فوجی شہدا کی نماز جنازہ میں عدم شرکت کو متنازع بنایا جا رہا. صدر مملکت عارف علوی

0
39

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ میری شہیدوں کے جنازے میں عدم شرکت کو غیر ضروری طور پر متنازع بنایا جا رہا ہے۔

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے بیان میں صدر مملکت پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے لکھا کہ اس تمام غیرضروری مشق سے مجھے نفرت انگیز ٹویٹس کرنے والوں کی غیر واضح الفاظ میں مذمت کرنے کا موقع ملتا ہے جو نہ تو ہماری ثقافت اور نہ ہی ہمارے مذہب سے واقف ہیں۔

انہوں نے یہ بھی لکھا کہ میں نے سیکڑوں شہدا کے خاندانوں سے رابطے کیے ہیں، جنازوں میں شرکت اور تعزیت کے لیے ان سے ملاقات کی ہے۔ آپ کی نمائندگی کرتے ہوئے میں یہ کام اپنا فرض سمجھتا ہوں۔ تمام خاندانوں کو اپنے شہدا پر ہمیشہ فخر ہوتا ہے، لیکن ہم سب اس دنیا میں غمگین اور ذاتی نقصان کو تسلیم کرتے ہیں۔

صدر کا مزید لکھنا تھا کہ خصوصی طور پر ان شہدا کے اہل خانہ سے تعزیت کرنا نہایت مشکل کام ہے جہاں ان کے لواحقین میں چھوٹے بچے ہوں۔

ڈاکٹر عارف علوی کے مطابق مجھے اس بات پر کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان ان کی لازوال قربانیوں کی وجہ سے ہی محفوظ ہے اوریہی بات میرا پاکستان پر فخر مزید بڑھاتی ہے۔ پاکستان ہمیشہ زندہ اور پائندہ رہے گا۔

واضح رہے کہ یکم اگست کو بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف پاک فوج کا ہیلی کاپٹر لاپتا ہوگیا تھا جس میں کور کمانڈر سمیت 6 افراد سوار تھے، بعد ازاں 2 اگست کو لاپتا ہوجانے والے فوجی ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل گیا تھا۔

افواج پاکستان کے شعبہ ذرائع ابلاغ نے ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت تمام 6 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔

بعد ازاں ایسی افواہیں بھی سوشل میڈیا میں گردش کرتی رہیں جس میں یہ کہا گیا کہ صدر عارف علوی بطور سربراہ مملکت شہید فوجی جوانوں کے جنازوں میں شرکت کے خواہاں تھے مگر مبینہ طور پر پی ٹی آئی ٹرولرز کی جانب سے شہدا سے متعلق منفی پروپیگنڈے کے باعث شدید غم و غصہ پائے جانے کے پیش نظر انہیں شہدا کے جنازوں میں شرکت نہ کرنے کی تجویز دی گئی تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہو۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار سے گزشتہ روز صدر عارف علوی کی شہدا کے جنازوں میں عدم شرکت پر جاری افواہوں سے متعلق بھی سوال کیا گیا تھا تاہم انہوں نے اس معاملے پر کسی تبصرے سے گریز کیا تھا۔

Leave a reply