی روح کے خلاف ہے جبکہ پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے ثبوت ڈوزئیرکی صورت میں اقوام متحدہ میں جمع کرائے اور ایف اے ٹی ایف کو بھی آگاہ کیا۔بھارتی دہشت گردی کی واضح مثال پاکستان میں گرفتاربھارتی نیوی کاحاضرسروس آفیسر راء کاایجنٹ کلبھوشن یادیوہے۔ بھارت داعش کو ہتھیار فراہم کرتا ہے لیکن اسے نظر انداز کیا جاتا ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق بھارت دنیا بھر میں حوالہ کے ذریعہ خفیہ طور پر رقم منتقل کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ لیکن یہ ایف اے ٹی ایف کودکھائی نہیں دیتاکیونکہ بھارت اس کے بڑوں کالے پالک ہے۔ بھارتی ادارے اور افراد غیر قانونی اور مشکوک لین دین کے ذریعے 1.53 بلین ڈالر کی منی لانڈرنگ میں ملوث تھے اتنے بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ کے باوجود بھارت کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی،اسی طرح بھارت میں غیرمحفوظ ایٹمی اثاثے جہاں یورینیم چوری کی خبریں عالمی میڈیاکی اکثروبیشتر زینت بنتی ہیں لیکن یہ سب ایف اے ٹی ایف کودکھائی نہیں دیتے کیونکہ یہ پابندیاں صرف ان ملکوں پرلگائی جاتی ہیں جوان کی جی حضوری نہیں کرتے۔حقیقت میں ہونایہ چاہئے تھا کہ ایف اے ٹی ایف کو بھارت کے خلاف ایکشن لیکر سخت کارروائی کرتے ہوئے اسے بلیک لسٹ میں ڈالاجاتااورپاکستان کی بہترین کارکردگی پراسے گرے لسٹ سے نکال کروائٹ لسٹ میں شامل کیاجاتا۔ اب عالمی ادارے ایف اے ٹی ایف کی جانبداری کاواضح ثبوت اورکیساہوگا ۔دنیا بھارت سے ہونے والی منی لانڈرنگ پر خاموش رہتی ہے۔ کیا بھارت سے دہشت گردوں کی مالی سرپرستی اور معاونت دنیاسے ڈھکی چھپی ہے ؟۔ ان سارے واقعات کے بعد پاکستان میں ہونے والے حالیہ واقعات کو کسی بھی طورپر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان پر پابندیوں کی سب سے بڑی وجہ مسلم ملک ہونا ہے اس کے بعد دوسری بڑی وجہ ایٹمی صلاحیت کا ہونا ہے تیسری بڑی وجہ کہ ہمارے دفاعی ادارے اور عوام کو ملک سے بے پناہ محبت ہے، پاکستان نے ہر مشکل میں دنیا کا ساتھ ضرور دیا ہے لیکن اس کے باوجودمتعصب دنیا نے پاکستان کو نشانے پر رکھاہواہے۔ ایف اے ٹی ایف کی مسلسل گرے لسٹ میں رکھنا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، حیلے بہانوں سے پاکستان پر مزید پابندیاں لگانے کے لیے ماحول بنایا جارہاہے ۔ پاکستان کا ازلی دشمن بھارت اس سلسلے میں منفی کردار ادا کر رہا ہے، بھارت کی کوشش ہے کہ پاکستان پر مزید سختی کی جائے، اس کے لیے سازشیں اور اپنا اثرورسوخ بھی استعمال کر رہا ہے۔ افغانستان جنگ میں پاکستان نے امریکہ کی حمایت کی اور دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں امریکہ کا اتحادی بنا تو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑی۔ دنیا کو پر امن بنانے کے لیے ہم نے 70 ہزار قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، کھربوں ڈالرز کا نقصان برداشت کیا، ہماری ایک نسل خود کش بم دھماکوں کا نشانہ بنی، دوسری نسل نے دہشت گردوں کے خوف میں زندگی بسر کی، ہم بیرونی دنیا سے کٹ کر رہ گئے اوردنیاکے خطرناک ملک کاخطاب حاصل کیا، دنیا کو دہشت گردوں سے نجات دلاتے دلاتے ہم خود دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر آ گئے یہ سب کچھ امریکی حمایت کے باوجود ہوا۔ پاکستان نے ماضی سے سبق سیکھتے ہوئے علاقائی سیاست میں غیر جانبدار رہنے کی پالیسی اختیار کی ہوئی ہے۔ حتیٰ کہ افغانستان کے معاملے میں بھی پاکستان خطے میں صرف پائیدار امن قائم کرنے کی پالیسی کے تحت آگے بڑھ رہا ہے اور غیر جانبداری کے موقف پر قائم بھی ہے۔ پاکستان کا ازلی دشمن بھارت، افغانستان میں غیرافغان نمائندہ اشرف غنی کی حکومت اور امریکی حمایت سے پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں (غیرنمائندہ اس لئے کہ افغانستان کا 85فیصدحصہ طالبان کے کنٹرول میںہے) پہلے داسوڈیم کا افسوس ناک واقعہ سے چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو خراب کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔ اسلام آباد میں افغانستان کے سفیر کی بیٹی کا اغوا کاڈرامہ، یہ سب واقعات ایک ہی سلسلے کی کڑی ہیں۔ ان کا مقصد پاکستان کے امن کو تباہ کرنا ہے، پاکستان کی ساکھ کو خراب کرنا اور دنیا کو یہ بتانا کہ پاکستان میں کوئی محفوظ نہیں ہے، پاکستان کو چین کے ساتھ دوستی کی بھی بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے کیونکہ سی پیک پاکستان کے دشمنوں کو ہضم نہیں ہو رہا۔ دنیا یاد رکھے کہ پاکستان نے دو دہائیوں تک ہر طرح کی دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے، پاکستان کے دفاعی اداروں نے اپنی عوام کے ساتھ مل کر ملک دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنایا ہے۔ اس مرتبہ بھی پاکستان کے خلاف جو جال بچھایا جا رہاہے پاکستان کے دفاعی ادارے اپنے غیور عوام کے ساتھ مل کر اسے ناکام بنائیں گے اور ان شاء اللہ ایک بار پھر پاکستان سرخرو ہوگا لیکن اب ایف اے ٹی ایف کی ساکھ اور غیر جانبداری ایک سوالیہ نشان بن کر سامنے آچکی ہے کیونکہ بھارتی وزیرخارجہ جے ایس شنکرنے بیچ چوراہے کے ایف اے ٹی ایف کی ہنڈیا پھوڑدی ہے کہ بھارت پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کے لئے ایف اے ٹی ایف پر اثر انداز ہو رہا ہے۔اس اعتراف کے بعد یہ تو ثابت ہوا کہ ایف اے ٹی ایف بھارت نوازہے کوئی غیرجانبدارانٹرنیشنل ادارہ نہیں رہاہے۔

Shares: